کنٹرول لائن: فوج کو جارحانہ انداز اختیار کرنے کا حکم دیدیا‘ مناسب وقت پر جواب دینگے: بھارتی آرمی چیف‘ پاک فوج کا سخت احتجاج‘ بھارتی دعوے مسترد
نئی دہلی (نوائے وقت نیوز+ ایجنسیاں) بھارت نے ایک بار پھر اپنے جارحانہ عزائم دہراتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ لائن آف کنٹرول پر سرحدی خلاف ورزیوں کا منہ توڑ جواب دیا جائےگا۔ بھارتی آرمی چیف جنرل بکرم سنگھ نے کہا ہے کہ بھارتی فوج کو فری ہینڈ دیدیا ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان کے الزامات بے بنیاد ہیں اور کنٹرول لائن کا واقعہ ناقابل معافی ہے۔ بھارتی فوج بھرپور جواب دینے کیلئے تیار ہے۔ جنرل بکرم سنگھ نے کہا فوج کو حکم دیا ہے کہ کسی بھی سرحدی خلاف ورزی کا سخت جواب دیا جائے۔ فوج سرحد پر جارحانہ انداز اختیار کرے، 6 جنوری کو بھارتی فوج کی جانب سے پاکستانی حدود میں کوئی کارروائی نہیں کی گئی، سرحدی خلاف ورزی فوجی اصولوں کے خلاف ہے۔ نئی دہلی میں پریس کانفرنس کرنے کے دوران بھارتی آرمی چیف جنرل بکرم سنگھ نے کہاکہ پاکستانی حکام سے فلیگ میٹنگ میں لائن آف کنٹرول کے واقعہ پر شدید احتجاج کیا جائے گا۔ 6 جنوری کو بھارتی فوج کی جانب سے پاکستانی حدود میں کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے منظم منصوبہ بندی کے تحت آپریشن کیا گیا اور بھارتی فوج کے خلاف میڈیا مہم چلائی گئی۔ بھارتی آرمی چیف نے دھمکی دی ہے کہ فوج کو کہہ دیا ہے کہ کسی بھی خلاف ورزی کا سخت جواب دیا جائے۔ فوج سرحد پر جارحانہ انداز اختیار کرے۔ انہوں نے چراونڈ کے علاقے میں بھارتی چوکیاں قائم کرنے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے چراونڈ میں کوئی چوکی قائم نہیں کی۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ واقعہ میں حافظ سعید گروپ کے ملوث ہونے کی تصدیق نہیں ہوئی۔ بھارتی آرمی چیف نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان نے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کنٹرول لائن پر فائرنگ کی۔ انہوں نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ بھارت پاکستان سے بدلہ لینے کا حق رکھتا ہے۔ کنٹرول لائن پر فلیگ میٹنگ سے کچھ دیر قبل بھارتی آرمی چیف جنرل بکرم سنگھ پاکستان پرالزام تراشیاں کرتے رہے۔ بھارتی آرمی چیف کا کہنا تھا کہ بھارت یک طرفہ سیزفائر برقرار نہیں رکھے گا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ پاکستانی فوجیوں نے باقاعدہ ریکی کر کے بھارتی علاقے میں کارروائی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ حملے کی صورت میں بھارتی فوج خاموش نہیں بیٹھے گی۔ بکرم سنگھ نے پاکستان کی جانب سے بھارتی جارحیت کے ثبوت تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ ان کا کہنا تھا مےں امےد کرتا ہوں کہ اےل او سی پر موجود مےرے کمانڈرز پاکستان کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر فائرنگ پر سخت رد عمل دکھائےں گے اور کمانڈرز اس سے بچا¶ کی ترکےب نہےں کرےں گے اور بھرپور جواب دےں گے۔ بکرم سنگھ نے کہا کہ اےل او سی پر موجود بھارتی فوجی کمانڈرز کا موال بلند ہے اور وہ اپنی ذمہ دارےاں احسن طرےقہ سے ادا کر رہے ہےں، وہ اپنی پےشہ وارانہ ذمہ دارےاں ادا کر رہے ہےں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب بھی پاکستانی فوج کی جانب سے اےل او سی پر خلاف ورزی کی جاتی ہے اور فائرنگ کا تبادلہ ہوتا ہے ہمارے فوجی اس کا بھرپور جواب دےتے ہےں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ بھارتی مےڈےا کو اےل او سی کا دورہ کروا کر صحےح صورت حال بتا سکتے ہےں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے نام نہاد الزام لگاےا جا رہا ہے کہ بھارت نے 6 جنوری کو پاکستان کی طرف اےل او سی کے پار حملہ کےا واقعات بتاتے ہےں کہ تمام معاملہ پہلے سے طے شدہ تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ 7 جنوری کو دونوں ممالک کے ڈی جی اےم اوز نے ہاٹ لائن پر بات کی اور اس کے بعد ہمارے سفےر کو دفتر خارجہ طلب کر کے احتجاج رےکارڈ کرواےا گےا اور احتجاجی مراسلہ بھی حوالے کےا گےا 7 جنوری کو پاکستان نے مےڈےا مہم شروع کی تاکہ ثابت کےا جائے پاکستان سچا ہے اور بھارت جھوٹا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے فوج کو واضح حکم دیدیا ہے کہ کسی اشتعال انگیزی کی صورت میں بھرپور جواب دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمارے فوجی کا قلم کیا ہوا سر واپس کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مذاکرات کا عمل جاری رکھنا چاہتے ہیں اور پاکستان کے ساتھ رابطے رکھنے کیلئے بہترین طریقے تلاش کرنے کے خواہاں ہیں مگر اس مقصد کیلئے حملے رکنے چاہئیں۔ بھارتی آرمی چیف نے کہا کہ ”ہم“ اپنی پسند کے وقت اور اپنی پسند کی جگہ پر جواب دینے کا حق محفوظ ر کھتے ہیں۔ جنرل سنگھ نے یہ واضح نہیں کیا کہ اس جوابی کارروائی کی نوعیت کیا ہو گی۔
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) پاکستان اور بھارت کے فوجی کمانڈروں کے درمیان پیر کے روز کنٹرول لائن پر فلیگ میٹنگ ہوئی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق اس میٹنگ کے دوران پاکستان نے کنٹرول لائن پر بھارت کی طرف سے جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیوں اور دو پاکستانی فوجیوں کی شہادت پر سخت احتجاج کیا۔ پاکستانی کمانڈر نے بھارت کے ان دعووں کو مسترد کر دیا کہ پاکستانی فوج نے کنٹرول لائن پر جارحیت کا آغاز کیا اور دو بھارتی فوجیوں کو ہلاک بھی کیا۔ یہ فلیگ میٹنگ کنٹرول لائن کے پونچھ سیکٹر میں منعقد ہوئی اور فریقین کی طرف سے بریگیڈئر سطح کے افسران نے شرکت کی۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ کنٹرول لائن پر چھ جنوری کو بھارتی فوج نے فائرنگ کرکے ایک پاکستانی سپاہی لانس نائیک محمد اسلم کو شہید کردیا۔ ایک دوسرے حملے میں حوالدارغلام محی الدین شہید ہو گئے تھے۔ بھارت کے بے بنیاد الزامات کے بعد پاکستان نے کنٹرول لائن پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کی اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین برائے پاکستان و بھارت سے تحقیقات کرانے کا اعلان کیا جس کے بعد بھارت کنٹرول لائن پر فیلنگ میٹنگ پر آمادہ ہوا۔ عسکری حکام کے درمیان منعقدہ فلیگ میٹنگ 25 منٹ تک جاری رہی، پاکستان نے سیز فائر کی خلاف ورزی اور بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بارے مےں تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے سرحدی خلاف ورزی کے تمام ثبوت فراہم کئے اور بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہر صورت سیز فائر کی پابندی کو یقینی بنائے جبکہ حالیہ سرحدی خلاف ورزی پر شدید احتجاج بھی کیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق لائن آف کنٹرول پر کشیدگی کے خاتمے کے لئے پاکستان بھارت عسکری حکام بریگیڈئر سطح کی فلیگ میٹنگ پونچھ سیکٹر کے چکاں دا باغ کراسنگ پوائنٹ پر ہوئی۔ میٹنگ میں پاکستان نے بھارت کی جانب سے سیز فائر کی مسلسل خلاف ورزی پر شدید احتجاج کرتے ہوئے دراندازی ،دو فوجیوں کی ہلاکت اور سیز فائر کی خلاف ورزی کے بارے مےں تمام بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے بھارت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ سرحدی خلاف ورزی کا سلسلہ فوری طور پر بند کرتے ہوئے سیز فائر کی پابندی کو یقینی بنائے۔ پاکستانی عسکری حکام نے بھارت کی جانب سے سیز فائر کی خلاف ورزی اور بھارتی دراندازی کے حوالے سے تمام ثبوت بھی فراہم کئے جبکہ بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارت نے فلیگ میٹنگ میں پاکستان سے کہا ہے کہ وہ لائن آف کنٹرول کا احترام کرے۔ پاکستان اور بھارت دونوں نے ایک دوسرے پر عائد کئے گئے الزامات مسترد کردئیے۔ میٹنگ پونچھ سیکٹر کے علاقے چھکن داباغ میں ہوئی جس میں دونوں جانب سے اہم نمائندوں نے شرکت کی۔اس موقع پر دونوں ممالک کے حکام نے سیز فائر کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ ادھر کنٹرول لائن پر بھارتی فوج کی بلااشتعال گولہ باری جاری رہی جس سے ایک شہری زخمی ہو گیا۔