اہداف حاصل کر لئے تو امریکہ کاافغانستان میں موجودگی کا جواز نہیں
امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ افغانستان سے فوجیوں کی واپسی کے بعد افغان جنگ ختم ہوجائے گی۔ امریکی صدر براک اوباما نے ریڈیو اور انٹرنیٹ پرجاری کردہ اپنے ہفتہ وار ویڈیو پیغام میں بتایا کہ گزشتہ 4برسوں میں امریکی فوجیوں نے القاعدہ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے، افغانستان میں غیر ملکی فورسز نے طالبان کو مضبوط ٹھکانوں سے باہر نکال پھینکا ہے۔ افغانستان سے القاعدہ امریکہ پر دوبارہ حملہ کرنے کے قابل نہیں رہی۔اوباما یہ بھی بتا دیتے تو بہتر تھا کہ القائدہ امریکہ کو فتح کرنے کی پوزیشن میں کب تھی ؟۔امریکہ اسامہ بن لادن کی تلاش میں پاکستان آیا جن پر نائن الیون میں تیس ہزار امریکیوں کی ہلاکت کا الزام تھا ۔ اس کے بدلے میں افغانستان میں لاکھوں لوگ مارے گئے پاکستان نے اس جنگ میں امریکہ کی درخواست پر اس کے ساتھ تعاون کیا ، اس کی قیمت پاکستان کو پانچ ہزار فوجیوں سمیت چالیس ہزار افراد کی موت کی صورت میں ادا کرنا پڑی ۔ اسامہ کے ایبٹ آباداپریشن میں مارے جانے کے بعد امریکہ کا وہ مقصد پورا ہوگیا جس کیلئے اس نے ہزاروں میل دور آکر یلغار کی تھی‘ اس پر اسے واپس چلے جانا چاہیئے تھالیکن اس نے ایک طویل سوچ بچار کے بعد 2014ءکے آخر تک افغانستان سے انخلاکا اعلان کیاتاکہ القائدہ اور طالبان کی بچی کھچی قوت کو بھی کچلا جاسکے۔اب جبکہ اوباما کے بقول امریکی فوجیوں نے القاعدہ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا اور افغانستان میں غیر ملکی فورسز نے طالبان کو مضبوط ٹھکانوں سے باہر نکال پھینکا ہے تو امریکہ کو 2014ءکا انتظار نہیں کر نا چاہیئے امریکہ اور اس کے اتحادی افغانستان سے فوراً نکل جائیں تاکہ خطے میں امن قائم ہوسکے اور افغان اپنی مرضی سے حکمرانوں کا انتخاب کر سکیں۔