قوم جشن منائے‘ سپریم کورٹ کے فیصلے سے آدھا کام ہو گیا‘ باقی آج ہو جائے گا: طاہر القادری
اسلام آباد (محمد نواز رضا / وقائع نگار خصوصی + ایجنسیاں) تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے سپریم کورٹ نے ابھی ابھی وزیراعظم کو گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے، ہمارا آدھا ایجنڈا مکمل ہو چکا ہے آدھا آج ہو جائے گا، آج پھر بولوں گا، شاید تیسرے دن کی نوبت نہ آئے، ہم اپنے مطالبات تسلیم کرائے بغیر اسلام آباد سے واپس نہیں جائیں گے ہم چاہیں تو ایک گھنٹہ میں اقتدار پہ قبضہ کر سکتے ہیں لیکن آئین کے خلاف کوئی اقدام نہیں اٹھائیں گے ہم جمہوریت کو پٹڑی سے اتارنا نہیں چاہتے، صرف ملک میں تبدیلی چاہتے ہیں، یہ لانگ مارچ کی فتح کا دن ہے، قوم فتح کا جشن منائے، اس کا سہرا سپریم کورٹ کے سر جاتا ہے، علی بابا چالیس چوروں کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں، عوام لانگ مارچ میں بھرپور شرکت کو یقینی بنائیں، اسمبلیاں خودبخود تحلیل ہو جائیں گی، لانگ مارچ میں بدامنی کا کوئی شبہ ہے نہ ہو گا اور نہ ہم بدامنی چاہتے ہیں، یہ پوری قوم کی آواز ہے، یہ ڈیکلریشن سات نکات پر مشتمل ہے، لانگ مارچ اور انقلابی احتجاج میں ملین عوام موجود ہیں یہ سمندر پُرامن ہے، جمہوری، آئینی اور قانونی احتجاج ہے، وفاقی اور صوبائی وزرا کے جسم پر بھی ٹیٹو ہوں گے، ہم چاہتے تو ایک گھنٹے میں اقتدار پر قبضہ کر سکتے تھے، دنیا کی کوئی طاقت ہمیں نہیں روک سکتی تھی مگر میں آئین کے مطابق چلنے والا شخص ہوں، میں غیر آئینی اور غیر قانونی طریقے پر یقین نہیں رکھتا، وزرا دہشت گردی کو فروغ اور مستحکم کرنے کیلئے ایجنڈے پر گامزن ہیں، عوام قانون اور آئین کی حکمرانی کیلئے اسلام آباد آئے ہیں، اشتعال میں نہیں آئینگے، حکمرانوں کو گریبان سے پکڑ کر آئین، قانون عدالت عظمیٰ کے تابع کرنا چاہتے ہیں، پاکستان میں لوگوں کو موت کے علاوہ کسی چیز کا حق حاصل نہیں۔ انہوں نے یہ بات پارلیمنٹ ہاﺅس کے سامنے ڈی چوک میں لانگ مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ ثنا نیوز کے مطابق طاہر القادری نے کہا اقتدار پر قبضہ کرنے نہیں بلکہ حکمرانوں کو گریبانوں سے پکڑ کر آئین و قانون اور جمہوریت کے تابع کرنے آئے ہیں۔ شرکا کے جذبات میری مٹھی میں ہیں، ہم موجودہ جمہوریت کو مسترد کرتے ہیں، موجودہ پارلیمنٹ غیرآئینی ہے، اس لئے ہم تبدیلی چاہتے ہیں، اصلاحات چاہتے ہیں۔ فوج ہی نظریہ پاکستان کو بچا سکتی ہے۔ اسلام آباد کے دکاندار اپنی دکانیں کھول لیں اگر ان کا نقصان ہوا تو اس کا ازالہ میں کروں گا۔ بی بی سی کے مطابق انہوں نے کہا حق لئے بغیر نہیں جائینگے۔ آئی این پی کے مطابق انہوں نے کہا اگر وہ چاہیں تو میرے ساتھ پارلیمنٹ ہاﺅس کے سامنے موجود لاکھوں افراد ایک گھنٹہ کے اندر اقتدار کے ایوانوں پر قبضہ کر سکتے ہیں، میری آواز پیچھے پارلیمنٹ تک پہنچ رہی ہے۔ انہوں نے کہا اس وقت لاکھوں لوگوں کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر میرے ساتھ ہے نہ تو میں جذباتی ہوں اور نہ ہی میرے ساتھی جذباتی ہیں۔ میں کسی غیرقانونی اور غیرآئینی اقدام پر یقین نہیں رکھتا، یہی وجہ ہے ہمارا احتجاج مکمل طور پر پُرامن ہے جبکہ ہم چاہیں تو ایک گھنٹے میں اقتدار کے تمام ایوانوں پر قبضہ کر سکتے ہیں۔ ثنا نیوز کے مطابق انہوں نے کہا سپریم کورٹ کے فیصلہ پر قوم شکرانے کے نفل ادا کرے اور فتح کا جشن منائے۔ انہوں نے کہا کل مہلت دی تھی اسمبلیاں تحلیل کر دو، ہم یہیں رہیں گے، نہ گولی چلے گی، نہ پتھر پھینکیں گے، میرے دو بھروسے ہیں، رب اور عوام۔ یہ موقع ضائع کر دیا تو لٹیرے بدل بدل کر آئیں گے، پھر کوئی طاہر القادری آپ کو دوبارہ نہیں ملے گا، میں جیت نہ سکا تو زندہ رہنے کے بجائے قبر میں جانے کو ترجیح دونگا۔ انہوں نے کہا جنگ جیتنی ہے تو کل شام تک اس اجتماع کو دوگنا کر دو، میں آپ کی جنگ لڑ رہا ہوں، گھر میں کیوں بیٹھے ہو، لوگ گھروں سے نکل آئیں، دیکھتے ہیں حکمران تخت پرکس طرح بیٹھے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا گولی، بندوق سے پارلیمنٹ تحلیل کرانے کیلئے نہیں آیا، جس کو چھوڑ کر جانا ہے چلا جائے، کوئی شکوہ نہیں، عوام کیلئے تنہا بھی لڑنے کو تیار ہوں، غریبوں کو بے سہارا چھوڑ کر نہیں جاﺅں گا، شہید ہونے کو تیار ہوں، میراکوئی مفاد ہو تو نبی اکرم کی شفاعت سے محروم ہو جاﺅں۔ وقائع نگار خصوصی کے مطابق طاہر القادری نے کہا لانگ مارچ میں شرکت پر پاکستانی عوام کا شکرگزار ہوں ہم حکمرانوں کو گریبان سے پکڑ کر آئین، قانون اور عدالت عظمیٰ کے تابع کرنا چاہتے ہیں، میرا مارچ امن پسند اور عدل پسند ہے، اقتدار پر قبضہ کرنے نہیں آئے، اللہ تعالیٰ نے وقت کے یزیدوں، نمرودوں اور فرعونوں کے سامنے کھڑا ہونے کی توفیق عطا فرمائی۔ انہوں نے کہا میں نے رات اسمبلیاں تحلیل کرنے کی بات کی تھی یہ میرے ڈیکلریشن کا آخری نکتہ ہے، میں واضح کرنا چاہتا ہوں میں نہ جذباتی آدمی ہوں اور نہ ہی عوام کو جذبات میں لاکر اشتعال دلاﺅں گا۔ یہ پارلیمنٹ جمہوری پارلیمنٹ نہیں، ملک میں ہر جماعت اقتدار میں ہے اور حکومت میں شامل تمام جماعتیں لوٹ کھسوٹ میں ملوث ہیں۔ انہوں نے موجودہ حکومت کو جعلی حکومت قرار دیتے ہوئے کہا ظلم کے باوجود حکمرانوں سے انتقام نہیں لیں گے، عوام بتانے آئے ہیں ہم ظلم اور بدامنی کے خلاف ہیں، ہم ملک میں انارکی اور بدامنی نہیں چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کروڑوں عوام 2 وقت کی روٹی نہیں کھا سکتے، ایسے ماحول کی ضرورت ہے جہاں ہماری نسلوں کیلئے خوشحالی ہو، پاکستان میں لوگوں کو موت کے علاوہ کسی چیز کا حق حاصل نہیں، انہوں نے کہا ہم حقیقی جمہوریت چاہتے ہیں، لانگ مارچ لاکھوں لوگوں کی آواز ہے، پارلیمنٹ ہاﺅس کے سامنے یہ کہتے آئے ہیں، ملک تباہی کے دہانے پر ہے، ہم پارلیمنٹ ہاﺅس کے سامنے اپنے ملک کو بچانے آئے ہیں۔ انہوں نے ایک بار پھر واضح کیا ہم صرف تبدیلی چاہتے ہیں، جمہوریت کو پٹڑی سے اتار نہیں چاہتے، ایسا کچھ نہیں چاہتے جو جمہوری روایات کےخلاف ہو۔ انہوں نے کہا ٹیلی ویژن پر جھوٹ بولنے والوں کو شرم نہیں آتی یہ ملین مارچ ہے، میرے طالب علم نہیں، فنڈز کا پوچھنے والوں کو بتایا جائے یہاں آنے والوں کو کسی نے کوئی پیسہ دیا ہے، جھوٹ بولنے پر لعنت ہے، کرپشن کے حصہ دار روز ٹیلی ویژن پر بیان دیتے ہیں، طاہر القادری کے پیچھے کون ہے؟ ایجنسیاں کہاں ہیں جو ایک ماہ گزرنے کے باوجود یہ بھی نہیں بتا سکیں، میرے پیچھے کون ہے، پاک فوج کو بدنام کرنا ان حکمرانوں کا وطیرہ ہے۔ فوج نے خود وضاحت کر دی تو ان کے منہ پر تھپڑ لگا، یہ حکمران بھول گئے جب ساری زندگی رات کے اندھیروں میں ان سے ملتے رہے میں نے تو صرف یہ کہا تھا دن کے اجالے میں ان سے مشورہ کر لیں جب فوجی آمر نے عدلیہ پر وار کیا تو عدلیہ کی آزادی کےلئے قوم نے لانگ مارچ کیا، یہ نکلیں تو حلال ہے، میں نکلوں تو حرام ، آج یہ قوم عدلیہ کے فیصلوں پر عملدرآمد کے لئے نکلی ہے، یہ تحریک بھی عدلیہ کی آزادی کی ہے، ہم ان کے فیصلوں پر عملدرآمد کرانا چاہتے ہیں، بےنظیر نے بھی لانگ مارچ کیا تھا، طاہر القادری کے ساتھ عوام نکلیں تو اس کو جمہوریت کے خلاف سازش کہا جاتا ہے، حکمران اپنے دس سال بھی برباد کریں تو یہ نہیں پتہ چلے گا میرے پیچھے کون ہے؟ امریکہ اور برطانیہ کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے صفائی دے کر میری جان چھڑا دی، میں بتاتا ہوں میرے پیچھے کون ہے، میرے پیچھے وہ ذات ہے جو نظر نہیں آتی اللہ تعالیٰ اور حضرت محمد مصطفی میرے پیچھے ہیں، اس ملک کے عوام، مزدور، تاجر، کسان، طلبا، وکلا سب میرے پیچھے ہیں، پردہ اٹھا¶ نظر آ جائے گا کہ یہ کون ہیں۔ انہوں نے کہا یہاں ٹیٹو بنے ہوئے لوگ پکڑے جاتے ہیں، پنجاب اور وفاقی وزرا کی قمیضیں اتار کر دیکھیں تو ان کے جسم پر بھی ٹیٹو ملیں گے، یہ دہشت گردی کو فروغ دینے اور اسے مضبوط کرنے کے لئے کام کرتے ہیں، ۔ انہوں نے کہا سیاسی جماعتوں کے قائدین کے اثاثہ جات پچیس سال پہلے جو تھے ان میں ایک ہزار گنا اضافہ ہو گیا ہے، عوام غریب سے غریب تر، حکمران امیر سے امیر تر ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا مجھے بتا¶ عوام کب تک خاموش رہیں گے، اٹھ کھڑے ہوں، ہمیں یہ حق چھیننا ہو گا، ہم آئینی طریقے سے اپنا حق لینے آئے ہیں، اپنا حق لئے بغیر اسلام آباد سے واپس نہیں جائیں گے۔ شرکا واپس چلے گئے تو ان سے بڑا ظالم اور مجرم کوئی نہیں ہو گا، ہاتھ اٹھا کر کہو یہاں سے واپس نہیں جائیں گے، لوگ واپس چلے گئے تو روز طاہر القادری نہیں ملے گا۔ انہوں نے کہا آصف علی زرداری، نوازشریف، اسفندیار ولی، ایم ایم اے کے رہنما¶ں سمیت کسی سیاسی جماعت سے کوئی دشمنی نہیں، میں صرف قوم کے حقوق کی جنگ لڑ رہا ہوں۔ انہوں نے کہا ذوالفقار علی بھٹو نے کپڑا، روٹی، مکان کا نعرہ لگایا تھا، پیپلز پارٹی والے اپنے نعرے سے مکر گئے ہیں۔ یہ معرکہ کربلا ہے جس نے جانا ہے ابھی سے چلا جائے میں آپ سے کوئی شکوہ نہیں کروں گا، انہوں نے حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا آپ کے پاس گولی ہے میرے پاس سینہ ہے، آپ کے پاس تلوار ہے میرے پاس گردن ہے۔ انہوں نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا میرے ساتھ دھوکہ نہ کر دینا، میر ے ساتھ دھوکہ کر دیا تو ہم ایک دوسرے سے پھر کبھی نہیں ملیں گے، میں عوام کی جنگ لڑتے لڑتے شہید ہو جا¶ں گا۔ انہوں نے راولپنڈی، چکوال، گوجر خان اور اسلام آباد کے شہریوں سے اپیل کی وہ لانگ مارچ میں شریک ہوں، عوام لانگ مارچ میں اپنی تعداد بڑھائیں، ہر روز عوام کی تعداد دوگنا ہو جائے گی تو اسمبلیاں خودبخود تحلیل ہو جائیں گی۔ عوام کی جنگ جیتنی ہے تو تعداد بڑھانا ہو گی۔ انہوں نے کہا عوام گھروں سے نکل آئےں دیکھتے ہیں عوام کے سامنے یزید کیسے ٹھہریں گے؟ انہوں نے مارچ کے شرکا سے حلف لیتے ہوئے کہا میرا بھروسہ اللہ تعالیٰ اور عوام پر ہے، اللہ تعالیٰ پر مکمل یقین ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے طاہر القادری نے کہا پرامن مظاہرے کو سبوتاژ کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔ رحمن ملک نے گاڑی سمیت مجھے اغوا کرنے کا حکم دیا۔ پوکری قوم کو ان کے عزام سے آگاہ کرنا چاہتا ہوں، میری گاڑی کے ارد گرد ہوائی فائرنگ اور شیلنگ کی گئی۔ پولیس کے دہشت گرد میری گاڑی کی سیٹ پر بیٹھ گئے۔ پولیس کے غنڈوں نے میری گاڑی پر قبضہ کر لیا۔ میرے دو گارڈز نے گاڑی کا گیئر توڑا تاکہ گاڑی نہ چل سکے۔ انہوں نے کہا ایوان وزیراعظم خود ہی گر گیا میں نے نہیں گرایا۔ ایوان صدر کو گرانے آیا ہوں نہ وزیراعظم ہا¶س کو۔ مقررہ وقت پر اسمبلیوں کی تحلیل سے الیکشن شفاف نہیں ہوں گے۔ نگران حکومت اور الیکشن کمشن کو ایک ماہ کا وقت دیا جائے۔ چارٹر آف ڈیمانڈ کے 3 نکات اور ہیں، ایک ماہ میں دونوں ادارے امیدواروں کی قابلیت کو جانچیں۔