• news

رینٹل پاور کیس، 11 ارب روپے کی کرپشن، 2.36 ارب روپے برآمد

لاہور (شہزادہ خالد سے) رینٹل پاور پلانٹ کیس میں سپریم کورٹ کے جاری کردہ فیصلے میں براہ راست وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کا نام درج نہیں لیکن حقیقی طور پر فیصلہ انکی گرفتاری سے متعلق ہی ہے کیونکہ سپریم کورٹ میں رینٹل پاور پلانٹ کا کیس اس وقت سے زیرسماعت تھا جب راجہ پرویز اشرف پانی اور بجلی کے وفاقی وزیر تھے۔ ان کا نام اس وقت بھیجے گئے ریفرنس میں درج ہے۔ سپریم کورٹ نے فیصلے میں لکھا کہ رینٹل پاور پلانٹ کیس میں چالان کئے گئے ملزمان کو گرفتار کیا جائے تو اس میں کسی ملزم کا نام خصوصی طور پر درج نہ بھی ہو تو چالان کئے گئے ملزمان ہی مراد لئے جائیں گے۔ اس فیصلے کے بعد یہ نہیں کہا جا سکتا کہ فیصلے میں راجہ پرویز اشرف کا نام درج نہیں لہٰذا انہیں گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے پولیس کو عدالت کہے کہ ایف آئی آر میں درج ملزم کو پکڑ کر حاضر کیا جائے تو پولیس اہلکار کہے کہ عدالت کے فیصلے میں کسی کا نام نہیں۔ رینٹل پلانٹ کیس میں سابق وفاقی وزیر پانی و بجلی راجہ پرویز اشرف، سابق وزیر خزانہ شوکت ترین، سابق سیکرٹری فنانس سلمان صدیق، پانی و بجلی کے سابق سیکرٹری شاہد رفیع، پیپکو کے سابق چیئرمین اسماعیل قریشی، منور بصیر احمد، طاہر بشارت، فضل احمد خاں، رفیق بٹ، محمد انور خاں، قیصر اکرم اور مقصود اختر سمیت 16 ملزمان کیخلاف ریفرنس بھیجا گیا تھا، ملزمان کیخلاف 11 بلین روپے کی خورد برد کا الزام تھا۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ 2.36 بلین روپے برآمد کروا لئے گئے ہیں۔ یہ رقم نیب نے ریکور کی۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ روز کے فیصلے میں نیب کے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل رانا زاہد محمود کو ہدایات جاری کیں کہ ملزمان کیخلاف کارروائی کر کے انہیں گرفتار کیا جائے اور کل (17 جنوری کو) عدالت میں رپورٹ پیش کریں۔ سپریم کورٹ نے مارچ 2012ءمیں بھی حکم دیا تھا کہ نیب کے چیئرمین ملزمان وفاقی وزراءاور سیکرٹریز کیخلاف کارروائی کریں لیکن اس وقت ملزمان کے خلاف کارروائی کرنے کی بجائے نیب کے تفتیشی افسران کو تبدیل کر دیا گیا۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے ساتھ لانگ مارچ یا کسی سیاسی محرک کا کوئی تعلق نہیں۔ رینٹل پاور کا کیس پہلے ہی سپریم کورٹ میں زیرسماعت تھا اور سپریم کورٹ نے اپنے پروسیجر کو مکمل کرتے ہوئے فیصلہ سنایا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن