دھرنے کے شرکاءمیں مزید کمی، پارلیمنٹ کی سکیورٹی سخت، رحمن ملک کا فضائی جائزہ
اسلام آباد (ایجنسیاں) دھرنے کے شرکا کو آگے بڑھنے سے روکنے کےلئے میں پارلیمنٹ ہاﺅس کے سامنے سکیورٹی مزید سخت کردی گئی۔ بدھ کو گن شپ ہیلی کاپٹرز نے ایوان صدر کو مسلسل سکیورٹی حصار میں لئے رکھا۔ دھرنے کی جگہ اور چوک کے درمیان مزید کنٹینرز لگا دیئے گئے، کئی کنٹینرز کے آگے مٹی بھی ڈال دی گئی تاکہ کنٹینرز کو آگے نہ دھکیلا جا سکے۔ دوسری جانب دھرنے میں شریک کارکنوں نے بھی ڈنڈا بردار فورس تیار کرلی، جن میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین کی بھی بڑی تعداد شامل ہے۔ کارکنوں نے درختوں کی شاخیں تراش کر ڈنڈے بنالئے ہیں جبکہ خواتین کے ڈنڈا بردار دستے نے طاہر القادری کے کنٹینر کا گھیراو¿ کئے رکھا۔ بدھ کو تیسرے دن شدید سرد موسم کے باعث دھرنے کے شرکاءکی تعداد میں نمایاں کمی آ گئی، شرکاءسمٹ کر چائنہ چوک تک آ گئے، جناح ایونیو کی ایک طرف بسوں ٹرکوں اور بڑی گاڑیوں کو کھڑا کر دیا گیا ہے۔ دھرنے کی شرکاءکی تعداد مسلسل کم ہو رہی ہے۔ طاہر القادری کے خطاب کے وقت شرکاءبلٹ پروف کنٹینر کے اردگرد بڑی تعداد میں جمع تھے، حساس اداروں کی رپورٹ کے مطابق شرکاءکی تعداد 20ہزار سے زائد نہیں ہے، آزاد ذرائع اس کی تعداد کو 30سے 40تک قرار دے رہے ہیں۔ شدید سردی کی وجہ سے لانگ مارچ کے شرکاءبخار اور دیگر بیماریوں میں مبتلا ہو گئے ہیں۔ وزیر داخلہ رحمن ملک نے ہیلی کاپٹر کے ذریعے دھرنے کے شرکاءکی تعداد اور سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا اس دوران شرکاءنے رحمن ملک کیخلاف نعرے بازی بھی کی۔ بعض سینئر بیورو کریٹس نے بھی ڈی چوک جاکر دھرنے کا جائزہ لیا۔ دوسری جانب دھرنے کے بیشتر شرکا نے جناح ایونیو گرین بیلٹس میں خیمے لگا لئے۔ بیشتر خیموں میں عورتوں اور بچوں کو رکھا گیا ہے۔ دھرنے کے شرکاءنے گرین بیلٹ کو بیت الخلا بنا دیا ہے، جگہ جگہ گندگی کا ڈھیر لگے ہیں، مظاہرین ہاتھ تاپنے کے لئے درختوں کو کاٹ کر آگ جلاتے رہے۔ جس سے وفاقی دارالحکومت کی خوبصورتی متاثر ہو رہی ہے۔ ادھر بلیوایریامیں کاروباری سرگرمیاں بدھ کو چوتھے روز بھی مکمل طور پر معطل رہیں جس کی وجہ سے تاجروں کو روزانہ لاکھوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ اسلام آباد کے سرکاری تعلیمی ادارے آج کھل جائیں گے۔ طالبان کی دھمکی کے بعد دھرنے کی سکیورٹی کے انتظامات تحریک منہاج القرآن کے رضاکاروں نے سنبھال لئے ہیں، جگہ جگہ چیکنگ کی وجہ سے عام لوگوں سے رضاکاروں کی تلخ کلامی بھی ہوئی۔