• news

امید تھی پاکستان سخت پیغام کو سمجھے گا : بھارتی وزیر خارجہ

نئی دہلی (بی بی سی + آن لائن + اے پی اے) بھارت کے وزیر خارجہ سلمان خورشید نے ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات ختم نہیں ہوئے مستقبل میں پاکستان کے ساتھ ہونے والی کسی بھی پیش رفت کے بارے میں کوئی بھی فیصلہ وزیراعظم منموہن سنگھ کریں گے۔ پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش ایک مثبت اشارہ ہے۔ بھارت کو امید تھی کہ پاکستان بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ کی جانب سے سخت پیغام کو سمجھے گا اور مثبت رویہ اختیار کرے گا۔ مذاکرات کو جاری رکھنے کے لئے مثبت ماحول کی ضرورت ہوتی ہے۔ بعض مثبت اشارے ملے ہیں ہم نے فوج کی جانب سے جو بیان سنا وہ مثبت ہے۔ گذشتہ روز دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان جو بات چیت ہوئی وہ خوش آئند تھی لیکن ہمیں مکمل حالات کا جائزہ لینا ہو گا، ایک دو بیان سے کچھ نہیں ہوتا ہے۔ حالات کو حساس قرار دیتے ہوئے سلمان خورشید نے کہا کہ بھارت حالات کو معمول پر لانا چاہتا ہے لیکن امن کے عمل کو آگے لے جانے کے لئے دونوں ممالک کو ایک ساتھ آگے بڑھنا ہو گا۔ بھارتی وزیر خارجہ نے کہا اختلافات کو حل کرنا ضروری ہے اور اس کے لئے ہمیں سوچ سمجھ کر قدم اٹھانے ہوں گے اور دونوں ممالک کے مفادات اور جذبات کو دھیان میں رکھ کر آگے بڑھنا ہو گا۔ جنوری میں پاکستانی وزیر تجارت کے بھارتی دورے کے بارے میں ان کا کہنا تھا مجھے اس بارے میں کوئی معلومات نہیں ہے کہ ان کی ملاقات منسوخ ہوئی ہے یا ہو رہی ہے۔ ایک بار میں ایک ہی مسئلے پر بات چیت کرنی چاہئے۔ اے این این کے مطابق سلمان خورشید نے کہا ہے کہ بھارت کو پاکستان سے مذاکرات کی جلدی نہیں ہے ہم بتدریج آگے بڑھیں گے۔ ہم ایسے مشکل لمحات سے گزر چکے ہیں اور حکومت معاملہ حل کرنے کے لئے ہر اقدام کرے گی۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات ختم نہیں ہوئے ہیں تاہم حنا ربانی کھر کی پیشکش کا حتمی فیصلہ منموہن سنگھ کریں گے۔ تنازعات کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے، ہمیں کسی تیسرے فریق کی طرف نہیں دیکھنا چاہئے۔ بھارتی اپوزیشن جماعت بی جے پی نے وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کی جانب سے سرحدی کشیدگی کے خاتمے کیلئے بھارت کو مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ اسلام آباد کی جانب سے اب تک کے ریکارڈ اور دہشت گردی کی مشین بھارت منتقل کرنے کیلئے سرحد پر سرگرمیوں کو دیکھا جانا چاہئے۔ رہنما بالبیر پنج نے الزام لگایا پاکستان کئی شکلیں بدلتا ہے اور وہ مختلف زبانوں میں بات کرتا ہے۔ اس کے قول و فعل میں تضاد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ حنا ربانی کھر بھارت کیساتھ امن کی بات کرتی ہیں جو بھارت کے حوالے سے خوشگوار م¶قف رکھتی ہیں لیکن بطور ملک پاکستان بھارت کو زخمی کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے اور ایک ہزار زخم دے رہا ہے لہٰذا حنا ربانی کھر جو کچھ کر رہی ہیں یہ ہمارے حق میں نہیں ہے۔ بھارتی وزیر اطلاعات منیش تیواڑی نے کہا ہے کہ پاکستانی حکومت اپنی غلطیاں تسلیم کرتے ہوئے لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوجیوں کے خلاف وحشیانہ حملے کے ذمہ داروں کو سزا دینی چاہئے۔ پاکستان بھارت کا مذاق اڑانے کی بجائے واقعہ کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لا کر سزا دے۔ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ بھی حالات کی نزاکت کو سمجھے اور پھر اس کے مطابق مناسب کارروائی کرے۔ 

ای پیپر-دی نیشن