دھرنے کے پُرامن خاتمے پر حکومت، اپوزیشن جماعتوں نے سکھ کا سانس لیا
اسلام آباد (رستم اعجاز ستی+ محمد فہیم انور) اسلام آباد مےں دھرنا دےنے والے تحرےک منہاج القرآن کے کارکنوں کا کردار متاثر کن رہا، اگرچہ غےر واضح اےجنڈے اور بعض غےر آئےنی مطالبات پر ڈاکٹر طاہر القادری پر سول سوسائٹی کے نمائندوں، وکلائ، حکومتی و اپوزےشن کے اراکےن اور عوام کی اےک بڑی تعداد نے جائز تنقےد کی لےکن دھرنے مےں شرےک تحرےک مہناج القرآن کی خواتےن، بچوں، جوانوں، معمر افراد کے حوصلے کو سراہا گےا، حکومتی و اپوزےشن کے بعض لوگ ےہ سمجھتے تھے کہ دھرنا دےنے والے کارکنان سرد موسم کے سامنے ہھتےار ڈال دےں گے اور بھاگ جائےں گے لےکن انہےں کارکنوں کا حوصلہ دےکھ کر سخت ماےوسی ہوئی، کارکنان 38 گھنٹے کا سفر کرنے کے باوجود تےن روز تک کھلے آسمان تلے ڈٹے رہے، انکے جنون مےں بال برابر بھی کمی نہےں آئی، انتہائی سخت حالات کے باوجود بھی انکے نعروں کا خروش جوں کا توں رہا۔ کامیاب مذاکرات کے نتیجے میں طاہر القادری کے دھرنے کے پرامن خاتمے پر جہاں حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں نے سکھ کا سانس لیا، وہاں 18 کروڑ عوام نے بھی اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا کہ اس لانگ مارچ اور دھرنے میں کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہیں ہوا۔ 13 جنوری سے لاہور میں شروع ہونے والے لانگ مارچ کو پہلے حکومت پنجاب اور پھر وفاقی حکومت نے اسلام آباد میں داخلے کی کوئی بھی مزاحمت نہیں کی۔ وفاقی حکومت نے ڈاکٹر طاہر القادری کے لانگ مارچ اور دھرنے کے شرکاءپر ایک بار بھی لاٹھی چارج یا آنسو گیس کا استعمال نہیں کیا۔ ماضی میں اب تک ایسے لانگ مارچ اور دھرنوں میں پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج یا آنسو گیس کا استعمال معمول کی بات تھی۔ دھرنے نے جہاں حکومتی اتحادی جماعتوں کو سر جوڑنے پر مجبور کیا وہیں دوسری جانب اپوزیشن جماعتیں بھی اکٹھی ہو گئیں۔ یہ بات اپنی جگہ مسلمہ امر ہے کہ اس دھرنے کے باعث الیکشن کمیشن چند ماہ بعد ملک میں ہونے والے عام انتخابات کو شفاف اور غیر جانبدار بنانے کیلئے ہرممکن اقدامات کرے گا۔