سپریم کورٹ کا زرعی فارمز کے غیر قانونی استعمال بارے رپورٹ پر اظہار برہمی
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے اسلام آبادکے شہریوں کو مرغبانی و سبزیوں کی پیداوار کے کم قیمت پر حصول اور فراہمی کے حوالے سے الاٹ کئے گئے زرعی فارمز میں شادی حال چلانے اور دیگر غیر قانونی استعمال سے متعلق مقدمہ کی سماعت کرتے ہوئے سی ڈی اے کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیا ہے اور آئندہ سماعت تک مفصل رپورٹ جمع کروانے کا حکم جاری کرتے ہوئے سماعت 7 فروری تک ملتوی کر دی ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے جمعرات کے روز مقدمہ کی سماعت کی تو سی ڈی اے کے وکیل منیر پراچہ اور ڈی جی غلام مرتضیٰ پیش ہوئے جنہوں نے بتایا کہ اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں کل 525 زرعی فارمز الاٹ کئے گئے ہیں۔ ان میں سے صرف 43 فارمز کے مالکان ان کا غیر قانونی استعمال کر رہے ہیں۔ جسٹس گلزار نے کہا کہ ہمیںآپ کی جانب سے جمع کروائی گئی رپورٹ پر بھی یقین نہیں ہے کیونکہ آپ کے انسپکٹرز مال پانی لیکر غلط تصدیق کر دیتے ہیں جس پر منیر پراچہ نے کہا کہ یہ عبوری رپورٹ ہے جس پر فاضل بنچ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عبوری رپورٹ کی تیاری پر اتنا وقت ضائع کر دیا گیا ہے تو مکمل رپورٹ کب مرتب ہو گی۔