طاہر القادری کا ایک مطالبہ بھی تسلیم نہیں کیا گیا‘ لانگ مارچ بھونڈے انجام کو پہنچا: منور حسن
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن نے طاہر القادری اور حکومت کے درمیان ہونے والے معاہدہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تین چار دن کے ڈرامہ کے بعد طاہر القادری کا لانگ مارچ انتہائی بھونڈے انجام کو پہنچا ہے، مذاکرات میں ان کا ایک مطالبہ بھی تسلیم نہیں کیا گیا۔ دو دن پہلے وزیراعظم کو گرفتار کرنے کے سپریم کورٹ کے حکم پر نعرے لگانے، خوشی منانے اور لانگ مارچ کے شرکا کو فتح کی نوید سنانے والے طاہر القادری نے اسی وزیراعظم کے دستخطوں سے طے پانے والے معاہدے کو تسلیم کیا اور جن وزرا اور حکومتی نمائندوں کو وہ ایک دن پہلے تک سابق کہہ رہے تھے ان کی پذیرائی کرتے ہوئے انہیں گلے لگایا اور بڑھ چڑھ کر تحسین کی، وزیر اطلاعات جو دو دن پہلے طاہر القادری کو مذاق کا نشانہ بنا رہے تھے اور ان پر پھبتیاں کس کر صحافیوں کے درمیان پھلجھڑیاں بکھیر رہے تھے ان کو طاہر القادری اس طرح گلے ملے جیسے برسوں سے بچھڑے ہوئے تھے۔ ایک بیان میں منور حسن نے کہا کہ طاہر القادری نے ہزاروں لوگوں کے جذبات سے کھیل کر ان کا مذاق اڑایا ،جن معاملات پر حکومتی وفد لانگ مارچ سے پہلے گفتگو کرنے پر تیار تھا، لانگ مارچ اور ہزاروں لوگوں کو شدید سردی میں تین دن تک سڑک پر بٹھائے رکھنے کے بعد بھی طاہر القادری نے انہی معاملات پر مذاکرات کئے اور حکومتی شرائط کو قبول کیا۔ مذاکرات میں ان کا کوئی ایک مطالبہ بھی تسلیم نہیں کیا گیا، ملک کی تمام جمہوری پارٹیوں کے متفقہ الیکشن کمشن کو تحلیل اور الیکشن کمشنر کو برطرف کرنے کا ان کا مطالبہ ناصرف غیر آئینی بلکہ غیر سنجیدہ تھا، اسمبلیوں کو 16 مارچ تک اپنی آئینی مدت پوری کرنے کے بعد تحلیل ہونا ہی تھا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی ایک بات بھی ایسی نہیں جو نئی ہو اور طاہر القادری حکومت سے منوانے میں کامیاب ہوئے ہوں۔ علاوہ ازیں پاکستان شریعت کونسل کے سربراہ مولانا فداءالرحمن درخواستی، مولانا زاہد الراشدی اور دیگر نے سید منور حسن اور مولانا عبدالمالک سے ملاقات کرتے ہوئے ان سے قاضی حسین احمد اور پروفیسر غفور احمد کی وفات پر اظہار تعزیت کیا۔