• news

نیب سمیت کوئی توقیر صادق کیس میں دلچسپی نہیں رہا‘ اسے سینٹ کی گاڑیاں کس نے دیں: سپریم کورٹ

اسلام آباد (نوائے وقت نیوز + ثناءنیوز) سپریم کورٹ نے سابق چیئرمین اوگرا توقیر صادق کی 22 جنوری تک نیب کو گرفتاری کا حکم دیتے ہوئے اب تک توقیر صادق کی گرفتاری کے لئے کی جانے والی کوششوں پر رپورٹ طلب کر لی۔ عدالت نے قرار دیا کہ دبئی میں نیب اور پولیس کی ٹیم ہونے کے باوجود توقیر صادق کو گرفتار نہیں کیا جا سکا۔ چیف جسٹس نے ایف آئی اے حکام سے استفسار کیا کہ سندھ پولیس شاہ رخ جتوئی کو دبئی سے واپس لے آئی۔ آپ توقیر صادق کو واپس کیوں نہیں لا سکے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ توقیر صادق کی تقرری کرنے والوں کے خلاف ریفرنس دائر نہیں کیا گیا جبکہ جسٹس جواد خواجہ نے کہا کہ نیب سمیت کوئی شخص کیس میں دلچسپی نہیں لے رہا۔ 83 ارب کی بجائے 800 ارب بھی ہوں نیب کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ای سی ایل میں نام ہونے کے باوجود توقیر صادق نے بیرون ملک سفر کیا۔ توقیر صادق نے جون اور نومبر 2012ءمیں بیرون ملک سفیر کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ توقیر صادق سینٹ کی گاڑیوں میں موٹروے کے ذریعہ فرار ہوا، کیا ان کو قبضہ میں لیا گیا۔ تحقیقات کی جائیں کہ یہ گاڑیاں توقیر صادق کو کس نے دیں۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے بنچ نے اوگرا عملدرآمد کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت جسٹس جواد خواجہ نے کہا کہ توقیر صادق کے تمام اکاﺅنٹس سے رقم نکلوا لی گئی اب اس میں دھیلہ بھی نہیں ہو گا کسی بڑے کو نہیں گریڈ 16 کے پٹرولنگ افسر کو پکڑ لیا۔ جواد خواجہ نے کہا کہ پکڑنے کے بعد کہا جا رہا ہے کہ اس نے یہ نہیں کیا وہ نہیں کیا۔ توقیر صادق کو گاڑی میں بیٹھا کر سینٹ سیکرٹریٹ لایا گیا۔ توقیر صادق کے وارنٹ جاری ہونے کے وقت وہ نیب کے دفتر میں بیٹھا ہوا تھا۔ توقیر صادق کی گرفتاری کے ذمہ داروں کے بارے میں فیصلہ واضح ہے۔ جسٹس جواد خواجہ نے کہا کہ سرکاری گاڑی کے استعمال کا ریکارڈ موجود ہوتا ہے۔ دبئی میں ٹیم ہونے کے باوجود ابھی تک توقیر صادق کو گرفتار نہیں کیا جا سکا۔ توقیر صادق کی تقرری کے ذمہ داروں کے خلاف ریفرنس دائر نہیں کیا گیا۔ توقیر صادق نے جون اور نومبر 2012ءمیں بیرون ملک سفر کیا۔ آئندہ سماعت پر توقیر صادق کی گرفتاری سے متعلق کوششوں پر رپورٹ پیش کی جائے۔ نیب رپورٹ کے مطابق توقیر صادق نے نیب کی گاڑی میں سفر کیا۔ اگر توقیر صادق کا پاسپورٹ کینسل ہو گیا تو پھر وہ ڈی پورٹ کیوں نہیں ہوا۔ نیب کی پیش کردہ رپورٹ غیر تسلی بخش ہے۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب مظہر چودھری نے عدالت کو بتایا کہ توقیر صادق کے خلاف ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کر دیا۔ جسٹس جواد خواجہ نے کہا کہ توقیر صادق نے ای سی ایل میں نام ہونے کے باوجود بیرون ملک سفر کیا۔ مظہر چودھری نے عدالت کو بتایا کہ اس کیس کی فائلیں ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب فوزی ظفر کے پاس ہیں اور وہ ہسپتال میں ہیں۔ کیا کوئی سینٹ گیا کہ ان کی گاڑیاں کیسے نکلیں۔ تفتیشی افسر 15 جنوری کو دبئی گیا رپورٹ 9 جنوری کی ہے کسی کو گرفتار کیا نہ کسی کا نام ریفرنس میں لکھا کیا ڈپٹی پراسیکیوٹر فائلیں سرہانے رکھ کر سو رہے ہیں۔ جسٹس جواد نے کہا کہ پاسپورٹ منسوخی کے بعد توقیر صادق دبئی میں آزادانہ نہیں گھوم سکتا۔ لیگل ایڈوائزر ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے کی ٹیم توقیر صادق کی گرفتاری کے لئے گئی ہوئی ہے عدالت نے کہا کہ اگر کیس کو چھ ماہ کے لئے بھی ملتوی کر دیں تو بھی لوگ مدت ختم ہونے سے ایک روز قبل حرکت میں آئیں گے۔ عدالت نے قرار دیا کہ عدالت کو بتایا گیا کہ نیب اور پولیس کی ٹیم دبئی میں موجود ہے جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ توقیر صادق کے خلاف ریفرنس میں بھی تمام حقائق درج نہیں ہیں ۔ ریفرنس میں ان افراد کا ذکر نہیں جنہوں نے توقیر صادق کی تقرری کی۔

ای پیپر-دی نیشن