خیبر پی کے اسمبلی: قائداعظمؒ سے متعلق غیر پارلیمانی الفاظ کے خلاف اور بشیر بلور کو نشان پاکستان دینے کی قراردادیں منظور
پشاور (بیورو رپورٹ) خیبر پی کے اسمبلی نے متفقہ قرارداد کے ذریعہ وفاقی حکومت سے سینئر وزیر بشیر احمد بلور کو نشان پاکستان دینے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ قائداعظمؒ سے متعلق غیر پارلیمانی الفاظ کے استعمال کے خلاف مذمتی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی گئی۔ ایوان میں مجموعی طور پر 8 قراردادیں پیش کی گئیں جن میں سے 5 اتفاق رائے اور ایک کثرت رائے سے منظور کی گئی، دو قراردادیں محرکین نے حکومتی یقین دہانی کے بعد واپس لے لیں۔ جمعہ کے روز ڈپٹی سپیکر خوشدل خان کی زیر صدارت صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین نے حکومت اور اپوزیشن کی مشترکہ قرارداد پیش کی جس میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ بشیر احمد بلور نے دہشت گردی کے خلاف جس بہادری اور شجاعت کے ساتھ مقابلہ کیا دہشت گردی کے خاتمہ کی کوششوں میں ان کے نمایاں کردار پر انہیں نشان پاکستان سے نوازا جائے۔ ایوان نے اتفاق رائے سے قرارداد منظور کر لی۔ اسمبلی میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رکن اسمبلی مفتی کفایت اللہ نے قائداعظمؒ کے خلاف نازیبا الفاظ کے استعمال کے خلاف مذمتی قرارداد پیش کی جس پر حکومت کی جانب سے وزیر قانون ارشد عبداللہ، وزیر صحت سید ظاہر علی شاہ اور نور سحر نے دستخط کئے تھے۔ قرارداد پیش ہوتے ہی وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین نے م¶قف اختیار کیا کہ یہ ایشو پرانا ہو چکا ہے اور الطاف حسین نے اپنے الفاظ پر معذرت کر لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب جبکہ سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کے قریب آئی ہیں اور الطاف حسین بھی معافی مانگ چکے ہیں لہٰذا اب اس قرارداد کی ضرورت نہیں۔ پیپلز پارٹی کی خاتون رکن اسمبلی نور سحر نے کہا کہ یہ قرارداد انہوں نے تیار کی اور باقی ممبران نے صرف دستخط کئے اب اس کی قرارداد کی ضرورت باقی نہیں اسی لئے وہ اسے واپس لیتی ہیں تاہم اس کے باوجود قرارداد ایوان میں منظوری کیلئے پیش ہوئی جسے کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ اجلاس میں خیبر ایجنسی کی تحصیل باڑہ میں 18 افرادکے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے واقعہ کی آزادانہ انکوائری کرانے کا مطالبہ کیا ہے، نکتہ اعتراض پر عوامی نیشنل پارٹی کے رکن اسمبلی ثاقب اللہ چمکنی نے باڑہ میں 18 افرادکے قتل کا واقعہ اٹھایا۔