سو فیصد کامیابی حاصل کی ‘ پارلیمنٹ پر قبضہ کرا دیتا تو جمہوریت کا بستر گول ہو جاتا : طاہر القادری
لاہور (سٹاف رپورٹر + ایجنسیاں) تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ حکومت سے مذاکرات کے نتیجے میں 100 فیصد کامیابی ملی ہے اور لانگ مارچ کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں، ہمارے چاروں نکات مان لئے گئے ہیں اور ان پر عملدرآمد سے ملک میں صاف ستھری قیادت سامنے آئے گی۔ مرکز منہاج القرآن میں پریس کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ سے کروڑوں عوام کو شعور ملا ہے، ماضی میں ہونے والے میثاق جمہوریت، بھوربن اور رائےونڈ معاہدے صرف ذاتی فائدوں کے لئے کئے گئے، الیکشن ریفارمز، اسمبلیوں کی تحلیل، کیئر ٹیکر گورنمنٹ کا قیام اور الیکشن کمشن کی تشکیل کے تمام معاملات میں ہماری بات مانی گئی جس میں 27 جنوری میں حکومت سے ہونے والے مذاکرات میں عملدرآمد کر دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ پر آپریشن کی ہوا دینے کی کوششیں کی گئیں اور حکومت کو ہر طرح کی ضمانت دی گئی، میرے پاس 2 آپشن تھے ایک یہ کہ پارلیمنٹ پر قبضہ کر لیتا، پولیس بھی ہمارے ساتھ تھی، میرے آخری الٹی میٹم پر وہ راستے سے بھی ہٹ گئے تھے۔ دوسرا یہ کہ میں مذاکرات کروں اور زیادہ سے زیادہ کامیابی حاصل کر لوں۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب سے بڑا لانگ مارچ تھا اس سے پوری دنیا کو ایک پیغام گیا ہے کہ پاکستانی قوم امن پسند ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1999ءسے میں کینیڈا کا امیگریشن ہولڈر ہوں لیکن پھر بھی پاکستان میں رہا، 2005ءمیں نیشنلٹی ملی اور پھر میں وہاں چلا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی کی دھمکی کی وجہ سے ملک سے باہر نہیں گیا اور نہ ہی میں کسی سے ڈرتا ہوں۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ عوامی تحریک پاکستان اور حکومت کی جانب سے قائم مقام وزیراعظم کے لئے دو دو نام دئیے جائیں گے جس میں سے باہمی رضامندی سے ایک نام پر اتفاق ہو گا۔ اس اتفاق رائے میں مسلم لیگ (ن) شامل نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ مخالفین کو وارننگ دیتا ہوں کہ باز آ جائیں ورنہ آپ کے چہروں سے شرافت کے پردے ہٹا دوں گا اگر پردے ہٹا دئیے تو تمہارا چلنا مشکل ہو جائے گا، مجھ سے زیادہ میرے مخالفین کو کوئی نہیں جانتا۔ لانگ مارچ کے 5 دن میں کوئی مذاکرات کے لئے نہیں آیا اور غیر جمہوری اقدام کو فروغ دیا جا رہا تھا مجبور ہو کر آخری وارننگ دی گئی جس پر صدارتی ہا¶س سے فون آیا اور 45 منٹ کی مزید مہلت مانگی گئی، کچھ لوگ انتظار کر رہے تھے کہ کب مارشل لا لگایا جا رہا ہے لیکن ہم نے آئین، وعدے، قول کے مطابق کام کیا اور غیر جمہوری اقدام کا ساتھ نہیں دیا، ہوش پر جوش غالب نہیں آنے دیا۔ انہوں نے کہا کہ رائےونڈ میں ہونے والے سیاسی اجتماع کی جانب سے آئین کی بات نہ کرنے پر افسوس ہے، انہیں آرٹیکل 62 اور 63 کی ضرور بات کرنی چاہئے تھی۔ طاہر القادری نے کہا ہے کہ 16 جنوری کی رات لانگ مارچ کے شرکا پر حملے کی تیاریاں مکمل تھیں، پولیس نے حکم کی نافرمانی کا فیصلہ کیا، تشدد کی پالیسی پر عملدرآمد کرنے میں ناکامی پر یہ لوگ مذاکرات کیلئے تیار ہوئے اگر لانگ مارچ کے دن پارلیمنٹ پر قبضہ کرا دیتا تو جمہوریت کا بستر گول ہو جاتا۔ عوام کی اس وقت یہ کیفیت تھی کہ میں جو حکم دیتا وہ اس پر عمل کرتے اگر اس دن پارلیمنٹ پر قبضہ کرا دیتا تو جمہوریت کا بستر گول ہو جاتا، پھر مجھے نہیں معلوم جمہوریت کتنی دیر تک ملک سے باہر رہتی۔ شریف برادران منفی پراپیگنڈے سے باز آجائیں ورنہ وہ ان کی حقیقت عوام کے سامنے لائیں گے‘ ہمارے لانگ مارچ نے سو فیصد نتائج حاصل کر لئے ہیں۔ تخت رائے ونڈ والے آخری لمحے تک حکومت کو لانگ مارچ کے خلاف ایکشن لینے کے لئے شہ دیتے رہے‘ رائیونڈ میں اس وقت جنازے پڑھانے والے نام نہاد اسلام کا لبادہ اوڑھنے والے بھی شامل تھے جنہوں نے جمہوریت کا جنازہ نکالنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی‘ میں تخت رائیونڈ والوں کو وارننگ دیتا ہوں کہ ذاتیات پر حملے کرنے کی بجائے دلائل سے بات کریں ورنہ میں ان کو ننگا کر دوں گا۔ علاوہ ازیں ڈاکٹر طاہر القادری نے متحدہ کے سربراہ الطاف حسین کو فون کر کے ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی منظر امام کے قتل پر اظہار تعزیت کیا۔ دوسری جانب لانگ مارچ معاہدے پر عملدرآمد شروع ہو گیا۔ انتخابی اصلاحات کے لئے آئینی کمیٹی کا اجلاس 23 جنوری کو طلب کر لیا ہے۔ وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے تحریک منہاج القرآن کی مذاکراتی ٹیم سے رابطہ کیا ہے، کل پیر کو ملاقات کر کے مشاورت پر اتفاق کیا گیا۔