• news

عام انتخابات میں طاہر القادری سے اتحاد خارج از امکان نہیں: عمران

اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) عمران خان نے کہا ہے کہ آئندہ عام انتخابات کیلئے ڈاکٹر طاہر القادری سے اتحاد خارج از امکان نہیں، حکومت میں شامل کسی جماعت سے اتحاد نہیں کرینگے۔ تحریک انصاف سے ابھی تک نگران وزیراعظم کے نام پر مشاورت نہیں کی گئی۔ رینٹل پاور کیس میں تفتیشی افسر کامران فیصل کو قتل کر کے ایماندار سرکاری ملازمین کو پیغام دیا گیا۔ چیف جسٹس کامران فیصل کی پراسرار موت کا ازخود نوٹس لیکر سپریم کورٹ کی زیرنگرانی تحقیقات کرائیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری کا ملک میں تبدیلی لانے کا طریقہ کار غیرآئینی تھا، پانچ سات تک حکومت کو برداشت کیا، لانگ مارچ میں شرکت کر کے حکومت کو سیاسی شہید نہیں بنانا چاہتے تھے، وفاقی حکومتیں عوام کو انصاف اور تحفظ فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہیں، زرداری استعفیٰ دیں، انکے ہوتے ہوئے ملک میں صاف شفاف انتخابات ممکن نہیں، رائیونڈ میں اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس دراصل سٹیٹس کو کو بچانے کی کوشش کی تھی، وفاقی اور صوبائی حکومتیں ترقیاتی فنڈز امیدواروں میں بانٹ کر آئندہ انتخابات خریدنے کی کوشش کر رہی ہیں، الیکشن کمشن پری پول دھاندلی کو روکنے میں بے بس نظر آ رہا ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار پریس کانفرنس میں کیا۔ عمران خان نے کہا کہ نیب آفیسر کامران فیصل کی پراسرار ہلاکت گھمبیر معاملہ ہے، ایماندار سرکاری ملازمین کیلئے پیغام ہے۔ جب تک موجودہ حکومتیں ہیں تب تک خیر کی اور انصاف کی توقع نہیں کی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ کامران فیصل کے قتل کی تحقیقات کا سپریم کورٹ ازخود نوٹس لے کر اعلیٰ سطحی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے کیونکہ وزیراعظم رینٹل پاور کیس میں ملزم ہے اور حکومت غیر جانبدارانہ تحقیقات نہیں کر سکتی۔ لانگ مارچ میں شرکت کرنے پر عوام کو خراح تحسین پیش کرتا ہوں۔ عوامی سروے کے مطابق 90 فیصد پاکستانی تبدیلی چاہتے ہیں، مضبوط الیکشن کمشن چوروں اور ڈاکوﺅں کا راستہ روک سکتا ہے۔ عمران خان نے کہا ڈاکٹر طاہر القادری بھی ہماری طرح مسائل کا تذکرہ کر رہے ہیں لیکن تبدیلی کیلئے ان کا طریقہ کار غیر آئینی ہے۔ انہوں نے نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 28 اکتوبر کو مسلم لیگ ن کی جانب سے چلائی جانے والی ”گو زرداری گو“ مہم کے بعد کیا پیپلز پارٹی کا کوئی اور صدر منتخب نہ ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمشن کو پری پولنگ کے ثبوت فراہم کئے تھے لیکن بدقسمتی سے ابھی تک اس پر کوئی عمل درآمد نہیں ہو سکا۔

ای پیپر-دی نیشن