دہشت گردی کے خلاف پاکستان کا کردار تسلیم نہ کیا تو بھارت کو طالبان کے خطرے کا سامنا کرنا پڑے گا: کلدیپ نیئر
دبئی (آن لائن) ایک کمزور پاکستان بھارت کیلئے خطرہ ثابت ہوسکتا ہے کشیدگی میں کمی کیلئے بات چیت ہی واحد راستہ ہے جس کے ذریعے تعلقات کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ یہ بات بھارت کے معروف صحافی اور تجزیہ کار کلدیپ نیئر نے ایک مقامی اخبار میں لکھے گئے مضمون میں کہی۔ انہوں نے کہاکہ سرحد پر جھڑپوں اور جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ اس وقت بھی جاری تھا جب وزیراعظم لال بہادر شاستری نے 37 سال قبل تاشقند اعلامیے پر دستخط کئے تھے جو دونوں ملکوں کے درمیان امن سمجھوتہ تھا اور انہوں نے آخر وقت تک اس کا خیال رکھا مگر یہ اعلامیہ 1971 ءکی جنگ اور دو طرفہ جھڑپوں کو نہ روک سکا۔ انہوں نے کہا کہ حافظ سعید کا کنٹرول لائن کا مبینہ دورہ زیادہ تشویشناک ہے بھارت کو اس حوالے سے شواہد سامنے لانے چاہئیں۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان بھارت کی سرحد سے فوجی واپس بلا کر افعانستان کی سرحد پر لگا رہا ہے۔ نئی دہلی کو چاہئے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے کردار کو تسلیم کرے اگر ایسا نہ ہوا تو بھارت کو طالبان کے خطرے کا براہ راست سامنا ہوگا جس سے وہ عدم استحکام کا شکار ہوسکتا ہے۔ پاکستان کو طاقتور ہونا چاہئے کیونکہ پاکستان کی کمزوری سے بھارت کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت ہی تعلقات میں بہتری کا واحد ذریعہ ہیں انہیں معطل نہیں ہونا چاہیے کیونکہ مذاکرات کا کوئی متبادل نہیں۔ انہوں نے بھارتی حکومت کے نئی ویزہ پالیسی پر عملدرآمد روکنے کے اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس سے عوامی رابطے رک جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کی طرف سے بیانات بھی افسوسناک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے ساتھ انٹرویو میں پاکستان کے سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے لائن آف کنٹرول کو امن کی لکیر قرار دیا تھا۔