• news

افغانستان کو القاعدہ کی پناہ گاہ بننے سے روکنا ہو گا‘ افغان فورسز کی تعداد کم نہ کی جائے : امریکی سینٹرز کا اوباما سے مطالبہ


واشنگٹن (آن لائن) امریکی سینیٹ کے دو سرکردہ ڈیموکریٹ ارکان نے صدر بارک اوباما سے مطالبہ کیا ہے کہ 2015ءکے بعد افغان نیشنل سکیورٹی فورسز کی تعداد کم نہ کی جائے اور ایک تہائی کی کمی کے فیصلے پر نئے سرے سے غور کیا جانا چاہیے۔ کارل لیوِن اور رہوڈ آئی لینڈ سے تعلق رکھنے والے اسی کمیٹی کے رکن جیک رِیڈ نے صدر اوباما سے مطالبہ کیا کہ افغانستان میں امریکی دستوں کی آئندہ تعداد سے متعلق اپنا اگلے چند ماہ کے دوران متوقع فیصلہ کرتے وقت اپنے اعلان کو افغان حکومت کے اس فیصلے کی مخالفت کے موقع کے طور پر بھی استعمال کرنا چاہئے جس کے تحت 2015ء کے بعد افغان سکیورٹی دستوں کی تعداد موجودہ تین لاکھ 52 ہزار سے کم کر کے دو لاکھ 30 ہزار کر دی جائےگی۔ قومی سلامتی کے مشیر ٹام ڈونیلن کے نام اپنے ایک مشترکہ خط میں لکھا کہ وہ 2014ءکے بعد افغانستان میں کم تعداد میں امریکی دستوں کی موجودگی کے حامی ہیں تاہم ساتھ ہی وہ اس امر کے قائل بھی ہیں کہ افغانستان میں نیٹو مشن کی کامیابی کیلئے ضروری ہے کہ افغان سکیورٹی فورسز کی تعداد میں کمی کے اب تک کے منصوبوں پر بھی نئے سرے سے غور کیا جانا چاہئے۔ افغانستان کو ایک مرتبہ پھر القاعدہ اور اس کی اتحادی عسکریت پسند تنظیموں کیلئے محفوظ پناہ گاہ بننے سے ہر حال میں روکا جائے۔ سابق سفیر رائن کروکر کا اندازہ ہے مستقبل میں اگر افغان نیشنل سکیورٹی فورسز کی مجموعی تعداد دو لاکھ 30 ہزار کے قریب بھی ہو تو امریکہ کو ان کیلئے سالانہ قریب 2.5 بلین ڈالر ادا کرنا ہوں گے۔ رائن کروکر کے بقول افغانستان میں امریکہ کا یہ آئندہ خرچہ ”ایک خاصی سستی انشورنش“ کے مترادف ہے۔

امریکی سنیٹرز

ای پیپر-دی نیشن