انتخابات نہ لڑنے کا فیصلہ اٹل ہے، ساتھیوں پر پابندی نہیں لگائی: طاہر القادری
لاہور (خصوصی نامہ نگار) تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ میرا انتخابات میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ اٹل ہے تاہم میں نے اپنے ساتھیوں پر انتخابات میں حصہ لینے کی کوئی پابندی نہیں لگائی، اگر پاکستان عوامی تحریک انتخابی عمل کا حصہ بننے کا فیصلہ کرتی ہے تو میںاس فیصلے کی حمایت کروں گا اور جماعت نے انتخابی مہم چلانے کی ذمہ داری سونپی تو آئین و قانون اور ملک میں عوامی راج کےلئے جو بن پڑا کروں گا ۔ گزشتہ روز اپنی رہائشگا پر تنظیم کے عہدیداروں سے گفتگو کرتے ہوئے طاہر القادری نے کہا کہ انتخابات میں حصہ لینے کے حوالے سے ابھی ہم مشاورت کر رہے اور ہر پہلو پر غور کر رہے ہیں انتخابات میں حصہ لینے کا جب بھی فیصلہ ہو گا عوام کو بھی اس پر اعتماد میںلیں گے، انہوں نے کہا کہ 23دسمبر سے شروع ہونے والی ہماری جدوجہد مکمل کامیابی سے ضرور ہمکنار ہوگی۔ میری جدوجہد ذاتی مفادات کے لئے نہیں بلکہ میں ملک و قوم کا مقدر سنوارنا چاہتا ہوں قوم کو یقین دلاتا ہوں کہ صاف ستھری جمہوریت کے لئے انتخابی نظام میں اصلاحات کا جو علم بلند کیا ہے اسے نیچے نہیں گرنے دیں گے۔ علاوہ ازیں تحریک منہاج القرآن نے 27 جنوری کو حکومت سے مذاکرات کے لئے وکلاءسے مشاورت شروع کر دی ہے، گزشتہ روز تحریک منہاج کے ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے آئینی و قانونی ماہرین ڈاکٹر خالد رانجھا اور ہمایوں احسان سے منہاج سیکرٹریٹ میں ملاقات کی، اسلام آباد ڈیکلریشن کے حوالے سے مختلف آئینی امور پر غور کیا۔ بعد ازاں ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ آئین کی م¶ثر شقوں کی بحالی نے آمرانہ جمہوریت کے بانیوں کی نیندیں حرام کردی ہیں۔ ماورائے عوام سیاستدانوں کو آئین کی 62, 63 اور 218 کی شقوں کا موثر اطلاق اپنی موت نظر آر ہا ہے اس لئے وہ چور مچائے شور کے مصداق عوام کو گمراہ کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر طاہر القادری اور ان کے بیٹے نے الیکشن میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہ الیکشن میں حصہ نہ لینے کا اعلان آج کریں گے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے قریبی دوستوں سے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا۔