مجھ سمیت خاندان کا کوئی فرد انتخابات میں حصہ نہیں لے گا: طاہر القادری
لاہور (خصوصی نامہ نگار) تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے اپنے اور اپنے خاندان کے تمام افراد کا انتخابات میں حصہ نہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں اور میرے خاندان کے باقی افراد انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے۔ باقی سیاسی جماعتوں کی قیادت بھی ایسا ہی رول ماڈل پیش کرے اور سیاست کی بجائے لیڈر شپ کا کردار ادا کریں، حکومت اور پارلےمنٹ رہے نہ رہے اس سے کوئی فرق نہےں پڑتا، نگران سمےت کسی بھی حکومت کو اس پر عمل کر نا ہو گا، حکومت کے ساتھ ہونے والے معاہدہ کو ردی کی ٹوکری میں پھینکنے نہیں دیا جائے گا، معاہدہ کو کاغذ کا ٹکڑا قرار دینے والے بادشاہوں کو معلوم نہیں کہ آئین کا مسودہ بھی منظوری سے پہلے کاغذ کا ٹکڑا ہی تھا، الیکشن کمشن نے حکومت کے ساتھ ہونے والے انتخابی اصلاحات کے معاہدہ پر عملدرآمد کے لئے کام آغاز کر دیا ہے، ملک میں جمہوریت اور آئین کی بالادستی کا حامی ہوں، حکومت کے ساتھ مذاکرات نہ کرتے تو فوج آجاتی، جمہوریت سمیت کچھ بھی نہ رہتا، ملک میں فوجی آمریت کا مخالف ہوں، لانگ مارچ سے منتشر اور دہشت گردی میں الجھی ہوئی قوم کو متحد کیا ہے جو کام سیاستدان ساٹھ سالوں میں نہیں کر سکے میں نے وہ کام پانچ دنوں میں کر دیا ہے، دوسری سیاسی جماعتوں میں کارکن کرسیاں اور پلیٹیں اٹھا کر بھاگ جاتے ہیں لیکن ہمارے کارکن مکمل طور پر پرامن رہے۔ 27 جنوری کو حکومتی ٹیم انتخابی اصلاحات کے معاہدے پر معاملات کو آگے بڑھانے کے لئے لاہور آئے گی، کینیڈا میں سیاسی پناہ نہیں لی اگر کسی کو شک ہے تو کینیڈا کے سفارت خانے سے رابطہ کر لے۔ منگل کے روز لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور حکومت کے جن اتحادیوں نے میرے ساتھ معاہدے پر دستخط کئے ہیں وہ آج بھی اس پر قائم ہیں اور جہاں تک وہ لوگ جنہوں نے معاہدے پر دستخط نہیں کئے اگر وہ کوئی پراپیگنڈا کرتے ہیں یہ ان کا فعل ہے۔ موجودہ حکومت کے پانچ سالوں سمیت ماضی میں کسی بھی سیاسی جماعت کو انتخابی اصلاحات کے لئے پارلیمنٹ میں آواز بلند کرنے کی توفیق نہیں ہوئی۔ ہم نے ہی آئینی اور جمہوری طریقہ سے لانگ مارچ کر کے حکومت کو اس بات پر مجبور کیا کہ وہ انتخابی اصلاحات کے لئے آئین کے آرٹیکل 62-63 اور 218 پر مکمل عملدرآمد کرے۔ میں نے پہلے بھی کہا اب پھر کہتا ہوں کہ مجھے عہدہ کا لالچ نہیں میں نگران وزیراعظم نہیں بلکہ پاکستان کے عوام کے حقوق کے تحفظ کے لئے کیئرٹیکر کا کردار ادا کرنا چاہتا ہوں۔ میں اپنے خاندان سے مشاورت کے بعد اعلان کر رہا ہوں کہ میں، میرے بیٹے، بیٹیاں، داماد اور بہوئیں الیکشن میں حصہ نہیں لیں گے۔ نوائے وقت نیوز کے مطابق طاہر القادری نے کہا ہے کہ آمریت قبول نہیں کریں گے، لانگ مارچ کا مقصد اچھی سوچ والے لوگوں کو پارلیمنٹ میں لانا تھا۔ لانگ مارچ نے قوم کو نیا شعور دیا۔ پنجاب حکومت میلاد النبی کے جلسے کا اجازت نامہ جاری کرے۔ دریں اثناءمذہبی سکالر اور بخاری ریلیف فا¶نڈیشن کی چیئرپرسن سیدہ خانم طیبہ بخاری نے گذشتہ روز ڈاکٹر محمد طاہر القادری سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور تحریک منہاج القرآن کے لئے 50 لاکھ روپے کا عطیہ دیا اور اپنے ہر قسم کے تعاون کا یقین بھی دلایا۔