گلگت ‘ بلتستان کو یکساں نظام حکومت دینے کا مطالبہ ؟
سلیم پروانہ
آزاد کشمیر میں وزیراعظم چودھری عبدالمجید کی اپیل پر بھارتی فائرنگ کے خلاف ”یومِ مزاحمت“ منایا گیا۔ دارالحکومت میں یومِ مزاحمت کے جلسے میں وزیراعظم سمیت سابق وزیراعظم سردار عتیق احمد خان نے بھی خطاب کیا ہے۔ جبکہ قائدِ حزبِ اختلاف و صدر پاکستان مسلم لیگ (ن) آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے یوم مزاحمت کے جلسے میں شرکت کی حکومتی دعوت کو مسترد کر دیا۔ ان کا م¶قف تھا کہ حکمران ٹیم اپنی کرپشن سے توجہ ہٹانے کے لئے ایسے پروگراموں کا انعقاد کر رہی ہے۔ دفاعِ وطن کے لئے پوری قوم افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے۔ مسلم کانفرنس کی سیاسی سرگرمیوں کے نتیجے میں حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے لئے قابل قبول راہ ہموار ہو گئی ہے۔ آل جموں کشمیر مسلم کانفرنس کے تحت اسلام آباد میں کشمیر کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں وزیراعظم چودھری عبدالمجید، قومی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمان، سردار عتیق احمد خان، جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے امیر عبدالرشید ترابی، جموں و کشمیر لبریشن لیگ کے صدر ملک عبدالمجید، حریت کانفرنس کے رہنما¶ں محمد احمد باغی، غلام محمد جعفر، سید یوسف نسیم سمیت سیاسی، دینی جماعتوں کے سرکردہ رہنماو¿ں اور گلگت، بلتستان کے نمائندوں نے شرکت کی۔ مسلم لیگ نواز کی نمائندگی نہیں تھی۔ کانفرنس کے اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو یکساں نظامِ حکومت دیا جائے، بھارت کو پسندیدہ ملک، تجارت کے لئے قرار دینے کے فیصلہ پر نظرثانی کی جائے، جرا¿ت مندانہ کشمیر پالیسی اختیار کی جائے، پاکستان کے موجودہ سیاسی ماحول اور حالات میں کشمیر کانفرنس کا انعقاد اور ایسی اہم شخصیات کی شرکت و نکتہ¿ نظر نے کشمیر کی گونج دنیا میں سُنا دی ہے۔ جہاں تک گلگت بلتستان آزاد کشمیر کو یکساں نظامِ حکومت دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے تو اس مرحلہ پر اس کی جوازیت کیا ہے؟ گلگت بلتستان میں جب موجودہ سیٹ اپ دیا گیا تھا تو اس مرحلہ پر پُراثر جدوجہد کیوں نہ نھی کیا یہ سمجھ لیا جائے کہ بین السطور میں گلگت بلتستان جیسا صوبائی سیٹ اپ آزاد کشمیر میں تجویز کرنے کا اشارہ دیا گیا ہے؟ آزاد کشمیر کے عوام اور اہلِ قلم کی اکثریت ہمیشہ اس حق میں رہے ہیں اور اب بھی ہیں کہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی حکومتوں کو زیادہ سے زیادہ انتظامی، مالی و آئینی اختیارات دیے جائیں اور ریاست جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت بھی بحال رکھی جائے۔ آزاد کشمیر کی حکومت اور حکمران جماعت پاکستان پیپلزپارٹی آزاد کشمیر نے اپوزیشن کی ایوان کے اندر عددی اکثریت کو کم کردیا ہے۔ مہاجرین سے فعال و سینئر سیاسی رہنما چودھری محمد حسین سرگالہ اپنی فیملی اور ساتھیوں سمیت پیپلزپارٹی میں شامل ہو گئے ہیں۔ انہوں قبل ازیں مہاجرین اور دیگر طبقات کے عوام کے مسائل کو جرا¿ت مندی اور دلیل کی جوازیت کے ساتھ اُجاگر کیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ ایوان میں حکومتی م¶قف کا دفاع کس انداز میں کریں گے؟ اپوزیشن لیڈر راجہ فاروق حیدر خان اور ڈپٹی اپوزیشن لیڈر چودھری طارق فاروق نے مع سیاسی سود کے قرضہ اُتارنے کا اعلان کر دیا ہے تاہم فلور کراسنگ کا قانون اپنی جگہ موجود ہے۔ آزاد کشمیر میں فعال سیاسی کارکنوں کی اپنی اپنی سیاسی جماعتوں میں شمولیت اختیار کرانے کی باہمی شدت اختیار کر گئی ہے۔