”انگریزی کے ساتھ اردو بلاگنگ کے فروغ کی بھی ضرورت ہے“
لاہور (کامرس رپورٹر) سماجی روابط کے ذرائع ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی اور قومی تشخص کو اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار پہلی بین الاقومی اردو بلاگرز کانفرنس کے مقررین نے لاہور ایوان تجارت و صنعت میں کانفرنس کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مقررین نے کہا کہ باوجود اس کے کہ ملک میں پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا انتہائی اہم ذمہ داری نبھا رہا ہے لیکن اس کے باوجود متعدد اہم واقعات کے بارے میں سماجی روابط کی ویب سائٹس سے پتہ چلا تھا۔ عرب دنیا میں برپا ہونے والا حالیہ انقلاب بھی سماجی روابط کے ذرائع ابلاغ کی طاقت کی ایک اور بڑی مثال ہے۔ پہلی بین الاقوامی اردو بلاگرز کانفرنس کا اہتمام ایشین کینڈین جرنلسٹس ایسوسی ایشن نے کیا۔ افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے لاہور ایوان تجارت و صنعت کے نائب صدر میاں ابوذر شاد نے کہا کہ ملک کو سماجی اور اقتصادی بحرانوں سے نکالنے کے لئے سماجی روابط کے ذرائع ابلاغ پر انحصار کو بڑھانے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ انگریزی کے ساتھ ساتھ اردو بلاگنگ کو فروغ دینے کی بھی ضرورت ہے کیونکہ جن قوموں نے بھی دنیا میں ترقی کی ہے۔ انہوں نے اپنی زبان اور اپنی شناخت سے رشتہ مضبوط رکھا۔ جرمنی، جاپان اور چین اس کی واضح مثالیں ہیں جنہوں نے انگریزی کی بجائے اپنی زبان میں ہی ترقی کی منازل طے کرنے کو ترجیح دی۔ استقبالیہ کلمات سے ایشین کینڈین جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے صدر محسن عباس نے کہا کہ اس کانفرنس کے انعقاد کا بنیادی مقصد اردو بلاگنگ کو فروغ دینا ہے کیونکہ دنیا بھر میں ہر قوم درپیش مسائل کا مقامی حل تلاش کرنے میں لگی ہے اور مقامی مسائل کا بہتر حل صرف مقامی لوگ اپنی زبان میں تلاش کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کا ادارہ اردو بلاگ فورم ہر سال اس قسم کی کانفرنس کے انعقاد کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ اردو بلاگرز کو اپنے خیالات کے اظہار کا موقع فراہم کیا جا سکے۔ کانفرنس میں کراچی، کوئٹہ، پشاور، ملتان، سیالکوٹ اور ملک کے دیگر شہروں سے اردو بلاگرز نے شرکت کی۔