• news

بہاولپور اور جنوبی پنجاب صوبہ کیلئے قومی اسمبلی میںترمیم پیش کرینگے: نثار

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) قائدِ حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ صوبے بنانے والے کمشن کو 2 صوبے بنانے کا مینڈیٹ دیا گیا تھا، گورنر پنجاب نے عہدے کی خاطر بہاولپور صوبے کا مطالبہ بیچ دیا، ہم سے مشاورت کی بجائے خود ساختہ کمشن بنا دیا گیا۔ کمشن کا سربراہ صدر کا سٹاف افسر ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نگراں سیٹ اپ پر تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کریں گے۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ پیپلز پارٹی صوبہ بنانے میں مخلص نہیں ہے، ہم سے مشاورت نہیں کی گئی اور خود ساختہ کمشن بنا دیا گیا، انہوں نے کہا کہ ہماری پنجاب میں اکثریت تھی اس کے باوجود مشاورت نہیں کی گئی، ہمارے ممبران کو ہم سے پوچھے بغیر اس کمشن میں ڈالا گیا، صوبے بن جاتے تو پی پی کے پاس اگلے انتخابات کیلئے کوئی کارڈ نہ ہوتا، پیپلز پارٹی سارے مسئلے کا ملبہ ن لیگ پر ڈالنا چاہتی ہے۔ سپریم کورٹ کے کراچی میں صاف الیکشن سے متعلق فیصلوں کی تائید کریں گے، سپریم کورٹ کے مطابق فوج الیکشن کمشن کی ٹیم کے ساتھ ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے نام پر ملک کو لوٹنا جمہوریت نہیں۔ پانچ سالہ جمہوریت کرپٹ لوگوں کا اتحاد تھا۔ ملک نیچے سیاستدان اوپر جارہے ہیں۔ نیا صوبہ بنانا بچوں کا کھیل ہے نہ تجارت، دھرنے میں تمام اپوزیشن جماعتیں شرکت کرینگی۔ حکومت بہاولپور جنوبی پنجاب کی قرارداد لائی تو ہم بہاولپور اور جنوبی پنجاب کے صوبوں کی قرارداد لائیں گے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ مسلم لیگ (ن) پنجاب اسمبلی کی قراردادوں کے مطابق بہاولپور صوبہ کی بحالی اور جنوبی پنجاب کا صوبہ قائم کرنے کیلئے قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم پیش کرے گی۔ ایک آئینی ترمیم مشاورت کے بعد صوبہ ہزارہ قیام کے لئے بھی لائی جائیگی۔ پنجاب حکومت اور مسلم لیگ (ن) صاف شفاف اور غیرجانبدار عام انتخابات کے انعقاد کیلئے گورنروں، چیف سیکرٹریز، پولیس کے صوبائی سربراہان، چیئرمین نادرا، امریکہ، برطانیہ میں تعینات پاکستانی سفیروں، ڈی جی آئی بی سمیت وفاقی و صوبائی حکومتوں کے تمام اعلیٰ افسران کے تبادلوں کیلئے چیف الیکشن کمشنر کو یادداشت بھجوا دی ہے لہٰذا نگران حکومت قائم ہوتے ہی تمام گورنرز، چیف سیکرٹریز، آئی جی پولیس، پرنسپل سیکرٹری، سپیشل سیکرٹری ٹو وزیراعظم، وزرائے اعلیٰ، سیکرٹری اطلاعات، سیکرٹری کیبنٹ، ڈائریکٹر جنرل آئی بی، ڈی جی ایف آئی اے، چیئرمین نادرا، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمشن، پی ٹی وی اور ریڈیو پاکستان کے سربراہان، اٹارنی جنرلز سمیت اہم عہدوں پر تعینات افسران کو تبدیل کیا جائے۔ پارلیمنٹ ہاﺅس سے الیکشن کمشن تک مسلم لیگ (ن) کا نہیں بلکہ پوری اپوزیشن کا دھرنا ہو گا جس کی تاریخ کا فیصلہ دیگر سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔ کراچی میں گھر گھر تصدیقی عمل میں فوج نہیں ایک مخصوص جماعت کے نمائندے ساتھ ہوتے ہیں، 5 سال پورے ہونے کو ہیں، سندھ اور بلوچستان میں اپوزیشن لیڈر کی نامزدگی نہیں کی گئی جو آئین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ ق لیگ پیپلز پارٹی کا حصہ بن چکی ہے۔ سندھ میں گرینڈ الائنس بنے گا، تمام سیٹوں پر ون ٹو ون مقابلہ ہو گا۔ مسلم لیگ (ن) کی دعوت پر پارلیمنٹ ہاﺅس کے سامنے دھرنا دیا جائیگا۔ نگران حکومت آتے ہی تمام صوبوں کے گورنرز کو جانا ہو گا۔

ای پیپر-دی نیشن