عظیم مدبر،قاضی حسین احمدؒ
مکرمی! قاضی حسین احمد صاحب امت مسلمہ کیلئے عظیم مربی تھے اور انکی وفات امت مسلمہ کیلئے سانحہ ہے انہوں نے دینی و سیاسی تمام دھڑوں کو یکجا کرنے کی بھرپور کوشش کی وہ ” ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کیلئے “ کے عمل پر سرگرداں رہے۔ان کیلئے نوجوانوں کا عظیم نعرہ ” ہم بیٹے کس کے ؟ قاضی کے “ ہے۔ قاضی صاحب وطن کے نوجوانوں کو اپنے جگر کے گوشے قرار دیتے تھے وہ کہتے تھے کہ یہی اس ملت کے معمار ہیں۔ 1996 میں انہوںنے 5فروری کو یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے ہڑتال کی وہ اتنی کامیاب ہوئی کہ حکومت آج بھی 5فروری کو وہ چھٹی کرنے پر مجبور ہوتی ہے۔قاضی صاحب نے 74 برس کی عمر پائی آپ 12جنوری کو نوشہرہ میں پیدا ہوئے اور 6جنوری 2013ءکو پشاور میں اس دلافانی سے کوچ فرماگئے جبکہ اس سے کچھ عرصہ پہلے آپ پر خودکش حملہ ہوا اور آپ اس میں بال بال بچ گئے اور کہتے ہیں موت اپنے مقررہ وقت پر آنی ہی ہے پھر ڈرنہ کیا۔میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اورانکے گھر والوں اور جماعت کے اراکین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔آمین (سمیعہ نذیر عارف،الفلاح کالونی کھڈیاں خاص،ضلع قصور)