مصر : ہنگامے جاری‘ ہلاک ہونیوالوں کی تعداد 50 ہو گئی‘ مقتولین کے جنازے پر فائرنگ بھگڈر
قاہرہ ( نوائے وقت رپورٹ + نیوز ایجنسیاں) فٹ بال سٹیڈیم ہنگامہ میں ملوث 21 ملزمان کو سزائے موت سنانے کے بعد ملک بھر میں تشدد کے واقعات اور ہنگامہ آرائیوں کا سلسلہ گزشتہ روز بھی جاری رہا جس کے بعد ہلاک ہونےوالوں کی تعداد 50 ہوگئی۔ مختلف شہروں پورٹ سعید، قاہرہ اور سوئز میں مظاہرے جاری ہیں جبکہ 300 سے زائد افراد زخمی ہیں۔ سکیورٹی حکام نے کہا کہ زخمیوں کو فوجی ہسپتالوں میں منتقل کردیاگیا ہے۔ ادھر مصر کی قومی دفاعی کونسل نے جس کی سربراہی صدر محمد مرسی نے کی، تشدد کی مذمت کی ہے اور مذاکرات کےلئے کہا ہے۔ کونسل کا کہنا ہے کہ وہ متاثرہ علاقوں میں کرفیو لگانے پر غور کرے گی۔ ادھر پورٹ سعید میں مقتولین کی نماز جنازہ کے موقع پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کر دی جس سے بھگدڑ مچ گئی۔ اےن اےن آئی کے مطابق مصری سیاسی جماعت انقلاب فرداکے سربراہ ایمن نور نے خبردار کیا ہے اگر صدر محمد مرسی نے چپ کا روزہ نہ توڑا تو حالیہ بحران مصر کو داخلی خانہ جنگی کی طرف لیجائے گا۔ ادھر مصر کی پیپلز پارٹی کے سربراہ حمدین صباحی نے بھی انقلابی تسلسل کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی جماعت تمام انقلابی حلقوں سے اظہار یکجہتی کا اعلان اور ملک کو حقیقی انقلاب سے روشناس کرانے کی خاطر کئے جانے والے احتجاج کی ہر شکل کی حمایت کرے گی۔ عوام بچاﺅ مصری یوتھ فرنٹ نے انقلاب کی تکمیل اور حالیہ پرتشدد واقعات کی مذمت کے لئے آج مظاہروں کی کال دی ہے۔ صدر محمد مرسی نے تین شہروں سوئز‘ اسماعیلیہ اور پورٹ سعید میں ایک ماہ کیلئے ایمرجنسی نافذ کر دی۔ محمد مرسی کا کہنا ہے کہ ہنگامی صورتحال ایک ماہ نافذ رہے گی۔ انہوں نے اپوزیشن جماعتوں کو آج مذاکرات کی دعوت دی ہے اور ایتھوپیا کا دورہ منسوخ کر دیا ہے۔ مصری صدر نے ہنگامہ آرائی سے متاثرہ علاقوں میں آج سے کرفیو نافذ کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔