• news

نیا صوبہ: اے این پی‘ جے یو آئی (ف) کے اختلافی نوٹ‘ میانوالی میں ہڑتال‘ ملتان ‘ بہاولپور ‘سرگودھا‘ بھکر میں احتجاج‘ بھکر میں وکلا کا عدالتی بائیکاٹ

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) پنجاب کے نئے صوبہ بنانے کے لئے قائم پارلیمانی کمشن کے ارکان نے ”بہاولپور جنوبی پنجاب“ کا نےا صوبہ بنانے کی سفارشات پر دستخط کر دئےے ہےں تاہم ارکان مےں ہزارہ کو صوبہ بنانے، بھکر اور میانوالی کو نئے صوبے میں شامل کرنے، بہاولپور کی حیثیت بحال کرنے اور ڈیرہ غازی خان ڈویژن کو بلوچستان میں شامل کرنے سے متعلق شدےد اختلافات پائے جاتے ہےں۔ عوامی نےشنل پارٹی، (ق) لےگ اور جمعےت علمائے اسلام (ف) نے سفارشات پر اپنے اختلافی نوٹ تحرےر کئے ہیں۔ پارلےمانی کمشن کے چےئرمےن فرحت اللہ بابر آج وزےراعظم راجہ پروےز اشرف اور سپےکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمےدہ مرزا کو پارلےمانی کمشن کی رپورٹ بھیج دےں گے، حکومتی اتحاد مےں شامل دو جماعتوں کے ارکان سینیٹر حاجی محمد عدیل نے ہزارہ صوبے کی تجوےز کی مخالفت کی جس پر سینیٹر کامل علی آغا اور سےنےٹر حاجی محمد عدےل کے درمےان ہزارہ صوبے کے اےشو پر تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ حاجی محمد عدےل نے اختلافی نوٹ لکھ کر اجلاس کا واک آ¶ٹ کیا۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سیکرٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے بھی ہزارہ کو صوبہ بنانے کی حماےت کی۔ ےہ بات قابل ذکر ہے کمشن کے اجلاس مےں دونوں جماعتوں نے اےک دوسرے پر پارلےمانی کمشن کے لئے پنجاب اسمبلی کی متفقہ قراردادوں سے انحراف کا الزام عائد کےا۔ سینیٹر حاجی عدیل نے بتاےا کہ انہوں نے ہفتہ کے اجلاس میں شرکت نہیں کی ان کے استفسار پر بتاےا گےا بھکر اور میانوالی کو بھی نئے صوبہ مےں شامل کرنے کی سفارش کی جا رہی ہے جبکہ ہماری پارٹی کا م¶قف ےہ ہے اس بارے مےں میانوالی، بھکر اور بہاولنگر کے ارکان پارلیمنٹ کی آرا لی جائے۔ کمشن پانی کے بیراج کی وجہ سے میانوالی کو نئے صوبہ مےں شامل کرنا چاہتا ہے مےں نے اس بارے مےں اختلافی نوٹ تحریرکر دےا ہے پارلےمانی کمشن کے دائرہ کار میں پنجاب اسمبلی کی دو قراردادیں ہیں اس مےں ہزارہ سمےت کسی اور صوبے کے قےام کی بات نہےں ہو سکتی اسی وجہ سے وہ اجلاس سے اٹھ کر آگئے ہیں پارلےمانی کمشن کے مینڈیٹ سے ہٹ کر کوئی اقدام غیر آئینی ہے۔ مولانا عبدالغفور حیدری نے بتاےا کہ اگر پارلےمانی کمشن مےں ڈیرہ غازی خان ڈویژن کو بلوچستان میں شامل کرنے کی درخواست زےر غور نہےں آسکتی۔ اس طرح کسی اور صوبے کے کسی اور صوبے کے کسی علاقے کا معاملہ کمشن میں زیر بحث نہیں آ سکتا ہمےں اس بارے مےں پھونک پھونک کر قدم رکھنا ہو گا کہ کسی اقدام سے ملک کو نقصان نہ پہنچ جائے پارلیمانی کمشن کے قیام کے مقاصد کے حصول کی مل کر کوشش کی تھی لےکن ہم نے اس کی سفارشات پر تین تحفظات کا اظہار کےا ہے، ڈیرہ غازی خان ڈویژن جو ماضی میں بلوچستان کا حصہ رہا ہے اسے بلوچستان میں واپس شامل کیا جائے۔ صوبے کے نام کا مخفف ”بی جے پی“ بنتا ہے جو انتہائی خطرناک ہے۔ صوبائی اسمبلی کی قرارداد کے مطابق بہاولپور صوبہ کو بحال کےا جائے بہاولپور صوبائی حیثیت کی بحالی کا معاملہ کیا تھا۔ جمعےت علمائے اسلام (ف) نے تحصیل و ضلع کی بجائے ڈویژن کی سطح پر حد بندی کی تجوےز پےش کی تھی لےکن اتفاق نہےں کےا گےا جے ےو آئی نے میانوالی اور بھکر کو نئے صوبے میں شامل نہ کرنے کے اختلافی نوٹ دئیے ہیں۔ ڈیرہ غازی خان ڈویژن چونکہ ماضی میں بلوچستان کا حصہ رہا ہے لہٰذا وہاں کے عوام کی اکثریت کا مطالبہ ہے کہ ان کے ڈویژن کو بلوچستان کا حصہ بنایا جائے۔ اسی طرح بہاولپور صوبے کی بحالی وہاں کے عوام کا بنیادی حق اور دیرینہ مطالبہ ہے اور پنجاب اسمبلی کی متفقہ قرارداد کا تقاضا بھی یہی ہے اس لئے بہاولپور کو بحیثیت صوبہ بحال کیا جائے، بھکر اور میانوالی کو مجوزہ صوبے میں شامل نہ کیا جائے۔ ایم کیو ایم نے تحفظات پر مبنی اضافی نوٹ دیا ہے۔ میانوالی، بھکر اور بہاولنگر کو نئے صوبے میں شامل کرنے پر اے این پی نے اختلافی نوٹ جمع کرایا۔ کامل علی آغا نے کہا کہ نئے صوبے سے متعلق کمشن نے اپنا کام مکمل کر لیا ہے۔ (ق) لیگ نے صوبہ ہزارہ سے متعلق اختلافی نوٹ جمع کرایا ہے۔ ذرائع کے مطابق کمشن میں اتفاق کیا گیا کہ نئے صوبے کا دارالحکومت بہاولپور ہو گا۔ کمشن کے ارکان نے سفارشات پر دستخط کر دئیے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے علاوہ تمام ارکان نئے صوبے پر متفق ہو گئے ہیں۔ اجلاس میں وفاقی وزیر ڈاکٹر فاروق ستار، سینیٹر صغریٰ امام، جمشید دستی ایم این اے، سینیٹر کامل علی آغا، سینیٹر حاجی محمد عدیل اور سید عبدالقادر گیلانی نے شرکت کی۔ کمشن نے صوبہ ہزارہ بنانے کا مطالبہ مسترد کر دیا۔ (ق) لیگ اور متحدہ قومی موومنٹ نے ہزارہ کو صوبہ بنانے کا مطالبہ کیا تو عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما حاجی عدیل نے واک آ¶ٹ کیا اور کمشن کے چیئرمین فرحت اللہ بابر نے ہزارہ کو صوبہ بنانے کا مطالبہ مسترد کر دیا۔ کمشن اجلاس میں اس وقت اختلافات پیدا ہو گئے جب جمعیت علمائے اسلام (ف) نے تین سفارشات پر اختلافی نوٹ جمع کرایا۔ کمشن نے جمعیت علمائے اسلام (ف) اور عوامی نیشنل پارٹی کے اختلافی نوٹ کو رپورٹ میں شامل کر دیا ہے۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کمشن کے چیئرمین فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ کمشن نے اپنی سفارشات کو حتمی شکل دے دی ہے۔ کمشن کے تمام ارکان نے سفارشات پر مبنی رپورٹ پر دستخط کر دئیے ہیں۔ سفارشات منگل کو سپیکر قومی اسمبلی کو پیش کر دی جائے گی۔ نئے صوبوں کے قیام سے متعلق قوم بہت جلد بڑی خوشخبری سنے گی، تمام ارکان نے انتہائی خوش اسلوبی اور تعاون کے جذبہ سے سیاسی اور فروعی اختلافات سے بالاتر ہو کر کمشن کے کام کو پوائنٹ آف نوریٹرن تک پہنچا دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق پارلیمانی کمشن نے باضابطہ طور پر پنجاب میں نئے ”صوبہ بہاولپور جنوبی پنجاب“ کے قیام کی سفارش کر دی ہے۔ ضروری معاملات طے کر لئے گئے ہیں۔ ارکان نے رپورٹ پر دستخط کر دئیے ہیں۔ متحدہ قومی موومنٹ نے ملک میں مزید صوبوں کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جہاں بھی انتظامی بنیادوں پر کسی صوبے کی تقسیم کی ضرورت ہے اس حوالے سے صدر پاکستان، پارلیمنٹ اور متفقہ صوبائی اسمبلی اپنی ذمہ داری کا احسا س کرے، نئے صوبوں کے بارے میں بھی مقبول عوامی مطالبے موجود ہیں ارکان نے خصوصی اجلاس میں رپورٹ پر دستخط کئے۔ نئے صوبے کا نام متفقہ طور پر تجویز کیا گیا ہے۔ کمشن نے مجوزہ صوبے کے نام، حد بندی، اضلاع و ڈویژنوں کی باضابطہ منظوری دی۔ نئی صوبائی اسمبلی کی نشستیں 124 جب کہ قومی اسمبلی 59 نشستیں ہوں گی۔ کمشن نے آئینی ترامیم کے لئے سفارشات کو حتمی شکل دی، پنجاب میں ایک ہی نئے صوبے کے قیام کیلئے کمشن نے آئینی ترامیم کا کام مکمل کیا گیا ہے۔ آئین کی آٹھ مختلف شقوں میں ترامیم کی جائیں گی۔ بھکر اور میانوالی کو نئے صوبے میں شامل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ صوبائی اسمبلی میں 101 جنرل نشستیں جب کہ 23 خواتین اور اقلیتوں کے لئے مختص ہوں گی۔ قومی اسمبلی کے 47 جنرل اور 12 خواتین اور اقلیتوں کے لئے مختص ہوں گی۔ صوبائی الیکشن کمشن اور ہائیکورٹ کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا۔ نئے صوبے میں 3 ڈویژن بہاولپور، ڈی جی خان، ملتان جب کہ دو اضلاع بھکر اور میانوالی بھی شامل ہوں گے۔ جس پر سینیٹر کامل علی آغا نے رپورٹ میں اختلافی نوٹ تحریر کیا ہے۔ لسانیت کے بجائے انتظامی بنیادوں پر نئے صوبے کی تقسیم کی سفارش کی گئی ہے۔ تمام متعلقہ ڈویژن شامل ہوں گے۔ ایوان میں رپورٹ پیش ہونے کے بعد کمشن کی سفارشات وزارت قانون کو بھیج دی جائیں گی۔ کامل آغا نے کہا کہ کام مکمل ہو گیا ہے۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ دارالحکومت بہاولپور اور نام بھی صوبہ بہاولپور جنوبی پنجاب ہو گا۔ میانوالی اور بھکر کے اضلاع بھی نئے صوبے میں شامل ہوں گے۔ جمشید احمد دستی نے کہا کہ کمشن میں اب تک ہونے والے کام سے ہمیں یہ امید ہو گئی ہے کہ ہمارا صوبہ بن کر رہے گا۔ ہم مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نوازشریف سے دست بستہ اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس معاملے میں شامل ہو جائیں، ان کی شمولیت سے نیا صوبہ 20 فروری تک کام شروع کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے صوبے کا سہرا ہم میاں نواز شریف کے سر باندھنے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کمشن کو ذمہ داری سونپی گئی تھی وہ انتہائی ذمہ داری اور صبر و تحمل سے ادا کی گئی ہے۔ رکن قومی اسمبلی سید عبدالقادر گیلانی نے وہ جنوبی پنجاب کے عوام کو یہ خوشخبری دیتے ہیں کہ صوبہ جنوبی پنجاب ضرور بنے گا تاہم انہوں نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں کوئی حتمی تاریخ نہیں دے سکتے۔ انہوں نے کہا کہ کمشن نے اس صوبے کی بنیاد رکھ دی ہے، اس حکومت نے رکھ دی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے علاوہ ملک کی ساری سیاسی جماعتوں نے صوبہ بہاولپور جنوبی پنجاب کی حمایت کی ہے۔ جنوبی پنجاب کے عوام کے وسیع تر مفاد کے حوالے سے ہم نے اپنے تحفظات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کمشن کی رپورٹ پر دستخط کئے ہیں۔ بعض ذرائع کے مطابق حکومت نے نئے صوبوں کے حوالے سے قائم پارلیمانی کمشن کی جانب سے تیار کئے گئے مسودے کو قانونی شکل دینے کے لئے اسے پہلے ایوان بالا میں لانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد قومی اسمبلی نئے صوبوں کی منظوری دے گی۔ جب یہ مسودہ دونوں ایوانوں سے پاس ہو جائے تو تب اسے پنجاب کی صوبائی اسمبلی میں حتمی منظوری کے لئے بھیجا جائے گا جہاں صوبے کی حتمی منظوری ہو گی ورنہ اس کے بغیر یہ صوبہ نہیں بن سکے گا۔
ملتان + میانوالی + سرگودھا (نمائندگان + نوائے وقت رپورٹ) میانوالی، بھکر کو صوبہ بہاولپور جنوبی پنجاب میں شامل کرنے کے فیصلے کے خلاف ضلع میانوالی میں شدید احتجاج کیا گیا۔ شہر میں شٹر ڈا¶ن ہڑتال رہی، بھکر میں وکلا نے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا۔ ملتان، سرگودھا، بہاولپور میں بھی احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ تحریک صوبہ ہزارہ نے 30 جنوری کو پارلیمنٹ کے سامنے دھرنے کا اعلان کرتے ہوئے کمشن کی سفارشات مسترد کر دی ہیں۔ ےہ اعلان تحرےک صوبہ ہزارہ کے سربراہ بابا حےدر زمان نے مےڈےا سے گفتگو کرتے ہوئے کےا، انہوں نے مطالبہ کےا کہ صوبہ ہزارہ کے قےام کےلئے فوری کمشن قائم کےا جائے۔ پاکستان مےں صوبوں کی تحرےک کا آغاز صوبہ ہزارہ نے کےا، مطالبے پر کان نہ دھرے گئے تو سول نافرمانی کی تحرےک شروع کی جائے گی۔ ہزارہ مےں رےفرنڈم کراےا جائے جس سے ثابت ہو جائے گا کہ 99 فےصد لوگ صوبہ ہزارہ کا قےام چاہتے ہےں۔ بابا حےدر زمان نے کہا کہ اسلام آباد کی طرف مارچ کےا تو بکتر بند گاڑی مےں نہےں عوام کے ساتھ بےٹھوں گا۔ ہماری بات نہ سننے والی جماعتوں پر ہزارہ کے علاقے میں داخلے پر پابندی لگا دیں گے۔ پارلیمانی کمشن کو چاہئے تھا کہ نئے صوبے کا مطالبہ جہاں سے پہلے سامنے آیا اسے دیکھتا، کمشن اگر ایسا نہیں کر سکتا تو وہاں ریفرنڈم کرا لیتا۔ صوبہ ہزارہ تحریک کے چیئرمین سردار محمد یوسف نے بھی حکومت کی جانب سے تشکیل دئیے گئے پارلیمانی کمیشن اور اس کی سفارشات کو مسترد کرتے ہوئے کل 30 جنوری کو قومی اسمبلی کے سامنے خطہ کے ہزاروں افراد کے ہمراہ دھرنا دےنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ کمشن مینڈیٹ کھو چکا ہے اور حکمران جماعت صرف جنوبی پنجاب مےں نئے صوبے کے نام پر ووٹ بنانے کی ناکام کوشش کر رہی ہے۔ ہزارہ کو نظرانداز کر کے صرف جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانا جمہوری حکومت کا آمرانہ اقدام ہو گا جسے عوام ہر گز قبول نہیں کریں گے۔ صوبہ ہزارہ کے قیام تک اپنی جدودجہد جاری رکھیں گے اور کسی امتیازی سلوک کو ہر گز برداشت نہیں کریں گے۔ ترجمان پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی نے میانوالی اور بھکر کو مجوزہ صوبہ بہاولپور میں شامل کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ میانوالی اور بھکر تاریخی طور پر خیبر پی کے کا حصہ ہیں، انہیں صوبہ بہاولپور کی بجائے صوبہ خیبر پی کے میں شامل کیا جائے۔ میانوالی کو صوبہ بہاولپور جنوبی پنجاب میں شامل کرنے کے فیصلے کے خلاف انجمن تاجران اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کی اپیل پر شٹر ڈاو¿ن ہڑتال کی گئی، عدالتی بائیکاٹ کیا گیا۔ انجمن تاجران اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی کی اپیل پر میانوالی، بھکر، کالا باغ، پپلاں، حافظ والا اور گرد و نواح کے علاقوں کے تمام کاروباری مراکز بند رہے۔ شہریوں نے جہاز چوک پر دھرنا دیا جس کے باعث ٹریفک کا نظام معطل ہو گیا۔ میانوالی شہر کے عوام نے شہر کو صوبہ بہاولپور جنوبی پنجاب میں شامل کرنے کے فیصلے کو مسترد کر تے ہو ئے مطالبہ کیا کہ میانوالی شمالی پنجاب کا حصہ ہے جنوبی پنجاب کے ساتھ کسی صورت بھی نہیں جائیں گے۔ میانوالی کو پنجاب کا حصہ رہنے دیا جائے یا پوٹھوہار صوبہ کا حصہ بنا دیا جائے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے میانوالی کے وسائل پر بہاولپور جنوبی پنجاب کو قبضہ نہیں کرنے دیں گے ہم سرائیکی نہیں پنجابی ہیں۔ کندیاں، پپلاں، حافظ والا سمیت تمام شہروں میں مکمل شٹر ڈاﺅن ہڑتال رہی، تمام دکانیں اور بازار بند رہے۔ پپلاں بازار، مارکیٹ اور غلہ منڈی کے علاوہ حافظ والا کے بازار غلہ منڈی اور شہر بھر کی دکانیں اور کاروباری مراکز بند کر کے احتجاجی جلسہ منعقد کیا گیا۔ کندیاں میں تحریک انصاف کے زیر اہتمام فیصل چوک میں ایک احتجاجی جلسہ ہوا جس میں پی ٹی آئی کے عہدیداروں کارکنوں انجمن تحفظ حقوق شہریاں اور انجمن اہلیان کندیاں کے عہدیداروں اور شہریوں سمیت عوام کی کثیر تعداد نے شرکت کی جلسہ سے مسلم لیگ (ن) کے عہدیدار سابق ناظم ملک ظہیر کندی، سینئر صحافی چودھری محمد اکرم اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بہاولپور صوبہ میں میانوالی کی شمولیت کا فیصلہ حکومت کی منافقانہ اوربھونڈی سازش ہے، پنجاب کے دل سے میانوالی کو کاٹ کر بے وسائل اور پسماندہ ترین علاقے میں شامل کرنا انتہائی زےادتی ہے انہوں نے کہا کہ ہم کسی قیمت پر بھی میانوالی کو بہاولپور صوبہ میں شامل نہیں ہونے دینگے۔ جوہرآباد سے نامہ نگار کے مطابق ڈسٹرکٹ بار جوہرآباد کے وکلا نے گذشتہ روز مکمل ہڑتال کی اور کوئی بھی وکیل کسی کورٹ میں پیش نہ ہوا۔ پپلاں سے نامہ نگار کے مطابق پپلاں میں انجمن تاجران نے مکمل شٹر ڈا¶ن ہڑتال کرتے ہوئے ایک احتجاجی جلسہ منعقد ہوا۔ملتان سے خاتون رپورٹر کے مطابق سرائیکستان قومی اتحاد اور پاکستان سرائیکی پارٹی کے زیر اہتمام احتجاجی دھرنا دیا گیا اور علامتی پھانسی کا اہتمام کیا گیا۔ شرکاءدھرنا سے خطاب کرتے ہوئے سرائیکستان قومی اتحاد کے سربراہ خواجہ غلام فرید کوریجہ نے کہا ہے کہ سرائیکی خطہ کے اراکین اسمبلی بی جے پی صوبہ کی قرارداد مسترد کر دیں ورنہ سرائیکی وسیب میں ان کا سیاسی کردار ختم ہو جائے گا۔

ای پیپر-دی نیشن