نیب پراسیکیوٹر جنرل کا عدالتی بنچ پر اعتراض ‘ افسروں کا اظہار اعتماد ‘ جاوید اقبال کا کمشن کی سربراہی سے انکار
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + ایجنسیاں) نیب کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کامران فیصل کی ہلاکت کے مقدمے مےں پراسیکیوٹر جنرل نیب کے کے آغا نے سپریم کورٹ اور سماعت کرنے والے بنچ پر عدم اعتماد کر دیا ہے۔ پےر کو جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سپریم کورٹ میں کامران فیصل ہلاکت کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر چیئرمین نیب فصیح بخاری بھی سپریم کورٹ میں موجود تھے۔ نمائندہ نوائے وقت کے مطابق نیب نے عدالت سے درخواست کی وزارت داخلہ نے کامران کی موت کی وجوہات جاننے کے لئے کمشن بنا دیا ہے اب عدالتی سماعت کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے کیس کی کارروائی روکنے کی بھی درخواست کی۔ آئی این پی کے مطابق پراسیکیوٹر جنرل نیب کے کے آغا نے کہا انہیں سپریم کورٹ پر اعتماد نہیں۔ جسٹس خلجی عارف کا کہنا تھا آپ سپریم کورٹ کو چھوڑیں بنچ کی بات کریں جس پر کے کے آغا نے کہا انہیں بنچ پر اعتماد نہیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا تحفظات کو تحریری طور پر پیش کیا جائے کچھ بھی ہو جائے عدالت کیلئے آئین و قانون کی عملداری سب سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔ جسٹس خلجی عارف نے کہا عدم اعتماد کی وجہ معقول ہوئی تو اصرار نہیں کیا جائے گا۔ کے کے آغا نے تحریری طور پر تحفظات پیش کرنے کے لئے وقت مانگ لیا۔ علاوہ ازیں نجی ٹی وی کے مطابق نیب افسران نے کامران فیصل کی موت پر سپریم کورٹ کے بنچ پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے عدالتی بنچ پر اعتراض کیا گیا تو احتجاج اور ہڑتال کی جائے گی۔ نیب افسران کا کہنا ہے کامران فیصل کے والد اور ہماری درخواست پر سپریم کورٹ کا بنچ تشکیل دیا گیا ، پراسیکیوٹر جنرل کے اعتراض سے دوبارہ ہڑتال کر سکتے ہیں۔ آئی این پی کے مطابق دوران سماعت جسٹس جواد کا کہنا تھا حکومت نے خود اہمیت دے کر کامران فیصل کیس میں کمشن بنایا۔ ابھی یہ نہیں کہہ سکتے حکومتی کمشن عدالتی ہے یا نہیں۔ ہم میں سے ہر ایک حقائق کو سامنے لانا چاہتا ہے۔ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے جسٹس (ر) جاوید اقبال کمشن کا نوٹیفکیشن بھی طلب کیا۔ اٹارنی جنرل عرفان قادر کا کہنا تھا وزارت داخلہ نے عدالت میں پیش ہونے کے لئے کہا ہے۔ کمشن قائم کیا جا چکا ہے۔ اٹارنی جنرل نے وزارت داخلہ کا خط عدالت میں پیش کیا۔ سپریم کورٹ کا کہنا تھا خط میں بہت چیزیں وضاحت طلب ہیں۔ عدالت نے کامران فیصل کیس میں انور کمال کو عدالتی معاون مقرر کر دیا جس پراسیکیوٹر جنرل نیب نے اعتراض کیا۔ ا±ن کا کہنا تھا انور کمال رینٹل پاور سے متعلق کیس میں بھی عدالتی معاون تھے۔ ثناءنیوز کے مطابق نیب کے پراسیکیوٹر کے کے آغا نے کامران فیصل کیس میں سپریم کورٹ آف پاکستان اور کیس کی سماعت کرنے والے ججوں پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا اس پر جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا آپ سپریم کورٹ کو چھوڑیں بنچ کی بات کریں۔ کے کے آغا نے کہا مجھے وقت دیں اور کیس کی کارروائی روک دیں۔ جسٹس خلجی عارف نے کہا عدالت نیب کے بنچ سے متعلق اعترضات کو دیکھنا چاہتی ہے۔ کے کے آغا نے کہا حکومت نے کیس کی تحقیقات کے لئے کمشن قائم کیا ہے، عدالتی فیصلہ آ گیا تو اس کمشن کی کیا حیثیت ہو گی۔ جسٹس جواد خواجہ نے کہا ہماری توجہ اس بات پر مرکوز ہے کہ کیس کا تعلق رینٹل پاور پراجیکٹ کیس سے تو نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا ہمارا مشترکہ مقصد ملک میں آئین اور قانون کی حکمرانی قائم کرنا ہے۔ جسٹس جواد خواجہ کا کہنا تھا اس کیس کو حکومت نے خود اتنی اہمیت دی ارو ایک تحقیقاتی کمشن بنا دیا تاہم عدالت یہ نہیں کہہ سکتی حکومت کی جانب سے تشکیل دیا جانے والا کمشن عدالتی ہے یا نہیں، ہم کیس میں حقائق سامنے لانا چاہتے ہیں۔ کے کے آغا نے کہا بنچ میں شامل ججز رینٹل پاور کیس کی سماعت کرنے والے بنچ کا بھی حصہ تھے۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کامران فیصل کیس کی پہلے سے انکوائری ہو رہی ہے۔ جسٹس (ر) جاوید اقبال کی سربراہی میں کمشن کام کر رہا ہے۔ اس پر جسٹس جواد خواجہ نے کہا کمشن کی تشکیل سے متعلق نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کیا جائے۔ جسٹس جواد نے کہا اٹارنی جنرل کی جانب سے پیش کئے گئے خط کی کوئی اہمیت نہیں۔ اس موقع پر اٹارنی جنرل عرفان قادر نے م¶قف اختیار کیا ان کو وزارت داخلہ کی جانب سے ہدایت ہے وہ عدالت کو بتائیں اس مقدمہ کی تحقیقات ایک کمشن کر رہا ہے۔ جس پر عدالت نے استفسار کیا کیا اس کمشن کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے تو اٹارنی جنرل نے کہا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے جس پر عدالت نے نوٹیفکیشن طلب کر لیا۔ عدالت نے نیب کے پراسیکیوٹر جنرل سے کہا عدالت جمعرات تک ان کے تحفظات کا جائزہ لے گی۔ عدالتی وقفے کے بعد اٹارنی جنرل نے نوٹیفکیشن پیش کیا تو اس کا جائزہ لینے کے بعد عدالت نے قرار دیا یہ نوٹیفکیشن درست نہیں لگتا، اس پر کوئی نمبر ہی نہیں لگایا گیا۔ جسٹس جواد کا کہنا تھا لگتا ہے کمشن تشکیل ہی نہیں دیا گیا۔ اس حوالے سے اٹارنی جنرل نے بھی عدالتی م¶قف کی تائید کرتے ہوئے کہا نمبر تو ہونا چاہئے تھا۔ جس پر عدالت نے کہا کمشن کی تشکیل کا اصل نوٹیفکیش آئندہ سماعت پر پیش کیا جائے۔ دوسری جانب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کامران فیصل کی موت کا تعین کرنے کے لئے بنائے جانے والے کمشن کا سربراہ بننے سے معذرت کر لی ہے۔ اٹارنی جنرل نے کہا وزارت داخلہ کی طرف سے ہدایت کی گئی تھی عدالت کو بیان دوں۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو جامع جواب کے ساتھ نوٹیفکیشن کی کاپی داخل کرنے کی ہدایت کی۔ بعدازاں سپریم کورٹ نے سماعت جمعہ تک ملتوی کر دی۔