پنجاب کے عوام بھی بدحالی کا شکار
مکرمی!صوبائی حکومت کی بدانتظامی کے باعث پنجاب میں دوسرے صوبوں سے زیادہ مہنگائی ہے۔امسال کھاد اور زرعی ان پٹ مہنگی ہونے سے گندم کی کاشت ہدف سے کم ہوئی ہے۔جس کے نتیجے میں قبل از وقت ہی آٹے کی قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ تیز ہوگیا ہے۔وفاقی ادارہ شماریا ت کے مطابق گذشتہ سال میں سب سے زیادہ اضافہ کھانے پینے کی اشیاءمیں ہوا ہے۔آٹا،گھی،دال،چاول،چینی،سبزیاں،فروٹ سب کچھ عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوگیا ہے۔پاکستان کا سب سے خوشحال صوبہ بدترین معاشی بحران کا شکار ہے۔پنجاب میں صنعتی کارخانے بند ہونے میں مزید تیزی آگئی ہے جس سے بے روزگاری کے سیلاب نے ہر ضلع وشہرکو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔جو فیکٹریا ںابھی تک سلامت ہیں ان میں بھی تین کی بجائے ایک شفٹ چلائی جارہی ہے۔جس سے دوشفٹوں کے مزدور محروم ہوگئے ہیں۔صوبائی حکومت روزگار کے نئے مواقع پیداکرنے کی بجائے بے روزگاری میں مسلسل اضافہ کرنے میں مصروف ہے۔فیڈریشن آف چیمبرز آف کامرس اینڈانڈسٹری،اپٹما اور لاہور چیمبر آف کامرس کی رپورٹس کے مطابق ساٹھ لاکھ کے قریب ملازم بے کار ہوگئے ہیں۔ان دیہاڑی دار مزدوروں کی حالت بہت ابتر ہے کیونکہ ایک دیہاڑی دار مزدور نے جو کمانا ہے وہی کھانا ہے۔اس لئے بھیک مانگنے والے سفید پوشوں کی تعدادہر شہر میں بڑھ رہی ہے۔جہاں بے روز گاری نے بھیک اور امداد مانگنے والے عام آدمیوں کی تعداد میں اضافہ کردیا ہے وہاںدوسری طرف بے روزگاری سے معاشرتی برائیاں جنم لے رہی ہیں۔میںملک بھر کے عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ ان حالات کو بدلنے کے لئے ظلم کے نظام کو بدلنا ہوگا اور عدل اسلامی کے نفاذ اور اسلامی انقلاب برپا کرنے کے لئے نیک اور صالح قیادت کو آگے لانے کے لئے جدوجہد کرنی ہوگی۔محض مطالبات سے ظلم کی سیاہ رات کبھی ختم نہیں ہوگی۔(سمیع الرحمان ضیائ،منصورہ لاہور)