جہلم کے راجگان کی” سےاسی خود کشی “
رات ڈھل رہی تھی اچانک مےرے موبائل کی گھنٹی بجی دوسری طرف برطانےہ سے راجہ نوےد بتا رہے تھے جہلم کی ممتاز مسلم لےگی شخصےت راجہ محمد افضل اپنے دو صاحبزادوں راجہ محمد اسد اور راجہ محد صفدر کے ہمراہ پےپلز پارٹی مےں شامل ہوگئے ہےں مےں راجہ راجہ محمد اسد کو ٹےکسٹ مےسج کر رہا تھا کہ دوسرا فون قومی اسمبلی کے سابق ڈپٹی سپےکر حاجی نواز کھوکھر کا آگےا جنہوں مجھ سے” جہلم کے راجگان“ کی پےپلز پارٹی مےںنہ صرف شمولےت کی خبر سنا ئی بلکہ ان کی شمولےت پر مےرا تبصرہ سننا چاہتے تھے مےں نے بے ساختہ جواب دےا کہ ان کی” سےاسی خود کشی “پر کےا تبصرہ کر سکتاہوں مجھے ےہ تو معلوم ہی تھا کہ راجہ محمد افضل پارٹی قےادت سے خاصے نالاں ہےں لےکن اس بات کا اندازہ نہےں تھا کہ ناراضگی ان کو پےپلز پارٹی لے جائے گی وہ جس جماعت کو ساری زندگی لعن طعن کرتے رہے لےکن آج حالات نے ان کو پےپلز پارٹی مےں پناہ لےنے پر مجبور کر دےا جب حاجی نواز کھوکھر اور ملک رےاض مخدوم احمد محمود کو صدر آصف علی زرداری چوکھٹ پر لے گئے تو حاجی نواز کھوکھر نے مجھے کہا تھا کہ آئندہ چند دنوں مےں مسلم لےگ (ن)کے قلعہ مےں شگاف ڈالنے والے ہےں اس وقت مجھے اس بات کا اندازہ نہےں تھا ےہ شگاف جہلم کے راجگان کی شمولےت سے پڑنے والا ہے مےں راجہ محمد اسد کواسی رات ٹےکسٹ مےسج کر دےا تھا لےکن ان کا کوئی جواب نہےں آےا اگلے روزمےری راجہ محمد افضل اور راجہ محمد اسد سے الگ الگ بات ہوئی مےں نے ان کی مسلم لےگ(ن) سے علےحٰدگی کا پس منظر معلوم کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے مسلم لےگ (ن) کو خدا حافظ کہنے کے عوامل سے آگاہ کےا راجہ محمد افضل پےدائشی مسلم لےگی ہےں جنہوں سرد گرم موسم مےں مسلم لےگ(ن) کو نہ چھوڑا جنرل پروےز مشرف کے دور مےں ان کی سےاسی وفادارےاں خرےدنے کے لئے دباﺅ کا ہر حربہ استعمال کےا لےکن انہوں اےک ”فوجی ڈکٹےٹر“ کے سامنے اپنے آپ کو سرنڈر کرنے سے انکار کردےا راجہ محمد افضل کے ہونہار صاحبزادے راجہ محمد اسد جو کہ پاکستان مسلم لےگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی تھے کے خلاف مقدمہ قتل بنا دےا دباﺅ کے اس ماحول مےں راجہ محمد اسد نے جلاوطنی تو قبول کرلی لےکن جہلم کے راجگان نے اپنی سےاسی وفاداری تبدےل نہےں کی ےہی وجہ ہے مےاں نواز شرےف ، راجہ محمد افضل کی دل سے عزت کرتے تھے ماضی مےں جب وہ قومی اسمبلی کا انتخاب ہار گئے تو مےاں نوازشرےف ان کے کسی تقاضے کے بغےراےوان بالا مےں لے آئے جب فروری 2008 ءکے انتخابات ہوئے تو مےاں نواز شرےف نے راجہ محمد افضل کے اےک بےٹے کی بجائے دو بےٹوں کو قومی اسمبلی کے پارٹی ٹکٹ دے دئےے دونوں نشستوں سے راجہ محمد افضل کے صاحبزادے کامےاب ہوئے راجہ محمد اسد نے قومی اسمبلی کے رکن کی حےثےت سے بھرپور کردار ادا کےا نوجوان پارلےمنٹےرےن راجہ محمد اسد نے پچھلے دس سال مےں حق نمائندگی ادا کےا جبکہ انکے بھائی راجہ صفدر گذشتہ پانچ سال مےں شاےد ہی پانچ مرتبہ قومی اسمبلی کے اجلاس مےں آئے ہوں وہ توکسی اور ہی دنےا پنچھی تھا اس لئے پارلےمانی زندگی سے اس کا کوئی تعلق نہےں رہا راجہ محمد افضل جہلم کی سےاست کے” بے تاج بادشاہ “ تھے وہ چاہتے تھے جہلم مےں مسلم لےگ (ن)کے حوالے سے ہونے والے تمام فےصلے ان کی مرضی سے ہوں لےکن وقت کے ساتھ ساتھ سےاسی حقےقتےں تبدےل ہونے سے مسلم لےگ ےونےفےکےشن کے رہنماﺅں کا ان کی پارٹی مےں عمل
دخل بڑھ گےا تو انہےں پارٹی کے اندر” تنہائی“ محسوس ہونے لگی وہ اپنا حال دل مےاں نواز شرےف کو سنا کر اپنے دل کا غبار نکال لےتے تھے لےکن کچھ عرصہ وہ محسوس کر رہے تھے کہ ان کی مےاں نواز شرےف تک رسائی کم ہو گئی ہے ان سے طے شدہ ملاقاتےں منسوخ ہونے لگےں تو انہوں نے اسے اپنی بے توقےری سمجھا وہ جہلم سے قومی اسمبلی کی اےک نشست پر ہی انتخاب لڑنے پر آمادہ ہو گئے تھے لےکن قومی اسمبلی کے حلقہ کی دو صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر اپنی مرضی کے امےدواروں کو پارٹی ٹکٹ دےناچاہتے تھے اس بارے مےں ان کو پارٹی قےادت کی جانب سے کوئی ےقےن دہانی نہےں کرائی گئی جب جہلم سے صوبائی اسمبلی کی نشست پر ضمنی انتخاب ہوا تو راجہ محمد افضل نے چوہدری خادم حسےن کو نہ صرف پارٹی ٹکٹ دےنے کی مخالفت کی بلکہ آزاد امےدوار کی حےثےت سے ان کا مقابلہ کرنے کا اعلان کر دےا جس پر مےاں نواز شرےف نے اس نشست کو اوپن کر دےا لےکن اس کے باوجود راجہ محمد افضل انتخاب ہار گئے راجہ محمد افضل اپنے” سےاسی اےڈونچر“ مےں ناکامی کی ذمہ داری حکومت پنجاب پر ڈالتے ہےں جب کہ ”سےاسی اےڈونچر“ کا فےصلہ ہی غلط تھا دراصل وہ اس غلط فہمی کا شکار ہو گئے تھے کہ وہ نواز شرےف کے بغےر بھی انتخاب جےت سکتے ہےں شاےد ان کی ےہی غلط فہمی ان کو مےاں نوز شرےف سے دور لے گئی قومی اسمبلی کے سابق ڈپٹی سپےکرحاجی نواز کھوکھرکا ان سے پہلے ہی رابطہ تھا وہ ان کو صدر آصف علی زرداری کے پاس کراچی لے کر پہنچ گئے اور ساری عمر جس جماعت کے خلاف سےاست کرتے تھے اب اس کی سےاست کا حصہ بن گئے اسی شب اےک نجی ٹی وی نے ممتاز مسلم لےگی چوہدری تنوےر خان کی بھی پےپلز پارٹی مےں شمولےت کے امکان کی خبر ٹےلی کاسٹ کردی قبل اس کے خبر کے منفی اثرات ان کی سےاست پر پڑتے انہوں نے اسی وقت نہ صرفاس خبر کی تردےد کر دی بلکہ کہا کہ” وہ مےاں نواز شرےف کا ساتھ چھوڑنا گناہ اور غداری سمجھتے ہےں“ راقم السطور کو ذاتی طور پر اس بات کاعلم ہے جےل ےاترا دوران چوہدری تنوےر خان کے آصف علی زرداری سے دوستانہ تعلقات پےدا ہو گئے تو اےوان صدر مےں اےک ملاقات مےں صدر آصف علی زرداری نے چوہدری تنوےر خان کو پنجاب پےپلز پارٹی کی صدارت کی پےشکش کی توانہوں نے ےہ کہہ کرکہ” وہ زندگی بھر نواز شرےف کا ساتھ نہےں چھوڑ سکتے“ ان کی پےشکش مسترد کردی شنےد ہے راجہ محمد اسد نے پیپلز پارٹی میں شمولیت سے اپنے والد راجہ محمد افضل کو روکنے کے لئے پوری رات ان کے پاﺅں پکڑے رکھے او ر رو رو کر انہیں پیپلز پارٹی میں شمولیت سے روکنے کی کوشش کرتے رہے لےکن انہوں نے اپنے بےٹے کی اےک نہ مانی راجہ محمد اسد، اپنے والد کے پیپلز پارٹی میں شامل ہونے کے فےصلے سے اس حد تک دل برداشتہ ہوئے قومی اسمبلی کے اجلاس میں دوبارہ شرکت نہیں کی۔کراچی روانگی سے ایک رات قبل راجہ اسد کو جب ان کے والد راجہ محمد افضل نے اپنے اس فیصلے سے آگاہ کیا کہ وہ مسلم لیگ (ن) کو خیر باد کہہ کر پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کر رہے ہیں جس پر راجہ اسد اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور اپنے والد کے پاﺅں پڑ گئے اور ایک گھنٹہ سے زائد وقت تک اپنے والد کے پاﺅں پکڑ کر انہیں اس بات پر قائل کرتے رہے کہ وہ مسلم لےگ (ن) کو نہ چھوڑیں۔ راجہ اسد نے اپنے والد سے کہا کہ اگر مسلم لیگ (ن) کی قیادت ہمیں مسلسل نظر انداز کر رہی ہے ہمےں اس مرحلہ پر پارٹی چھوڑنے کی بجائے الگ تھلگ ہو کر اپنے گھر بےٹھ جانا چاہیے کیونکہ پیپلز پارٹی میں شمولیت ہماری سیاسی موت کے مترادف ہو گی لےکن مشتعل راجہ نے غصہ مےں کےا گےا فےصلہ تبدےل کرنے کے لئے تےارنہےں لےکن وہ تنہائی مےں اپنے اس فےصلے پر پچھتاتے تو ہوں گے ۔