• news

سینٹ: نیا صوبہ مسلم لیگ ن کا سفارشات پر احتجاج‘ نظرثانی کا مطالبہ‘ رپورٹ کل پیش کر سکتے ہیں: خورشید شاہ‘ ہمارے پاس 2 تہائی اکثریت نہیں: بابر

اسلام آباد (وقائع نگار + نوائے وقت نیوز + ایجنسیاں) سینٹ میں مسلم لیگ (ن) نے پنجاب میں نئے صوبے کے قیام کو سیاسی نعرہ قرار دیتے ہوئے پارلیمانی کمشن کی سفارشات پر شدید احتجاج کیا اور الزام عائد کیا پیپلز پارٹی نئے صوبوں کے نام پر سیاست کر کے انتخابات لڑنے کی کوشش کر رہی ہے، کمشن اپنے فیصلوں پر نظرثانی کرے اور ملک کو انتشار میں نہ ڈالا جائے۔ آئی این پی کے مطابق پارلیمانی کمشن کے چیئرمین سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا نیا صوبہ بنانے کا مقصد جنوبی پنجاب کے عوام کا احساس محرومی دور کرنا ہے۔ انہوں نے نکتہ اعتراض پر کہا کسی ایک ماہر نے یہ نہیں کہا بہاولپور ماضی میں صوبہ رہ چکا ہے، ایک ریاست کو بحال کر کے صوبہ بناتے ہیں تو خیر پور، سوات جیسی دوسری سابقہ ریاستوں کا کیا ہو گا۔ انہوں نے کہا نئے صوبوں کا قیام کوئی انتخابی نعرہ نہیں، قومی اسمبلی نے 3 مئی اور پنجاب اسمبلی نے 9 مئی کو قراردادیں منظور کیں۔ انہوں نے کہا پنجاب اسمبلی کے رکن چودھری ظہیر الدین جنوبی پنجاب کے حوالے سے ایک قرارداد لانا چاہتے تھے لیکن وہ تین سال پیش نہیں ہونے دی گئی، پیپلز پارٹی نے اس معاملے پر سیاست نہیں کی کسی اور نے سیاست کی ہے۔ انہوں نے کہا ہم تسلیم کرتے ہیں پیپلز پارٹی کے پاس نئے صوبوں کے قیام کی ترمیم کی منظوری کے لئے دو تہائی اکثریت نہیں لیکن یہ ترمیم منظور ہو یا نہ ہو یہ بات ثابت ہو جائے گی، ہم نئے صوبے کے قیام کے لئے مخلص تھے۔ انہوں نے کہا جنوبی پنجاب کے عوام کئی عشروں سے محرومی کا شکار ہیں ان کا احساس محرومی دور ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا آئندہ چند دنوں میں نئے صوبے کے حوالے سے بل پارلیمنٹ میں پیش کر دیا جائے گا، نئے صوبے کی بنیادی وجہ پنجاب اسمبلی کی قرارداد ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر جعفر اقبال نے کہا پنجاب اسمبلی نے گذشتہ سال صوبہ بہاولپور کی بحالی اور جنوبی پنجاب کے صوبے کے قیام کے لئے دو متفقہ قراردادیں منظور کی تھیں ان پر عمل ہونا چاہئے۔ بھکر اور میانوالی کے عوام بہاولپور جنوبی پنجاب کے صوبے میں شامل نہیں ہونا چاہتے وہاں احتجاج شروع ہو گیا ہے اس کو مدنظر رکھ کر فیصلے کئے جائیں۔ انہوں نے کہا حکومت پنجاب حکومت کی قرارداد کے مطابق بل لائے حمایت کریں گے۔ اس سے ہٹ کر کام کیا تو اپنی ترمیم لے کر آئیں گے۔ سینیٹر سعید غنی نے نکتہ اعتراض پر کہا مسلم لیگ (ن) پورے ملک میں نئے صوبے بنانے کے لئے کمشن بنانے کا مطالبہ کر رہی ہے، اسے بتانا چاہئے کس صوبے میں کتنے صوبے بنائے جائیں۔ محسن لغاری نے نکتہ اعتراض پر کہا پنجاب میں نئے صوبوں کے قیام کے لئے پانی اور وسائل کی تقسیم سمیت پیچیدہ مسائل کا بھی جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ اس معاملے کو سنجیدگی سے لینا چاہئے اور حل کرنا چاہئے، مسلم لیگ (ن) کے پرویز رشید نے کہا کہ پسماندگی کی بنیاد پر صوبے بنا رہے ہیں تو ہر صوبے میں پسماندہ علاقے ہیں، وہاں بھی نئے صوبے بننے چاہئیں۔ کمشن اپنے فیصلوں پر نظرثانی کرے اور ملک کو انتشار میں نہ ڈالیں، حکومت امن کی جگہ قتل و غارت لانا چاہتی ہے تو ہم اس کی اجازت نہیں دیں گے۔ سینیٹر جعفر اقبال نے نکتہ اعتراض پر کہا نئے صوبوں کا قیام اتفاق رائے سے ہونا چاہیے اور تمام فیصلے مل کر کرنے چاہئے۔ پنجاب میں نئے صوبوں کے قیام کے لئے کمشن کے قیام کے عمل میں ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ سینٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر اسحق ڈار نے کہا کمشن کی رپورٹ ابھی پیش نہیں ہوئی، یہ سنجیدہ معاملہ ہے، وفاقی اکائیوں کو درجنوں مسائل کا سامنا ہے، 18ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ای او بی آئی اور ورکرز ویلفیئر فنڈز وفاق کے پاس ہیں اور صحت اور تعلیم کے شعبوں میں مداخلت جاری ہے۔ انہوں نے کہا پیپلز پارٹی کے پاس نئے صوبوں کے قیام کی ترمیم منظور کرانے کے لئے اکثریت نہیں، عوام کو ابہام میں مبتلا نہ کیا جائے۔ ملک نئے چیلنجوں کام متحمل نہیں ہو سکتا۔ نئے صوبے بن گئے تو سینٹ میں ان کے ارکان کی تعداد کا کیا ہو گا اس کے لئے بھی آئین میں ترمیم کرنا پڑے گی، نئے صوبوں کے لئے وسائل کا انتظام کہاں سے ہو گا اس پر بھی کوئی کام نہیں ہوا۔ ہم پنجاب میں نئے صوبوں کے قیام سے متعلق کمشن کو مسترد کرتے ہیں، نئے صوبوں کے معاملے پر سیاست نہیں کرنی چاہئے۔ چیئرمین نیئر بخاری کی زیر صدارت سینٹ اجلاس میں بلوچستان میں گورنر راج کیخلاف جمعیت علمائے اسلام (ف) اور بی این پی کے ارکان نے واک آﺅٹ کیا۔ انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اختیارات اور دیگر معاملات سے متعلق تحقیقات برائے فیئر ٹرائل بل 2012ءپر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کردی گئی۔ ایم کیو ایم کے سینےٹر حسیب خان نے مطالبہ کیا کہ ایچ ای سی ترمیمی بل 2012ءمنظور نہ کیا جائے۔ سینٹ میں دی سروسز آف پاکستان آرڈیننس 2012ءاور وفاقی محتسب کے دفتر کا قیام آرڈر (ترمیمی) آرڈیننس 2012ءپیش کر دیئے گئے۔ چیئرمین سینٹ نے صوبائی موٹر وہیکلز (ترمیمی) بل 2012ءپر قائمہ کمیٹی رپورٹ کردہ صورت میں زیر غور لانے کا معاملہ م¶خر کر دیا۔ ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان بل 2012ءقائمہ کمیٹی برائے تجارت کے سپرد کر دیا گیا۔ آن لائن کے مطابق پنجاب میں نئے صوبوں کے بارے میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان میں شدید بحث چھڑ گئی، دونوں ایک دوسرے پر مسئلے کو سیاسی رنگ دینے کا الزام لگایا۔ اپوزیشن ارکان نے حکومت کو ملک میں درپیش دیگر امور سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے نئے صوبوں کا پینڈورا باکس کھولنے کا ذمہ دار ٹھہرا دیا۔ سینٹ میں چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف اور پارلیمانی امور سینیٹر محمد کاظم خان نے تحقیقات برائے فیئر ٹرائل بل 2012ءکی رپورٹ ایوان میں پیش کر دی۔ آئی این پی کے مطابق چیئرمین سینٹ نیئر بخاری نے حقائق چھپانے پر قائد ایوان جہانگیر بدر کو ڈانٹ پلا دی جس کے بعد دونوں میں سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔ چیئرمین نے قائد ایوان کو سی ڈی اے کے ممبر انجینئرنگ کا نام اور ان کی تعلیم چھپانے پر جھاڑ پلائی۔ مزید برآں بلوچستان کے ضلع خضدار میں امن و امان کا جائزہ لینے والی خصوصی کمیٹی نے اپنی مدت میں اضافے کے لئے چیئرمین سینٹ نیئر حسین بخاری سے درخواست کر دی جبکہ چیئرمین سینٹ نے خصوصی کمیٹی کی ابتدائی رپورٹ جمعرات تک ایوان میں پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔ اسلام آباد (آئی این پی) وفاقی وزیر مذہبی امور سید خورشد شاہ نے کہا ہے نئے صوبوں سے متعلق پارلیمانی کمشن کی رپورٹ (کل) بروز جمعرات کو سینٹ اور قومی اسمبلی میں پیش کر سکتے ہیں، رپورٹ پرکسی کو اعتراض ہے تو ترمیم لائے، مسلم لیگ (ن) سنجیدگی کا مظاہرہ کرے، پارلیمنٹ ہاو¿س میں خصوصی بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا پنجاب اسمبلی کی قرارداد کے مطابق پارلیمانی کمیشن بنایا گیا لیکن مسلم لیگ (ن) نے شرکت نہیں کی۔ نئے صوبے کی حدود پر سامنے آنے والے اعتراضات پرکوئی تبصرہ نہیں کروں گا۔ اگر کسی کو کمشن کی رپورٹ پراعتراض ہے تووہ ترمیم پیش کرے رپورٹ پر پارلیمنٹ میں بحث ہو گی اس کے بعد ترمیمی بل ایوان میں پیش کرنے کافیصلہ کریں گے۔ مسلم لیگ (ن) کے دھرنے کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہئے نگران حکومت کی تشکیل اور دیگر معاملات پر غیر سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہئے ہم نے پانچ سال تحمل اور برداشت کی سیاست کی مگر اسے ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے احتجاج سیاسی جماعتوں کا حق ہے لیکن دھرنے کی سیاست اچھی روایت نہیں، نگران حکومت سے متعلق پارلیمنٹ سے باہر جماعتوں سے بھی مشاورت جاری ہے۔ آئی آر آئی کے حالیہ سروے سے متعلق انہوں نے کہا ایسے سروے ہوتے رہتے ہیں سروے میں مسلم لیگ (ن) کے مقبول جماعت ہونے کا دعویٰ کیا گیا مگر اس کے باوجود اس کے ارکان ہماری پارٹی میں آئے ہیں اور مزید آرہے ہیں۔ 

ای پیپر-دی نیشن