بھارتی جارحانہ عزائم کے خلاف گول میز کانفرنس
سلطان سکندر
”دیر آید درست آید“.... کے مصداق آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار محمد یعقوب خان نے سیز فائر لائن پر بھارتی فوج کی فائرنگ اور جنگی عزائم سے پیدا شدہ صورتحال پر آر پار کی کشمیری قیادت کی کل جماعتی گول میز کانفرنس منعقد کرکے بالآخر آزادکشمیر کے صدر اور وزیراعظم کا وہ وعدہ ایفاءکر دیا جو وہ گزشتہ دو سال سے کرتے چلے آئے ہیں ۔البتہ یہ کانفرنس دارالحکومت مظفرآباد کی بجائے شرکاءکی سہولت کے لئے اسلام آباد میں منعقد کی گئی جو ایک کامیاب کاوش تھی کہ اس میں ماضی میں منعقد کی گئی اس نوعیت کی کانفرنسز کے برعکس اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت پاکستان مسلم لیگ ن نے بھی شرکت کی تاہم وزیراعظم آزادکشمیر چودھری عبدالمجید جو حکمران پیپلزپارٹی کے صدر ہیں‘ اس کانفرنس میں شرکت کرتے تو یہ زیادہ کامیاب ہوتی لیکن رموز مملکت خویش خسرواں دانند‘ اس کانفرنس میں سابق صدور میجر جنرل (ر) سردار محمد انور خان‘ راجہ محمد ذوالقرنین خان کے علاوہ گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے دیامر قومی جرگہ کے ارکان اور حریت کانفرنس کے دونوں گروپوں کے رہنما¶ں محمود احمد ساغر اور غلام محمد صفی کی شرکت بھارت کے مذموم عزائم اور کشمیر کاز کے حوالے سے کشمیری قیادت کی یکسوئی اور سنجیدگی کا مظہر تھی۔ جس میں کشمیر کی لائن آف لنٹرول پر فائرنگ کے ہونے والے واقعات اور بھارت کے جنگی عزائم کی کی تحقیقات کرانے کے لئے اقوام متحدہ سے ٹروتھ کمشن قائم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ وزیراعظم پاکستان راجہ پرویز اشرف کا دورہ راولاکوٹ دوسری مرتبہ ملتوی ہو جانے کی وجہ سے صدر ریاست اور وزیراعظم آزادکشمیر نے خود ہی غازی ملت سردار محمد ابراہیم خان میڈیکل کالج کا افتتاح کر دیا ۔پہلی بار میڈیکل کالج کے افتتاح کے لئے وزیراعظم پاکستان کا دورہ راولاکوٹ موسم کی خرابی کی وجہ سے منسوخ ہوا تو دوسری مرتبہ یہ دورہ غالباً پاکستان کے سیاسی موسم کی نذر ہو گیا۔ جس کے بعد آزادکشمیر کے صدر‘ وزیراعظم اور سابق وزیراعظم بیرسٹر سلطان محمود چودھری کی وزیراعظم پاکستان سے ملاقات ہوئی تو وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ ان کی خواہش تھی کہ میڈیکل کالج کا خود افتتاح کرتا مگر ناگزیر مصروفیات آڑے آ گئیں۔ وزیراعظم پاکستان نے ایک بار پھر حکومت آزادکشمیر کو درپیش مالی بحران کو حل کرنے کے لئے ممکنہ امداد کا وعدہ کیا اور متعلقہ محکموں کو ہدایات جاری کیں۔
آزادکشمیر حکومت کو وزیروں مشیروں اور رابطہ کاروں کی فوج ظفر موج اور تین میڈیکل کالجز کے قیام کی وجہ سے اپوزیشن کی تنقید کا نشانہ بننا پڑ رہا ہے شاہراہ مجاہد اول اور ٹائیں ڈھلکوٹ روڈ کے علاوہ پلندری ‘ ہجیرہ روڈ جیسی اہم سڑکیں عوام کی سفری مشکلات میں اضافے کا باعث بن رہی ہیں حکومت آزادکشمیر اربوں کے اوور ڈرافٹ پر چل رہی ہے اور میڈیکل کالجوں کے اربوں روپے کے منصوبوں کا کروڑوں میں آغاز کرکے حکومتی کارکردگی پر شادیانے بجائے جا رہے ہیں۔ راولاکوٹ سی ایم ایچ میں علاج معالجے اور ادویات کی سہولتوں کا فقدان ہے جبکہ زلزلے سے متاثرہ انفراسٹرکچر کی بحالی آج تک پوری طرح مکمل نہیں ہوسکی ”تن ہمہ داغ داغ شد پنبہ کجا کجا نہم“