قائمہ کمیٹی سینٹ نے نیپرا سے ایک سال کے دوران ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کا ریکارڈ طلب کرلیا
اسلام آباد (خبر نگار+اےجنسیاں) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پانی وبجلی نے نیپرا سے گزشتہ ایک سال کے دوران ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کا ریکارڈ طلب کرلیا اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی مخالفت کی۔ جبن ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی بروقت تکمیل نہ ہونے پر شدید برہمی کا اظہار کیا گیا اور منصوبے کو17فروری تک مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی، کمیٹی نے دیامر بھاشا اور داسو ڈیم پر کام شروع کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں توانائی بحران کے خاتمہ کے لئے سنجیدہ کوششیں کرنا ہوں گی، کمیٹی کو متبادل توانائی بورڈ کے حکام نے بتایا ہے کہ 49 میگاواٹ بجلی ونڈ انرجی کے ذریعے نیشنل گرڈ میں دے رہے ہیں، 106میگاواٹ 15فروری تک مزید حاصل کریںگے ، منڈا ڈیم کی سٹڈی 2013ءمیں مکمل کرلی جائے گی ۔ بدھ کو کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاﺅس میں ہوا۔ کمیٹی ارکان نے وفاقی وزیر پانی وبجلی چودھری احمد مختار اور سیکرٹری پانی وبجلی نرگس سیٹھی کی عدم شرکت پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سیکرٹری پانی وبجلی دو عہدوں پر کام کر رہے ہیں، توانائی بحران سنگین مسئلہ ہے یہاں کل وقتی سیکرٹری کی ضرورت ہے۔ نیپرا حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 45منصوبوں کے لئے پیداواری لائسنس جاری کئے گئے ہیں۔ پی پی آئی بی کے این اے زبیری نے کمیٹی کو بتایا کہ 10ہزار میگاواٹ کے21منصوبوں پر کام کررہے ہیں۔ 2500میگا واٹ کے منصوبے کمشن کئے جا چکے ہیں۔ 84میگا واٹ 30مارچ تک نیشنل گرڈ میں شامل ہوجائیگی۔ چیئرمین واپڈا نے کمیٹی کو بتایا کہ سیلاب کوکنٹرول کرنے کے لئے جامع منصوبے پرکام جاری ہے ۔ منڈا ڈیم کی سٹڈی رواں سال میں مکمل ہوجائیگی۔ سرم تنگی ڈیم کے لئے زمین کی خریداری کے لئے300 ملین روپے مانگے ہیں۔ جبن پاور ہاﺅس مقررہ وقت پر مکمل نہیں ہو سکتا۔