• news

بادی النظر میں نئے صوبے پر کمشن غیر آئینی‘ غیر قانونی لگتا ہے : ہائیکورٹ

لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائی کورٹ کے مسٹر جسٹس خالد محمود خان نے پنجاب میں نئے صوبے کی سفارشات کےلئے بنائے گئے کمشن اور مجوزہ صوبے میں ضلع میانوالی کو شامل کئے جانے کے خلاف دائر آئینی درخواست سماعت کےلئے منظور کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ بادی النظر میں کمشن غیر قانونی اور غیر آئینی لگتا ہے۔ فاضل عدالت نے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل کو آج طلب کر لیا ہے۔ محمد اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے ملک محمد منصف اعوان کی طرف سے آئینی درخواست میں ابتدائی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کسی صوبے کی حدیں تبدیل کرنے کا طریقہِ کار آئین میں دیا گیا ہے۔ صدر یا سپیکر قومی اسمبلی کی طرف سے پنجاب میں نئے صوبے کےلئے کمشن کی تشکیل غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔ آئین میں ایسا کوئی اختیار صدر یا سپیکر قومی اسمبلی کو نہیں دیا گیا اور نہ ہی کمشن بنانے کا اختیار قومی اسمبلی رولز 2007ءمیں دیا گیا ہے۔ کمشن بنانے کا اختیار عدالتوں کے پاس ہے یا ٹربیونل آف انکوائریز آرڈیننس 1969ءمیں دیا گیا ہے۔ آئین 1973ءایک عمرانی معاہدہ ہے اور یہ آئین پاکستانیوں کی خواہش پر بنایا گیا۔ اسمبلیوں میں موجود تمام سیاسی جماعتوں نے نئے صوبے بنانے کےلئے لوگوں سے ووٹ لیے نہ ہی ضلع میانوالی کے لوگ بہاولپور جنوبی پنجاب میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ اس تجویز کے خلاف گذشتہ کئی دنوں سے احتجاج جاری ہے اور میانوالی کو بچانے کے لئے باقاعدہ تحریک شروع ہو چکی ہے۔ پارلیمانی کمشن بدنیتی سے بنایا گیا ہے اِس سے ملک کو نقصان ہونے کا خدشہ ہے ایسا نہ ہو کہ یہ بل اسمبلی پاس کردے اور ملک میں افراتفری اور تشدد شروع ہو جائے۔ فاضل عدالت کو ایسے معاملات میں مداخلت کا اختیار ہے لہٰذا عدالت پارلیمانی کمشن کے قیام اور اس بابت دی گئی رپورٹ کو آئین اور قانون سے متصادم قرار دےکر کالعدم قرار دے۔ موجودہ اسمبلیاں جانے والی ہیں اور اتنا بڑا فیصلہ عوام کی رائے کے بغیر نہیں کیا جا سکتا۔ عدالت کے استفسار پر اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ پارلیمانی کمشن کے نام اُن کے پاس نہیں ہیں عدالت چاہے تو پارلیمانی کمشن کی رپورٹ طلب کر سکتی ہے۔ عدالت نے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل سے وضاحت طلب کی کہ کیا آپ کے پاس اُس کمشن کا کوئی نوٹیفکیشن ہے، انہوں نے جواب نفی میں دیا۔ عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو عدالت میں طلب کیا مگر کوئی عدالت میں پیش نہ ہوا۔ عدالت نے صوبائی اسمبلی پنجاب کی قراردادیں طلب کیں۔ درخواست گذار نے ان قراردادوں کو عدالت کے سامنے پڑھا جس میں واضح طور پر یہ کہا گیا کہ صوبہ بہاولپور کی بحالی کی جائے۔ عدالت نے ترمیمی درخواست منظور کرتے ہوئے چیئرمین سینٹ، سپیکر قومی اسمبلی اور اس کمشن کے 14 ممبران پارلیمنٹ کو درخواست میں فریق بنانے کی اجازت دینے کے علاوہ آئینی درخواست میں ترمیم کی بھی اجازت دے دی۔ مزید سماعت آج ہو گی۔ 

ای پیپر-دی نیشن