ایران منصوبہ : گیس ڈویلپمنٹ سرچارج کالعدم‘ رقم واپس کی جائے : اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکومت کی طرف سے پاکستان ایران گیس پائپ لائن پراجیکٹ پر اٹھنے والے اخراجات کو بنیاد بنا کر کمرشل اور صنعتی یونٹوں پر عائد کئے گئے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی) ٹیکس کالعدم قرار دیا ہے۔ عدالت نے حکومت کو ہدایت کی ہے اس مد میں وصول کی جانے والی رقم صارفین کو واپس کی جائے۔ مختصر فیصلے میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے قرار دیا جی آئی ڈی سی کی مد میں وصولی کیا جانے و الا ٹیکس نہ صرف غیر قانونی اور غیر آئینی ہے بلکہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی بھی ہے۔ حکومت نے 2011ءمیں ایک ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے مذکورہ ٹیکس کی منظوری دی تھی۔ اس ایکٹ کے ذریعے گیس ٹیرف کی مد میں صنعتی یونٹوں سے 13 روپے جبکہ سی این جی سیکٹر سے 141 روپے وصول کئے جا رہے تھے۔ سال 2012-13ءکے بجٹ میں حکومت نے اس ٹیکس میں 13 روپے سے 100 جبکہ سی این جی سیکٹر سے وصول کئے جانے والے ٹیکس میں 141 روپے سے 263 روپے کی شرح سے اضافہ کیا تھا۔ تقریباً چار سو سے زائد صنعتی یونٹوں نے حکومت کے اس اقدام کو اگست 2012ءمیں عدالت عالیہ میں چیلنج کیا تھا۔ آئی این پی کے مطابق فیصلے کے بعد چیئرمین سی این جی ایسوسی ایشن غیاث پراچہ نے کہا گیس ڈویلپمنٹ سرچارج کو غیر قانونی قرار دینا عوام کی فتح ہے۔ اس فیصلے سے سی این جی کی قیمتوں میں کمی آئے گی۔ انہوں نے کہا مشیر پٹرولیم غیر قانونی طور پر وصول کردہ پیسے سی این جی ایسوسی ایشن اور گاڑیوں کے مالکان کو واپس کریں۔ حکومت کے غیر قانونی اقدامات کا حساب لیا جائےگا اور سی این جی سیکٹر بند نہیں ہونے دیں گے۔