سٹیٹ بنک کی چشم کشا رپورٹ
سٹیٹ بنک نے سال 2012ءکی معاشی جائزہ رپورٹ جاری کر دی ہے۔ مہنگائی بڑھ گئی مقامی سرمایہ کاری میں مسلسل کمی تشویشناک ہے۔ پاکستانیوں کی شاہ خرچیوں میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے جبکہ وفاقی وزیر تجارت نے 3 سالہ تجارتی پالیسی کا اعلان کر دیا ہے۔
سٹیٹ بنک کی معاشی جائزہ رپورٹ 2012ءحکومت کے کھوکھلے نعروں کا پردہ چاک کرنے کیلئے کافی ہے۔ مہنگائی مسلسل بڑھ رہی ہے اور مقامی سرمایہ کاری میں بھی تشویشناک حد تک کمی ہو چکی ہے۔ آج زرمبادلہ کے ذخائر 4 ارب ڈالر سے کم ہو گئے ہیں۔ روپے کی قدر میں بھی 9.1 فیصد کمی واقع ہو چکی ہے۔ سٹیٹ بنک نے بھی یہ بات واضح کر دی ہے کہ پاکستانیوں کی شاہ خرچیاں بے حد بڑھ چکی ہیں۔ موبائل فون، لیڈیز بیگ اور ڈنر سیٹ کی درآمد میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ موجودہ حکومت نے کسی بھی چیز کو کنٹرول نہیں کیا۔ بجلی اور گیس بندش سے صنعت زبوں حالی کا شکار ہے لیکن گذشتہ پانچ سالوں میں حکومت نے ایک بھی منصوبہ شروع نہیں کیا۔ تیل کی بڑھتی قیمتوں کے باعث زراعت اور صنعت میں بھی بحران پیدا ہوا ہے۔ حکومت نے 3 سالہ تجارتی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے برآمدات کا ہدف 95 ارب ڈالر مقرر کیا ہے لیکن اگر توانائی کا بحران اس طرح سنگین رہا تو کیا حکومت اپنے اہداف کو پانے میں کامیاب ہو جائیگی۔ اگر درآمدی مشینری پر سود کی شرح میں کمی بھی کی جاتی ہے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ مشینری چلے گی کیسے‘ اس لئے حکومت سب سے پہلے توانائی بحران کا کوئی مستقل حل تلاش کرے اسکے بعد تمام مسائل کا حل بھی نکل آئیگا۔