• news

پاکستان خفیہ اداروں کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں روکنے میں ناکام رہا: ہیومن رائٹس واچ

لندن+ نیو یارک (بی بی سی+ نمائندہ خصوصی) انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکومت فوجی اور خفیہ اداروں کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی روک تھام میں ناکام رہی ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ فوج اور خفیہ اداروں کے اس رویے کی وجہ سے شدت پسند مذہبی اقلیتیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ جمعہ کو ریلیز ہونے والی تازہ رپورٹ میں تنظیم کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکام صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنان کو تحفظ فراہم کرانے میں ناکام رہے ہیں۔ شدت پسندی کے خلاف لڑائی کے نام پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہوئی ہیں۔ پاکستان میں ہیومن رائٹس واچ کے ڈائریکٹر علی دایان حسن کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 2012ءمیں جس طرح سے مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنایا گیا اس کے بعد یہاں انسانی حقوق کی صورت حال بدتر ہوئی ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ پاکستان میں رواں برس خود کش حملوں، مسلح حملوں اور طالبان اور القاعدہ سے منسلک شدت پسند تنظیموں کی جانب سے حملوں میں ہلاکتوں کا سلسلہ جاری رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس دوران فوج نے بلوچستان اور دیگر علاقوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری رکھیں۔ شدت پسندوں نے اہل تشیع کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ طالبان نے سکولوں، طلبہ اور اساتذہ پر حملے کئے ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ 2012ءمیں پاکستان کی مذہبی اقلیتوں پر ہونے والے حملوں میں واضح اضافہ ہوا ہے۔ تنظیم کے مطابق 2012ءمیں پاکستان میں کم از کم آٹھ صحافی جاں بحق ہوئے جن میں سے چار صحافی صرف مئی میں ہلاک کئے گئے اور ان ہلاکتوں کے لئے کسی کو ذمے دار نہیں ٹھہرایا گیا۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ اقلیتوں پر حملوں کا سلسلہ 2013ءمیں بھی جاری ہے اور دس جنوری کو دوہرے خود کش حملے میں ہزارہ طبقے سے تعلق رکھنے والے 92افراد کو ہلاک کیا گیا اور حکومت تشدد کے اس سلسلے کو روکنے میں ناکام نظر آ رہی ہے۔ تنظیم نے زور دیا کہ مرکزی اور صوبائی حکومتیں ان افراد کو جلد سے جلد سزا دیں جنہوں نے شیعوں اقلیتوں کو نشانہ بنایا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن