قومی اسمبلی: نئے صوبوں پر رپورٹ پیش‘ مسلم لیگ ن کا احتجاج‘ تحریک استحقاق جمع کرا دی
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی/ایجنسیاں) جمعہ کو قومی اسمبلی میں پنجاب کی تقسیم اور بہاولپور جنوبی پنجاب صوبے بارے پارلیمانی کمشن کی رپورٹ پیش کردی گئی۔ مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے رپورٹ پیش کئے جانے پر شدید احتجاج کیا اور نشستوں پر کھڑے ہوکر نو، نو کی آوازیں بلند کیں۔ عمیرحیات روکڑی نے میانوالی کو مجوزہ صوبے میں شامل کئے جانے پر رپورٹ کی کاپیاں پھاڑ کر ایوان میں پھینک دیں اور احتجاجاً واک آﺅٹ کرگئے۔ انہوں نے کہا کہ کمشن کی رپورٹ پر ہمیں اعتراض ہے کیونکہ اس میں ہماری رائے نہیں لی گئی۔ یہ رپورٹ صوبائی اسمبلی کی قرارداد سے مطابقت نہیں رکھتی، میانوالی کبھی بھی جنوبی پنجاب کے ساتھ نہیں رہا۔ اس کو جنوبی پنجاب کے ساتھ شامل نہ کیا جائے، فاٹا ارکان کے پارلیمانی لیڈر منیر اورکزئی اور جے یو آئی کے لائق محمد خان نے بھی ہزارہ اور فاٹا صوبوں کے قیام کو رپورٹ کا حصہ نہ بنانے پر شدید احتجاج کیا اور کہا کہ وہ رپورٹ کو مسترد کرتے ہیں۔ رپورٹ کمشن کے رکن عارف عزیز شیخ نے ایوان میں پیش کی۔ مسلم لیگ (ن) میں شامل ہونے والے پی پی پی کے رکن ظفر علی شاہ نے کہا کہ وہ کمشن کی رپورٹ تسلیم نہیں کرتے۔ (ن) لیگ کے جنرل(ر) عبدالقادر بلوچ ، عمیر حیات روکڑی ، زاہد حامد اور ایاز صادق نے سپیکر چیئر سے رپورٹ پر بات کرنے کی اجازت چاہی لیکن اجلاس کی صدارت کرنے والے ندیم افضل چن نے ارکان کو اجازت نہ دی۔ شاہ جہاں یوسف نے کہا کہ (ق) لیگ کے رکن کامل علی آغا کا اختلافی نوٹ رپورٹ پر موجود ہے۔ قومی اسمبلی پورے پاکستان کی نمائندہ ہے۔ جس کا یہ کام تھا کہ صوبہ ہزارہ کے معاملے کو بھی پارلیمانی کمشن کی رپورٹ میں شامل ہونا چاہئے تھا۔ صوبہ ہزارہ کی تحریک کے دوران جانوں کے نذرانے بھی پیش کئے گئے۔ یہ ہمارے ساتھ زیادتی ہے میں اس معاملے پر احتجاجاً واک آﺅٹ کروں گا۔ اس کے ساتھ ہی سردار شاہ جہان یوسف واک آﺅٹ کر گئے۔ علاوہ ازیں مشترکہ مفادات کونسل کی سالانہ رپورٹ برائے 2011-12ءقومی اسمبلی میں پیش کر دی گئی۔ دریں اثناءمسلم لیگ (ن) نے نئے صوبوں کے قیام کے پارلیمانی کمشن اور اس کی پیش کردہ رپورٹ کیخلاف قومی اسمبلی میں تحریک استحقاق جمع کروادی، جس میں مﺅقف اختیار کیا گیا ہے کہ کمشن نے نئے صوبوں کے قیام کے حوالے سے متنازعہ رپورٹ تیار کی، کمشن اوراس کی رپورٹ کی کوئی آئینی حیثیت نہیں ہے رپورٹ سے پارلیمنٹ اور عوام کو گمراہ کیا گیا یہ رپورٹ پنجاب اسمبلی کی قراردادوں کی بھی نفی ہے، متنازعہ رپورٹ تیار کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ تحریک استحقاق پر (ن) لیگ کے 90 ارکان قومی اسمبلی کے دستخط موجود ہیں۔