• news

پی سی بی سلمان سرور کو ذمہ داری سونپنے کے باوجود ”فری ہینڈ“ دینے کو تیار نہیں


 پاکستان سپر لیگ پر دنیا بھر کی نظریں لگی ہیں اور اسے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کی طرف اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔ اس لیگ کے انعقاد اور تمام تر انتظامات کی ذمہ داری معروف بینکار سلمان سرور بٹ کے سر ہے مگر پی سی بی انہیں ذمہ داری سونپنے کے باوجود ”فری ہینڈ“ دینے کو تیار نہیں۔ ایک طرف کرکٹ بورڈ اس لیگ کےلئے میڈیا کا تعاون چاہتا ہے تو دوسری طرف سپر لیگ کے ایم ڈی پر بھی بلا اجازت میڈیا سے بات چیت پر پابندی ہے۔ اس کی وجہ تو پی سی بی حکام ہی بہتر جانتے ہیں مگر سلمان سرور بٹ پر اِن ”پابندیوں“ کی وجہ سے اب تک یہ واضح ہو سکا ہے کہ پی ایس ایل کے میچیز کس اسٹیڈیم میں ہونگے نہ ہی اس میں شرکت پر آمادگی ظاہر کرنے والے انٹرنیشنل پلیئرز میں سے کوئی ایک نام ہی سامنے آ سکا ہے حالانکہ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ پی ایس ایل میں دلچسپی ظاہر کرنے والے عالمی سٹار کرکٹرز کے نام میڈیا میں بتائے جاتے تاکہ دوسرے کھلاڑیوں کو تحریک ملتی اور وہ بھی سپر لیگ میں شرکت پر آمادہ ہو سکتے ہیں مگر پی سی بی حکام کی اس پالیسی سے ایک عجیب گومگو اور بے یقینی کی فضا قائم ہے۔ تاہم سپر لیگ کے کنسلنٹ عالمی شہرت یافتہ کھلاڑیوں کی شرکت کے حوالے سے پُراُمید ہیں۔
پی ایس ایل کے مینجنگ ڈائریکٹر سلمان سرور بٹ کا کہنا ہے کہ اس ایونٹ کو پاکستان میں بھی منعقد کروایا جائے گا اور نیوٹرل مقام پر اس کے انعقاد کی آپشن سرے سے موجود ہی نہیں، مگر سلمان سرور بٹ اب تک یہ کنفرم کرنے کو تیار نہیں کہ پاکستان کے کس شہر میں یہ لیگ منعقد ہوگی۔ پی ایس ایل کی ذمہ داری پہلے جاوید میاں داد کو سونپی گئی تھی، تاہم بعد ازاں اُن کی جگہ سلمان سرور بٹ اس کے نگران قرار پائے، اگرچہ سلمان سرور بٹ جاوید میاں داد سے اختلاف یا کسی قسم کی ناراضگی سے قطعی انکار کرتے ہیں مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ جب سے سلمان سرور بٹ کو ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ میاں داد اس حوالے سے بالکل فعال اور متحرک نہیں رہے اور نہ ہی کسی فورم پر دلچسپی ہی ظاہر کر رہے ہیں۔ حالانکہ وہ ایگزیکٹو کونسل رکن ہیں۔
پی ایس ایل کے پہلے اڈیشن کی کامیابی انتہائی اہم ہے۔ سلمان سرور بٹ اور اُن کی ٹیم اس لیگ کی اہمیت سے آگاہ ہیں اور اس کے کامیابی سے انعقاد کے لئے بھرپور محنت کر رہے ہیں۔ 100 ملین ڈالر مالیت کے اس ٹورنامنٹ سے کھلاڑیوں کو دو ہفتے میں بھاری رقوم سمیٹنے کا موقع ملے گا۔ مگر سوال یہ ہے کہ آیا اس لیگ سے پاکستانی کرکٹرز کو بھی فائدہ ہوگا یا پھر محض انٹرنیشنل پلیئرز ڈالرز سمیٹ کر لے جائیں گے اور ہمارے نوجوان کھلاڑی جنہیں ڈومیسٹک کرکٹ سے بھی زیادہ پیسے نہیں ملتے، یہ لیگ کھیلنے کے باوجود زیادہ فائدہ اٹھانے میں ناکام رہیں گے۔ سلمان سرور بٹ کا کہنا ہے کہ مختلف کیٹگریز میں آنے والے پاکستانی اور انٹرنیشنل کھلاڑیوں کو ایک جیسا معاوضہ ملے گا اور نوجوان کھلاڑی بھی اچھے خاصے پیسے کمانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
روڈی کرٹرن، مائیک پراکٹر اور سائمن ٹفن جیسے ورلڈ کلاس امپائرز نے سپر لیگ میں بطور آفیشلز شرکت کی تصدیق کردی ہے جس سے سپر لیگ کے حوالے سے مثبت تاثر پیدا ہوا ہے۔ اس طرح انٹرنیشنل کھلاڑیوں کے ناموں کا بھی اعلان کر دیا جاتا تو خدشات اور بے یقینی کی کیفیت میں مزید کمی ہو جاتی۔ تاہم سپر لیگ کے منتظمین نے کھلاڑیوں کے نام چھپا رکھے ہیں۔
سلمان سرور بٹ کو ایونٹ مینجمنٹ اور خاص طور پر کرکٹ کی سپانسر شپ کا خاصا تجربہ ہے وہ اپنے بینک کی طرف سے کرکٹ ٹورنامنٹس کو سپانسر کرتے رہے ہیں۔ 2011ءکے ورلڈ کپ کے پاکستان میں ہونے والیے میچوں کے انعقاد کی ذمہ داری بھی انہیں سونپی گئی تھی مگر یہ ورلڈ کپ دہشت گردی کی وجہ سے پاکستان میں منعقد نہیں ہو سکا تھا۔ اب پھر سلمان سرور بٹ کو ایک بھاری اور انتہائی اہم ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان سپر لیگ کے کامیاب انعقاد سے اگرچہ فوری طور پر تو بین الاقوامی کرکٹ کے بحال ہونے کی گارنٹی نہیں دی جا سکتی۔ اگر یہ لیگ کامیابی سے ہمکنار ہوئی تو اس سے یقیناً دنیا کے سامنے یہ امیج ضرور قائم ہوگا کہ پاکستان میں پُرامن طریقے سے انٹرنیشنل کرکٹ میچوں کا انعقاد ممکن ہے۔
پی ایس ایل سے نوجوان اور اُبھرتے ہوئے کھلاڑیوں کو عالمی کھلاڑیوں کے ساتھ اچھے لیول پر کرکٹ کھیلنے کا موقع میسر آئے گا جس سے پاکستان میں ڈومیسٹک کرکٹ کا معیار بھی بہتر ہو سکے گا۔ یہ شاہد آفریدی اور کامران اکمل جیسے کھلاڑیوں کو اپنی کھوئی ہوئی فارم بحال کرنے میں بھی مدد دے گی اور وہ معیاری کرکٹ کھیل کر صلاحیتیں ثابت کرسکیں گے۔
پی ایس ایل کے لئے مختلف شہروں کی ٹیمیں بنا کر ایک اچھا قدم اٹھایا گیا ہے مگر سلمان سرور بٹ کا کہنا ہے کہ پہلے اڈیشن میں میچوں کا انعقاد صرف ایک بڑے شہر میں ہی کرایا جائے گا۔ مستقبل میں پاکستان سپر لیگ کے میچز ”ہوم اینڈ اوے“ کی بنیاد پر کھیلے جائیں گے۔
سلمان سرور بٹ کا کہنا ہے کہ پاکستان سپر لیگ کو کامیاب ایونٹ بنانے کے لئے شاقین کی تفریح کے لئے بہترین انتظامات کئے جائیں گے اور میچوں کے دوران مشرقی اور مغربی کلچر کا خوبصورت امتزاج لیے ملکی اور غیر ملکی فنکار پرفارم کریں گے۔ پی ایس ایل کے آغاز کے دن جُوں جُوں قریب آ رہے ہیں شائقین کی دلچسپی کے ساتھ ساتھ عالمی مبصرین اور دنیا بھر کے میڈیا کی توجہ اور دلچسپی میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ اس قومی ایونٹ کو کامیاب بنانے کے لئے سب کو مل کر کردار ادا کرنا چاہئے تاکہ پی ایس ایل نہ صرف ملک کا امیج بہتر کرنے کا باعث بنے بلکہ اس سے پاکستان میں کرکٹ کی بحالی کی راہ بھی ہموار ہو سکے۔

ای پیپر-دی نیشن