• news

سیف کے خلاف الیکشن لڑوں گا: ذوالفقار کھوسہ‘ نوازشریف پہلے بھی قائد تھے‘ آئندہ بھی رہیں گے: دوست محمد

لاہور (خبرنگار) وزیراعلیٰ پنجاب کے سینئر مشیر سینیٹر سردار ذوالفقار علی کھوسہ نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی میں جانے والے اپنے بیٹے سیف الدین کھوسہ کو چھوڑ دیا ہے، بددعائیں دیتا مگر اب دعا بھی نہیں دونگا کیونکہ رشتہ اس نے توڑا ہے اور یہ سب کے سامنے توڑا ہے۔ عاق اس لئے نہیں کیا کہ عاق کرنا شرعاً جائز نہیں۔ سیف الدین کھوسہ کے خلاف خود الیکشن لڑوں گا، میں اس جماعت میں کیسے جا سکتا ہوں جس نے باپ کو بیٹے سے جُدا کر دیا۔ افسوس ہے کہ بیٹا اس کی تعریف کر رہا ہے جسے دنیا کرپٹ ترین قرار دے رہی ہے جس کی گڈ گورننس کی دنیا تعریف کرتی ہے اس پر تنقید کر رہا ہے۔ وہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر ان کے بڑے صاحبزادے حسام الدین کھوسہ اور چھوٹے صاحبزادہ دوست محمد کھوسہ بھی موجود تھے۔ ذوالفقار کھوسہ نے کہا کہ سیف الدین کھوسہ کے پیپلزپارٹی میں شمولیت کے اعلان کے بعد بولنا نہیں چاہتا تھا مگر میرا بولنا ضروری ہو گیا ہے۔ سیف الدین کھوسہ کی بدقسمتی ہے کہ اس نے اپنے خاندان کے وقار کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔ میں نے کبھی اپنے اختلافات کا اظہار پارٹی سے باہر نہیں کیا۔ اختلاف ہوا تو پارٹی قیادت سے بات کی۔ سیف الدین کھوسہ نے اس پارٹی میں شمولیت اختیار کی ہے جس نے پاکستان کو ڈبو دیا اور جو پاکستان کو لوٹ کر صفایا کر گئی۔ سیف الدین کھوسہ اس پارٹی کی قیادت کے بارے لغو باتیں بند کریں جس کے ساتھ وہ 20 برس تک رہے۔ بلوچ تو جس کے گھر سے پانی کا گلاس پی لیں اس کا احسان نہیں بھولتے ہیں۔ ان کی پارٹی کو ان کے حوالے سے کوئی شک و شبہ نہیں، اقتدار کی بھوک میں ماں باپ کا ساتھ چھوڑ دینے والے بیٹے کو کیسے دعا دوں، لغاریوں سے نہ پہلے ہاتھ ملایا ہے نہ ملاﺅں گا۔ جب تک وہ پی پی پی میں نہیں گئے تھے ہم اکٹھے تھے۔ اختلاف تب ہوا جب وہ پی پی پی میں گئے اگر وہ مسلم لیگ میں شامل ہو جاتے ہیں تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔ میرے بیٹے نے مجھے پیٹھ دکھائی ہے مگر میں مسلم لیگ میں ہی رہوں گا، سیاست کروں گا تو مسلم لیگ (ن) کے ساتھ اگر کوئی وجہ بن گئی تو گھر چلا جاﺅں گا۔ مسلم لیگ (ن) کے سوا میری کوئی پارٹی نہیں۔ دوست محمد کھوسہ کی پریس کانفرنس کے بارے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ آج بھی کہتا ہوں کہ انہوں نے غلط کیا تھا۔ پارٹی ڈسپلن میں رہنا لازم ہے، پارٹی قیادت کے ساتھ بات کرنی چاہئے، باتیں سچ بھی ہوں تو اندر کرنی چاہئیں۔ میڈیا کے سامنے نہیں، سیف الدین کھوسہ کی مستقبل میں معافی کے سوال پر انہوں نے کہاکہ شیشہ ٹوٹ جائے تو اکٹھا تو کیا جا سکتا ہے مگر اس میں آنے والی دراڑ ختم نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہاکہ سیف الدین کھوسہ نے پی پی پی میں شامل ہوکر پیٹھ میں خنجر گھونپا ہے۔ انہوں نے ان اطلاعات کی تردید کی کہ دوست کھوسہ بھی مسلم لیگ (ن) چھوڑنے کے لئے پرتول رہے ہیں اور نگران سیٹ اپ کے بعد پی پی پی میں شامل ہو جائیں گے۔ میرا مسلم لیگ (ن) چھوڑنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ہم پاکستان کے روایتی معاشرے میں رسم و رواج کے وارث ہیں جہاں سوچا بھی نہیں جا سکتا کہ باپ اور بیٹے کا سیاسی راستہ الگ الگ ہو۔ میرے سیف الدین کھوسہ نے پیپلزپارٹی میں شامل ہوکر بلوچوں کی روایات کو ٹھیس پہنچائی۔ مسلم لیگ (ن) سے وفاداری میں اپنے بیٹے سیف الدین کے مقابلے میں خود الیکشن لڑوں گا۔ سیف الدین کھوسہ کا پیپلزپارٹی میں جانا اس کی بدنصیبی ہے۔ پیپلزپارٹی کی قیادت ملک کو لوٹ کر کھا گئی۔ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے جنوبی پنجاب سے تعلق کے باوجود ڈیرہ غازی خان کو ترقی دینے کے لئے کوئی کام نہیں کیا جبکہ پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کی صوبائی حکومت کی عمدہ کارکردگی کو عالمی سطح پر سراہا گیا۔ سیف الدین کھوسہ سیلاب زدگان کے لئے امدادی کاموں کے حوالے سے میاں شہبازشریف کی تعریفیں کرتے ہوئے تھکتا نہیں تھا۔ مسلم لیگ (ن) گذشتہ ساڑھے چار سال میں ڈیرہ غازی خان کی تعمیر و ترقی پر 11ارب 65کروڑ روپے مالیت کے منصوبے مکمل کئے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے ڈی جی خان کو میڈیکل کالج، غازی یونیورسٹی، دانش سکول، 500بستروں کا ہسپتال اور ٹراما سینٹر دئیے۔ دیہی سطح پر رورل ہیلتھ سینٹرز میں تمام تر جدید طبی سہولتیں دستیاب ہیں۔ راجن پور میں خسرے سے 29بچوں کی ہلاکت نہیں ہوئی، صرف 3کیسز ہوئے، جنہیں فوری طور پر علاج معالجے کی مناسب سہولت دی گئی ہے۔ سردار دوست محمد کھوسہ نے کہا کہ میاں نوازشریف کل بھی میرے قائد تھے آج بھی میرے قائد ہیں اور کل بھی میرے قائد رہیں گے۔ میرے والد نے جس طرح مسلم لیگ (ن) سے وفا کی اللہ نے چاہا تو میں بھی اسی طرح وفاداری نبھاﺅں گا۔ میاں شہبازشریف سے اختلافات اور غلط فہمیاں ہوئیں مگر تب بھی ان کو اپنا بڑا سمجھتا تھا آج بھی سمجھتا ہوں۔ حمزہ شہبازشریف بچپن سے کلاس فیلو ہیں۔ شہبازشریف سے کوئی اختلافات نہیں وہ بڑے ہیں میں چھوٹا ہوں۔ عمر اور رشتے کے حوالے سے بھی میاں شہبازشریف سے معذرت کی ہے۔ اپنے والد کی راہنمائی میں پارٹی کیلئے خدمات انجام دیں گے۔ پارٹی دیکھے گی کہ کیا کیا کریں گے، کسی سیاسی عہدے کی پرواہ نہیں، اگر سابقہ مہینوں میں کوئی کمی رہی ہے تو اب نہیں رہے گی، میرے والد اللہ کی ذات کے بعد میرے لئے سب کچھ ہیں۔ ان کا فیصلہ غلط نہیں ہو سکتا۔

ای پیپر-دی نیشن