خط نہ لکھنے کا فیصلہ پارٹی کا تھا‘ سزا انفرادی حیثیت میں ملی : گیلانی ‘ نااہلی کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز+ ایجنسیاں) سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے اپنی نااہلی کیخلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر کردی۔ نظرثانی کی درخواست دائر کرنے گیلانی خود سپریم کورٹ پہنچے۔ سپریم کورٹ نے سوئس حکام کو خط نہ لکھنے پر 26 اپریل 2012ءکو سابق وزیراعظم کو توہین عدالت کی سزا سنائی تھی جس میں گیلانی کو 19 جون کو وزارت عظمیٰ اور پانچ سال تک کسی بھی عہدے کیلئے نااہل قرار دیا گیا تھا۔ پہلے بذریعہ ڈاک نظرثانی کی درخواست بھیجی تھی جسے رجسٹرار آفس نے مسترد کردیا تھا۔ سابق وزیراعظم نے اپنی نااہلی کیخلاف نظرثانی کی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ 19 جون 2012ءکے اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے۔ قانون کی حکمرانی اور عدلیہ کی بحالی کیلئے میری کوششیں سب جانتے ہیں۔ وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ججز کی بحالی کا حکم دیا۔ خط نہ لکھنے کا فیصلہ بطور وزیراعظم کیا تھا۔ موجودہ وزیراعظم نے خط لکھ دیا اور عدلیہ نے توثیق بھی کردی۔ مجھے دی گئی سزا اور نااہلی ختم کی جائے۔ بطور وزیراعظم جو بھی رائے تھی وہ مجرمانہ اقدام نہیں تھا۔ میرا موقف تھا کہ صدر کو استثنیٰ حاصل ہے۔ عدالتی فیصلے پر قانونی ماہرین سے مشاورت کی تھی۔ درخواست دائر کرنے کا یہ درست وقت ہے۔ سزا انفرادی حیثیت میں ملی۔ مجھے اس اقدام پر پاچ سال کیلئے نااہل قرار دیا گیا جو میرا انفرادی فعل نہیں تھا۔ اس فیصلے سے درخواست گزار کے سیاسی کئیر کو نقصان ہوسکتا ہے۔ ماضی میں مجھے اور میرے خاندان کو کبھی توہین عدالت کا نوٹس نہیں ملا۔ میں اور میرا خاندان کبھی توہین عدالت کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ قانونی ماہرین سے رائے لینے کی بعد سپریم کورٹ میں اپنی نااہلی کیخلاف نظرثانی کی درخواست دائر کی ہے۔ مجھے سزا انفرادی طور پر دی گئی۔ سپیکر کا موقف تھا کہ میری نااہلی نہیں بنتی۔ میرا موقف تھا کہ صدر کو استثنیٰ حاصل ہے۔ میرا فیصلہ بطور وزیراعظم تھا‘ سزا انفرادی طور پر ملی‘ نااہلی کے فیصلے سے میرا انفرادی طور پر نقصان ہوا۔ میرے کیس میں اعتزاز احسن نے بھرپور کوششیں کیں۔ میرا موقف تھا کہ صدر کو آئین کے تحت استثنیٰ حاصل ہے اور سوئس حکام کو خط نہ لکھنے کا فیصلہ پارٹی کا تھا۔ صدر کے حوالے سے خط نہ لکھنے سے متعلق میرے موقف کی توثیق ہوئی۔ عدالتی فیصلے کے بعد قانونی ماہرین سے مشاورت کی تھی جس کے بعد درخواست دائر کی ہے۔ کیس ذاتی طور پر پیش ہوکر لڑوں گا۔ درخواست دائر کرنے کا یہ صحیح وقت ہے۔ میری نااہلی پر سپیکر کا بھی موقف تھا کہ نااہلی نہیں بنتی۔ میرا فیصلہ بطور وزیراعظم تھا سزا انفرادی حیثیت میں ملی ہے۔ عدالتی فیصلے پر عملدرآمد ہوچکا ہے لہٰذا نااہلی ختم کی جائے۔ اعتزاز احسن سے میرا کوئی اختلاف نہیں۔ انہوں نے احسن طریقے سے اپنے فرائض سرانجام دئیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی حمایت نہیں کررہی یہ تاثر غلط ہے۔