• news

ہائر ایجوکیشن کمشن کے موجودہ ڈھانچے میں تبدیلی اعلیٰ تعلیم کیلئے نقصان دہ ہو گی: وائس چانسلرز

لاہور (سیف اللہ سپرا) ہائر ایجوکیشن کمشن اعلیٰ تعلیم کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ اسے صوبوں کو منتقل کرنے، اختیارات کم کرنے یا اس کے موجودہ ڈھانچے کو تبدیل کرنے سے معیاری اعلیٰ تعلیم کو ناقابل تلافی نقصان ہو گا۔ حکومت اور ہائر ایجوکیشن کمشن اپنے معاملات افہام و تفہیم سے حاصل کریں، ایچ ای سی کے حوالے سے ترمیمی بل لانے سے پہلے تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے۔ 5 فروری کو اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ہائر ایجوکیشن کے چیئرمین شیخ روحیل اصغر کی صدارت میں منعقدہ اجلاس میں ملک بھر کی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز شرکت کر رہے ہیں، امید ہے کہ معاملات خوش اسلوبی سے طے ہو جائیں گے۔ اس بل کا ایک مقصد یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ ان 393 اراکین پارلیمنٹ کو متوقع نااہلی سے بچایا جائے جن کی ڈگریوں کی تصدیق سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود ابھی تک رکی ہوئی ہے اور تصدیق کے بغیر مذکورہ اراکین پارلیمنٹ اگلا الیکشن لڑنے کے اہل نہیں ہونگے۔ اس لئے کمشن کی خودمختاری کے خاتمے اور چیئرمین کے عہدے کی میعاد کم کی جا رہی ہے تاکہ موجودہ سربراہ سے نجات حاصل کر کے کسی ایسے شخص کو کمشن کا چیئرمین بنایا جائے حو حکومت کے ناجائز مطالبات آنکھیں بند کر کے جان لے۔ ان خیالات کا اظہار پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران، انجینئرنگ یونیورسٹی کے وائس چانسلر لیفٹننٹ جنرل (ر) محمد اکرم خان اور یونیورسٹی آف ایجوکیشن لاہور کے وائس چانسلر ڈاکٹر فیض الحسن نے ایوان وقت میں ”ایچ ای سی سے متعلق مجوزہ ترمیمی بل اور اس کے ممکنہ اثرات“ کے موضوع پر منعقدہ مذاکرے میں کیا۔ مذاکرات کا اہتمام انچارج ایوان وقت/ حمید نظامی ہال میں سیف اللہ سپرا نے کیا۔ وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر مجاہد کامران نے کہا کہ جامعات کی کارکردگی گزشتہ دس سالوں میں بہتر رہی ہے۔ ہائر ایجوکیشن کمشن کی زیرنگرانی جامعات میں تحقیق کے کام میں بہت ترقی ہوئی ہے۔ اب جبکہ موجودہ اسمبلیاں اپنی مدت پوری کرنے کو ہیں، حکومت ہائر ایجوکیشن کمشن کے معاملے میں اتنی عجلت سے کام کیوں لے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے تحت جو چیزیں غلط ہوئیں ان میں سے نصاب کی تیاری کا کام صوبوں کو منتقل ہونا بھی ہے جس سے صوبوں میں نفاق کا خدشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ایچ ای سی کا معاملہ نئی حکومت پر چھوڑ دے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خدانخواستہ ہائر ایجوکیشن کو صوبوں کے حوالے کر دیا گیا تو یہ ادارہ تباہ ہو جائے گا کیونکہ صوبوں کے پاس اتنے وسائل نہیں نہ ہی وزرائے اعلیٰ کے پاس اتنا وقت ہے کہ وہ یونیورسٹیوں کے معاملات کو خود دیکھ سکیں۔ یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے وائس چانسلر لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد اکرم خان نے کہا کہ ایچ ای سی اور حکومت کے درمیان خلیج پیدا نہیں ہونی چاہئے۔ ایچ ای سی کے بارے میں منفی سوچ کی ایک وجہ پرویز مشرف مخالف رویہ بھی ہے جو کہ اداروں کے استحکام کیلئے نقصان دہ ہے۔ میرے نزدیک اگر ایچ ای سی صوبائی سطح پر براہ راست وزیراعلیٰ کے ماتحت ہو اور وہ اپنی نگرانی میں اسے چلائیں تو اس میں بھی کوئی حرج والی بات نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایچ ای سی کے وجود کو ختم کرنے کی سوچ تبدیل کرنا ہو گی۔ مجوزہ قانون پر تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینا چاہئے۔ وائس چانسلر یونیورسٹی آف ایجوکیشن ڈاکٹر فیض الحسن نے کہا ہائر ایجوکیشن کمشن بہت اچھے انداز میں گزشتہ دس سالوں سے اعلیٰ تعلیم کے فروغ کیلئے خدمات انجام دے رہا ہے جس کا اندازہ یونیورسٹیوں میں تحقیق کرنے والے طلبہ و طالبات کی تعداد سے لگایا جا سکتا ہے۔ ہائر ایجوکیشن کمشن کا ادارہ ختم کرنے سے تحقیق کا کام متاثر ہو سکتا ہے۔ 

ای پیپر-دی نیشن