لکی مروت: سرچ آپریشن کے بعد علاقہ کلیئر، کئی گرفتار، شہدائ آبائی علاقوں میں سپرد خاک
لکی مروت (نوائے وقت نیوز+ نمائندگان) لکی مروت کی تحصیل سرائے نورنگ میں آرمی یونٹ پر گزشتہ روز حملے کے بعد سکیورٹی سخت کر دی گئی اور شہر کے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن جاری رہا اور سرچ آپریشن کے بعد علاقہ کلیئر کر دیا گیا جبکہ بازار اور کاروباری مراکز کھل گئے۔ شدت پسندوں کے حملے کے بعد سکیورٹی انتہائی سخت کر دی گئی۔ پولیس اور سکیورٹی اہلکاروں نے شہر کے مختلف علاقوں میں ناکے لگا کر گاڑیوں کی چیکنگ شروع کر دی۔ ذرائع کے مطابق سرائے نورنگ اور بنوں میں سرچ آپریشن کے دوران کئی مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ سرچ آپریشن کرکے کلیئر کر دیا ہے اس کے باعث بنوں کو لکی مروت اور ڈی آئی خان سے ملانے والی شاہراہ ٹریفک کیلئے کھول دی گئی۔ سکیورٹی فورسز نے رات گئے بنوں ڈیرہ اسماعیل خان شاہراہ کو ہرقسم کی ٹریفک کے لئے بحال کردیا ہے۔ علاوہ ازیں شہداءکو ان کے آبائی علاقوں میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ آرمی کیمپ پر حملے کا مقدمہ نامعلوم افراد کیخلاف درج کر لیا گیا۔ فیصل آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق حوالدار محمد عارف کو ڈجکوٹ کے چک نمبر264 ر ب برکت والی میں اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کر دیا گیا‘ نماز جنازہ میں آرمی افسران و ضلعی انتظامیہ کے عہدیداران نے شرکت کی۔ سکھر کے نواحی گاﺅں گوٹھ یوسف خالدی میں نائیک علی گل خالدی کو سپرد خاک کیا گیا تو رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔ مانسہرہ کے علاقے لساں ٹھکرال میں سپاہی سید وسیم شاہ کی فوجی اعزاز کے ساتھ تدفین کی گئی۔ ہری پور کے گاﺅں جولیاں میں لانس نائیک توقیر بیگ کو سپرد خاک کر دیا گیا۔ نارووال سے نامہ نگار کے مطابق نارووال کے نواحی قصبہ موضع ڈونگےاں کے رہائشی نےامت علی کے بےٹے محمد سلےم نے آٹھ سال قبل پاک آرمی مےں شمولےت اختےار کی، شہےد محمد سلےم کی مےت گذشتہ رات انکے آبائی گاﺅں موضع ڈونگےاں لائی گئی جہاں انہےں پورے فوجی اعزاز کے ساتھ سےنکڑوں سوگواروں کی موجودگی مےں نماز جنازہ کے بعد سپرد خاک کر دےا گےا۔ خانقاہ ڈوگراں سے نامہ نگار کے مطابق اورکزئی ایجنسی میں سرچ آپریشن کے دوران شہید ہونے والے نائب صوبیدار محمد عارف کو ان کے آبائی گاﺅں رحمان آباد میں پورے فوجی اعزاز کیساتھ سپرد خاک کیا گیا، پاک فوج کے چاق و چوبند دستے نے سلامی دی اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی اور پاک آرمی کی جانب سے شہید کی قبر پر پھولوں کی چادریں چڑھائیں۔ شہید محمد عارف کی 4 بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔ شہید محمد عارف کے والد محمد صادق نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں بیٹے کے بچھڑنے کا دکھ بھی ہے اور خوشی بھی کہ ہمارے بیٹے کو شہادت جیسا عظیم درجہ ملا۔ وطن کی سرحدوں کی حفاظت کرتے ہوئے اگر میرے تمام بیٹے بھی شہید ہو جائیں تو بھی کم ہے۔