برطانیہ نے طالبان کے خلاف ہتھیلی جتنی جسامت کا ڈرون ”بلیک ہارنٹ“ تیار کر لیا
کراچی (نوائے وقت رپورٹ) برطانوی فوج نے طالبان کے خلاف تازہ ترین ہتھیار ہتھیلی جتنی جسامت کا حامل ڈرون تیار کر لیا ہے۔ آٹھ انچ لمبے اور نصف اونس وزنی اس چھوٹے سے ڈرون کو بلیک ہارنٹ کا نام دیا گیا ہے۔ دشمن کے گھر تک پیچھا کرنے والا یہ بچوں کا پلاسٹک نما کھلونا دکھائی دیتا ہے۔ سرمئی رنگ والے اس کھلونا نما ہیلی کاپٹر میں تین کیمرے نصب ہیں۔ تیس منٹ تک فضا میں محو پرواز رہنے والے ڈرون کی رفتار 22 میل فی گھنٹہ ہے‘ جسے برطانیہ اور ناروے کے مشترکہ پروگرام کے تحت تیار کیا گیا۔ ”دی میل“ کے مطابق افغان جنگ میں آپریشنل کرنے سے قبل گذشتہ برس اسے قبرص میں کئی تجرباتی مراحل سے گزارا گیا۔ بلیک ہارنٹ جس میں ہیلی کاپٹر‘ مانیٹر اور سٹک کو ایک جیب سائز کی ڈبیا میں رکھا جا سکتا ہے۔ افغانستان میں اس کی کوئی قیمت نہیں‘ شہری آزادی کے خدشات کی وجہ سے برطانوی گلیوں میں اس کے استعمال کا امکان نہیں۔ بلیک ہارنٹ کو باقاعدہ Proxdynamics PD-100 Personal Reconnaissance System کہا جاتا ہے۔ اخبار کے مطابق برطانوی فوج کا دشمن کے خلاف یہ تازہ اور جدید ترین ہتھیار ہے۔ نصف اونس وزنی بلیک ہارنٹ نامی ڈرون ہموار سرمئی سطح رکھتا ہے جس میں دو سیاہ روٹر نصب ہیں اس کی بیٹری چارج ایبل ہے۔ فوجی جوان اسے براہ راست کنٹرول کر سکتے ہیں یا اس میں مطلوبہ پروگرام فیڈ کر کے اپنے نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ اس پروگرام کے سربراہ میجر فوڈن کا کہنا تھا کہ حال ہی میں طالبان کے علاقے میں اس ڈرون نے کامیاب مشن کئے۔ اس سے قبل کسی عمارت میں دشمن کے چھپے ہونے کی صورت میں فوجیوں کو بھیجنا پڑتا تھا لیکن اب بلیک ہارنٹ کو اس کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ فوجی حکام کے مطابق اس سے بہت زیادہ وقت اور غلطیوں سے بچاﺅ ممکن ہے۔ اس سے کسی چہرے کو قریب سے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس سے ہائی ویلیو ٹارگٹ کی پہچان ممکن ہے۔ بلیک ہارنٹ کے استعمال کرنے سے پہلے فوجیوں کو ایک خاص ٹریننگ کورس سے گزرنا پڑتا ہے۔