• news

مسئلہ کشمیر پر غفلت نئے سانحہ کو جنم دے سکتی ہے‘ اقوام متحدہ بھارت پر پابندیاں لگائے : کشمیر کمیٹی

اسلام آباد (اے پی اے) مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ کنٹرول لائن پر بھارتی دراندازی کے باوجود بھارتی میڈیا نے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا، کشمیر کے معاملے پرغفلت کشمیریوں میں مایوسی کا سبب بن سکتی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی لاشیں رقص کررہی ہے، مسئلہ کشمیر انسانی بھی ہے اور سیاسی بھی، غفلت کسی نئے سانحے کو جنم دے سکتی ہے، کشمیر پر پارلیمانی کمیٹی نے حکومت کو سفارشات بھیج دی ہے۔ نیوز کانفرنس میں فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی انتہا ہو چکی ہے اور وہاں انسانی لاشیں تسلسل کے ساتھ گر رہی ہیں۔ میڈیا کشمیریوں کے موقف کو صحیح طور پر اُجاگر کرکے شکایات کا ازالہ کرے۔ بھارت مسئلہ کشمیر کو متنازعہ تسلیم نہیں کررہا، جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں، تاہم کشمیر کے مسئلے کوپس پشت نہ ڈالا جائے بلکہ اُسے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کرگل آپریشن کے باعث پاکستان کی جگ ہنسائی ہوئی، نوازشریف اعلان لاہور کے تحت مفاہمت کا عمل آگے بڑھا رہے تھے کہ چند روز بعد فوج نے کارگل پرچڑھائی کردی۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ طالبان کی طرف سے مذاکرات کی پیشکش بظاہر مثبت ہے، اس سلسلے میں فاٹا کے قبائل کا ایک جرگہ وجود میں آیا ہے جو مسئلے کے حل میں زیادہ مﺅثر ثابت ہوسکتا ہے، تاہم تمام سیاسی جماعتیں قبائلی جرگے کی تائید کریں، حکومت اور فوجی قیادت اس پراعتماد بھی کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ طالبان نے اس سے قبل خط بھیج کرمذاکرات کا عندیہ دیا تھا جس پر اب پیش رفت دکھائی گئی ہے۔کرگل جنگ کے حوالے سے مشرف اور مسلم لیگ (ن) میں جاری الفاظ کی جنگ پر تبصرہ کرتے ہوئے فضل الرحمان نے کہا کہ اعلان لاہور کے چند روز بعد کرگل پر حملے نے پاکستان کو دنیا کے سامنے لاجواب کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بین الاقوامی برادری کے سامنے یہ معاملہ لاکر پاکستان کو جوابدہ بنا دیا ہے۔ فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کو کشمیر سے متعلق قراردادوں پر عملدرآمد نہ ہونے پر خود نوٹس لینا چاہئے، کشمیر میں مظالم بڑھ رہے ہیں اورمعصوم کشمیریوں کا خون بہایا جا رہا ہے۔ پوری قوم آجبھرپور انداز میں یوم یکجہتی کشمیر منا کر ایک بار پھر یہ ثابت کردے کہ بھارتی سامراج سے آزادی کی جدوجہد کرنے والے مظلوم کشمیریوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ اس موقع پر کشمیر کمیٹی کی رکن عطیہ عنایت اللہ نے بین الاقوامی برادری سے ہندوستان پر پابندیاں لگانے کا مطالبہ بھی کیا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم کشمیریوں کے حوصلے بلند کریں اور پاکستانی قوم کی طرف سے کشمیریوں کو اس عزم سے آگاہ کریں کہ پاکستانی قوم ہر لمحے کشمیریوں کے ساتھ ہے، حال ہی میں بھارت نے لائن آف کنٹرول پر بلا اشتعال فائرنگ کی لیکن بھارتی میڈیا نے الزام پاکستان پر دھرا اس موقع پر پاکستانی میڈیا سے وابستہ توقعات پورا نہیں ہوئیں اور کشمیری عوام اور قیادت کو اس حوالے سے پاکستانی میڈیا سے شکایات ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں مظالم ہورہے ہیں، بھارتی افواج کے ہاتھوں کشمیری ماﺅں‘ بہنوں کی عزتیں محفوظ نہیں‘ مظالم کی انتہا ہوچکی ہے ایسے موقع پر مظلوم کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہر سطح پر یکجہتی منانا پاکستانی عوام کا دینی‘ ملی اور اخلاقی فرض ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو سلامتی کونسل کی قراردادوں میں تسلیم کیا گیا بھارت خود اس مسئلے کو اقوام متحدہ میں لے گیا اور بھارت کی درخواست پر سلامتی کونسل نے قرارداد منظور کی اور بھارت آج اس قرارداد پر عمل درآمد کرنے سے انکار کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ایک انسانی اور سیاسی مسئلہ ہے پاکستان زمین کی جنگ نہیں لڑ رہا بلکہ اصول کی جنگ لڑ رہا ہے کشمیر میں ہونے والے انتخابات کو کشمیری عوام نے ہمیشہ مسترد کیا۔ کشمیر کمیٹی مسئلہ کشمیر کو اُجاگر کرنے اور شہریوں کے اصولی موقف کو پوری دنیا تک پہنچانے میں کردار ادا کررہی ہے۔ کمیٹی نے حریت کانفرنس اور آزاد کشمیر کی قیادت کے ساتھ صلاح مشورے جاری رکھے ہیں اور جب بھی حریت لیڈر پاکستان آئے انہیں کشمیر کمیٹی کے اجلاس میں بلایا گیا، انہیں بریفنگ دی گئی اور ان سے رہنمائی لی گئی۔ اس طرح مقیم غیرملکی سفراءاور وفود کو بھی وقتاً فوقتاً کشمیر ایشو پر پاکستانی موقف سے آگاہ کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر کمیٹی نے مسئلہ کشمیر پر انگریزی، اردو، عربی، روسی، ہسپانوی زبانوں میں لٹریچر تیارکیا ہے جو بین الاقوامی شخصیات کو بھجوایا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی قراردادوں کو نظرانداز کرکے کشمیر کو غیر متنازعہ مسئلہ اور بھارتی اٹوٹ انگ قرار دینے پر نوٹس لے۔ مسئلہ کشمیر پر مشترکہ اجلاس بلانے کے لئے سپیکر اسمبلی کو سفارش بھجوادی گئی ہے جس کا ابھی تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ یاسین ملک اور کشمیری قیادت کے تحفظات دور کرنے کے لئے حکومت کو سنجیدہ اقدامات کرنے چاہئیں۔ مسئلہ کشمیر کو خارجہ پالیسی میں اولین حیثیت حاصل نہیں رہی اور اسے ثانوی حیثیت دیدی گئی ہے۔کشمیر کمیٹی کی رکن عطیہ عنایت اللہ نے کہا کہ وہ عالمی برادری سے اپیل کرتی ہیں کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کا نوٹس لے، انسانی حقوق کی تنظیمیں اجتماعی قبروں کی دریافت پر آواز اٹھائیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیر سے نکلنے والے دریاﺅں پر 65 چھوٹے بڑے ڈیم بنا کر پاکستان اور آزاد کشمیر کے خلاف آبی جارحیت کا ارتکاب کر رہا ہے۔ مسئلہ کشمیر پر پیش رفت کے بغیر بھارت سے تجارت ملک کے مفاد میں نہ ہو گی۔

ای پیپر-دی نیشن