سیلاب آ جائے تو سب ایک دوسرے کا منہ تکنے لگتے ہیں‘ حکومتی کام بھی عدلیہ سے لیا جاتا ہے : سپریم کورٹ
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز+ ثناءنیوز + آئی این پی + اے پی اے) سپریم کورٹ نے فلڈ کمیشن رپورٹ پر عملدرآمد کیس کی سماعت کے دوران صوبائی حکومتوں کو حکم دیا ہے کہ عدالتی کمشن کی سفارشات پر من و عن عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے، چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا کہ سیاسی مصلحتوں کے لئے انسانی جانوں کو داﺅ پر نہ لگایا جائے ۔ کچے کے علاقے تجاوزات سے پاک کیوں نہیں کئے گئے، سیلاب آیا تو عام لوگ مریں گے۔ لگتا ہے حکومت نے فلڈ کمشن کی رپورٹ کو پڑھا ہی نہیں۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں جسٹس گلزار احمد اور جسٹس شیخ عظمت سعید پر مشتمل عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بنچ نے مقدمہ کی سماعت کی۔ عدالت نے مقدمہ کی سماعت تین ہفتوں کے لئے ملتوی کرتے ہوئے حکم دیا کہ صوبائی چیف سیکرٹریز فلڈ کمشن کی جانب سے دی گئی رپورٹ کے ہر نقطہ پر عملدرآمد کرائیں ۔ عدالت نے وفاقی حکومت کو ہدایت کی وہ بھی کمشن کی رپورٹ پر عملدرآمد میں دلچسپی لے ۔ عدالت نے حکومت سندھ کو ہدایت کی ہے کہ دریا کے راستے میں تجاوزات کو ہٹانے کے لئے لئے گئے اقدامات بارے آگاہ کریں۔ عدالت نے درخواست گزار ماروی میمن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت کی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عملدرآمد رپورٹ پیش کی۔ عدالت نے ان سے استفسار کیا کہ فلڈ کمشن کی جانب سے پنجاب کے بارے میں جسٹس منصور شاہ کی جانب سے دی گئی رپورٹ کو عام کیوں نہیں کیا گیا جب رپورٹ عام نہیں کرنا ہوتیں تو تحقیقاتی کمشن کیوں بنوائے جاتے ہیں جس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ وزارت اطلاعات کو رپورٹ شائع کرانے کے لئے کہا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جو کام آپ نے کرنا ہوتا ہے وہ ہم سے کرایا جاتا ہے۔ کیا رپورٹ عام کرنے کےلئے کوئی نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ کمشن کی رپورٹ عام کرنے کےلئے کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جب حکومت رپورٹ عام نہیں کرنا چاہتی تو ججز اپنی رپورٹس کیوں بھیجیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سیلاب سے 855 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا۔ سیلاب سے سینکڑوں انسانی جانیں ضائع ہوئیں کیونکہ بروقت اقدامات نہیں کئے گئے جب سیلاب آ جاتا ہے تو سب ایک دوسرے کا منہ تکتے ہیں۔ حکومت کو جو کام خود کرنا چاہئے وہ عدالت سے کرایا جاتا ہے۔ سیاسی مصلحتوں کے لئے انسانی جانوں کو دا¶ پر نہ لگایا جائے۔ درخواست گذار کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم کے باوجود فلڈ کمیشن کی رپورٹ کو عام نہیں کیا گیا۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ وفاقی حکومت تو ویسے ہی بری الذمہ ہے اس نے کچھ نہیں کرنا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سیلاب روکنے کے لئے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے۔ لگتا ہے ملک کو دوبارہ ڈبونا ہے بتایا جائے دریا کے بہاﺅ میں رکاوٹوں اور تجاوزات کے خاتمہ کے لئے کیا کیا۔ تجاوزات کے خاتمہ کے لئے ابھی تک کچھ نہیں کیا گیا۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے کہا کہ ہمیں انگریزی نہ سنائیں بلکہ اعداد و شمار کے ذریعہ کئے گئے اقدامات سے آگاہ کریں۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ آپ نے کچھ کرنا بھی نہیں اور ہر سال ملک کو ڈبونا ہے۔ چیف جسٹس افتخار چودھری نے کہا کہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری ریاست پر ہے۔ عدالت آئین اور قانون کی حکمرانی چاہتی ہے۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ بڑے لینڈ لارڈز اپنی زمینیں بچانے کےلئے بند توڑتے ہیں اور گاﺅں کے گاﺅں ڈبوتے ہیں۔ سندھ میں کچے کے علاقہ میں تجاوزات کی بھرمارے ہے سکھر سے لاڑکانہ تک پشتوں پر گھر بنے ہوئے ہیں بدین تک تمام واٹر چینل بلاک ہیں۔ ایڈیشنل سیکرٹری محکمہ آبپاشی نے عدالت کو بتایا کہ دریا سے 25 فیصد تجاوزات ہٹا دی گئی ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ رپورٹ میں دی گئی سفارشات پر عمل ہونا چاہئے تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پنجاب کی ذمہ داری زیادہ ہے یہاں سے سارے دریا گزرتے ہیں دریاﺅں کے بہاﺅ میں رکاوٹیں اور تجاوزات دور کرنے کے لئے کیا اقدامات کئے گئے۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ کوئی اقدامات نہیں کئے گئے۔ لگتا ہے ملک کو دوبارہ ڈبونا ہے ایڈیشنل ایڈووکیٹ پنجاب نے بتایا کہ پیشگی اطلاع دینے والے راڈار لگائے تھے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کہیں یہ بھی وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے ہمارا مقصد یہ ہے کہ ایسے اقدامات کئے جائیں کہ آئندہ اتنا نقصان نہ ہو۔ عدالت نے قرار دیا کہ فلڈ کمشن سفارشات پر عملدرآمد کے حوالہ سے پنجاب حکومت کی رپورٹ غیر تسلی بخش ہے۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ سیلاب کی ہنگامی اطلاع دینے والے صرف سات راڈار ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ لگتا ہے حکومت نے فلڈ کمشن کی رپورٹ کو پڑھا ہی نہیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ صوبائی چیف سیکرٹریز فلڈ کمشن کی رپورٹ پر عملدرآمد کے حوالہ سے دلچسپی لیں۔ سپریم کورٹ نے فلڈ کمشن رپورٹ عملدرآمد کیس میں صوبائی حکومتوں کو گوگل ارتھ سیٹلائٹ امیج پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔