کسی جماعت کی خواہش پر الیکشن کمشن کو گھر نہیں بھیجا جا سکتا: فضل الرحمن
لاہور + اسلام آباد (ثناءنیوز + خصوصی نامہ نگار) جمعیت علماءاسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ تمام سیاسی و جمہوری قوتیں الیکشن کمشن آف پاکستان کی پشت پر کھڑی ہیں، عام انتخابات کو التواءمیں ڈالنے دیں گے نہ کسی قسم کی تاخیر کو برداشت کیا جائے گا اور اس پر تمام جمہوری قوتوں کا مکمل اتفاق رائے ہے اچانک سیاسی میدان میں کودنے والی کسی جماعت کی خواہش پر الیکشن کمیشن کی تشکیل نو نہیں ہو سکتی اس بارے کسی کو غلط فہمی کو دور کر لینا چاہیے ۔ سیاسی جماعتوں میں غیر جانبدار نگران وفاقی و صوبائی حکومتوں پر اتفاق رائے ہو جائے گا چیف الیکشن کمشنر صاف شفاف انتخابات کے بارے میں میں مکمل طور پر پراعتماد اور پرعزم ہیں ایک مخصوص لابی انتخابات کو ملتوی کرنا چاہتی ہے اور پاکستان کی سیاسی قوتیں انتخابات مخالف لابی کا مقابلہ کرسکتیں ہیں ان خیالات کا اظہار انھوں نے بدھ کو اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ فضل الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت طالبان سے مذاکرات کرنے میں سنجیدہ نظر نہیں آ رہی۔ طالبان سے مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل تلاش کرنا ہوگا۔ مختلف وفود سے گفتگو کرتے مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ قوم نے کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کا دن منا کر ثابت کر دیا کہ وہ کشمیری عوام کی تحریک آزادی کی سفارتی سیاسی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور عالمی اداروں کا فرض ہے کہ وہ اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کے لئے بھارت پر دباﺅ ڈالیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی ذمے داری ہے کہ وہ اپنی ضد اور ہٹ دھرمی کو چھوڑ کے کشمیری عوام کو ان کا حق خودارادیت دے۔ فضل الرحمن نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کئے بغیر دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں بہتری ممکن نہیں ہے۔ غیر ملکی میڈیا کو کشمیر پر بریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین کشمیر کمیٹی نے کہا کہ مسئلہ کشمیر زمینی تنازعہ نہیں ہے بلکہ 16 ملین کشمیریوں کے حق خودارادیت کا مسئلہ ہے جسے اقوام متحدہ نے اپنی قراردادوں میں منظور کیا ہوا ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ کشمیر ایک سنگین مسئلہ ہے جس کا حل ضروری ہے۔ لاہور (خصوصی رپورٹر) مسلم لیگ (ن) کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل احسن اقبال کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت قرضوں کی حد عبور کر چکی ہے، گورنر سٹیٹ بینک مزید قرضوں کے اجرا پر پابندی لگائیں۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر طاہرالقادری اور عمران خان الیکشن ملتوی کروانا چاہتے ہیں۔ الیکشن کمشن کی تشکیل نو کا مطالبہ مان بھی لیا جائے تو کیا 15روز میں بننے والا نیا الیکشن کمشن صحیح کام کر سکے گا! انہوں نے کہاکہ عمران خان الیکشن نتائج تسلیم کرنے کی تحریری یقین دہانی کرا دیں تو انہیں نگراں وزیراعظم بنانے کیلئے اپنی پارٹی کو قائل کرنے کی کوشش کروں گا۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ طاہر القادری اور عمران خان کس کی زبان بول رہے ہیں۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ انتخابات ملتوی ہونے کا فائدہ پیپلزپارٹی کی حکومت کو ہو گا۔ الیکشن کمشن کی تشکیل نو کا مطالبہ ان قوتوں کا ایجنڈا ہے جو جمہوری طریقہ سے انتقال اقتدار میں رکاوٹ ڈالنا چاہتی ہیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ تحقیقاتی افسروں کو ہراساں کرنے کی اطلاعات پر تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ کائرہ نے ہمیں مکہ، مدینے کا طعنہ دیا ہے ہمیں اس تعلق پر فخر ہے۔ انہوں نے کہاکہ لندن میں مشرف اور پاکستان میں قادری، عمران کے بیانات ایک جیسے ہیں۔ یہ سب اپنی شکست سے بچنے کے لئے التواءچاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم طالبان کو گارنٹی دینے کی پوزیشن میں نہیں، گارنٹی صرف حکومت دے سکتی ہے۔ علاوہ ازیں صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ خاں نے کہا ہے انکا راستہ تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے مابین ہونے والی ملاقات سے ثابت ہو گیا ہے، دونوں جماعتیں اسٹیبلشمنٹ اور غیرجمہوری قوتوں کی آلہ کار ہیں، اگر اسٹیبلشمنٹ نے اپنے ان مہروں کے ذریعے جمہوری عمل کو متاثر کرنے کی کوشش کی تو انکا راستہ پوری قوت سے روکا جائیگا۔