آئی بی فنڈز کیس: بے نظیر کے خلاف عدم اعتماد کے پیچھے اسلم بیگ‘ اسد درانی کا ہاتھ تھا : مسعود خٹک
اسلام آباد( نوائے وقت نیوز) سپریم کورٹ میں آئی بی فنڈز کے غلط استعمال سے متعلق نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔آئی بی کے دو سابق سربراہ مسعود شریف خٹک اور طارق لودھی عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس افتخارمحمد چودھری کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔سابق ڈی جی آئی بی طارق لودھی نے استدعا کی کہ جواب جمع کرادیا عدالت صیغہ راز میں رکھے۔مسعود شریف نے بھی اپنا تحریری جواب جمع کرادیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آپ کو ایک دن پہلے جواب جمع کراناچاہئے تھا تاکہ اسے پڑھ لیتے۔مسعود شریف خٹک نے موقف اختیار کیا کہ میں اپنے جواب کو راز میں نہیں رکھناچاہتا تھا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ہم آپ کی یادداشت اور صاف گولی کو سراہتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے سابقہ ڈی جی آئی بی طارق لودھی کو دو دن میں دوبارہ جواب جمع کرانے کی ہدایت کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آپ کچھ باتیں چھپا رہے ہیں ہمارے پاس تمام خفیہ دستاویزات آگئی ہیں۔اٹارنی جنرل عرفان قادر نے کہا کہ کچھ دیگر ایشوز میں جنہیں پہلے دیکھنا ضروری ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آپ پوری دنیا سے معلومات چھپا سکتے ہیں لیکن عدالت سے نہیں۔ یہ بات عدالتی حکم میں آچکی ہے کہ آپ نے 40کروڑ روپے نکلوانے کی تردید نہیں کی۔آپ نے کہا کہ پنجاب حکومت گرانے کیلئے یہ رقم استعمال نہیں کی گئی۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ جواب داخل کرانے کیلئے مناسب وقت دیاجائے۔اٹارنی جنرل کو جواب داخل کرنے کیلئے ایک ہفتے کی مہلت دیدی گئی۔ مسعود شریف خٹک کاکہنا تھا کہ 1992ءمیں لاہور ہائیکورٹ میں بیان دے چکا ہوں کہ رقوم قومی مفاد میں خرچ کی۔ملٹری انٹیلی جنس کے عدم تعاون کے باعث آئی بی کو مستحکم بنانا ضروری تھا۔تحریک عدم اعتماد کے دوران رقم تقسیم کی ریکارڈ کا جائزہ لئے بغیر تفصےل نہیں دے سکتا۔ ریکارڈ تک رسائی نہیں مل رہی عدالت تفصیلات آئی بی سے منگوائے۔ آئینی حکومت کو گرنے سے بچانے کیلئے مےراکردار غیر آئینی نہیں تھا۔ ضیاءالحق کے دور میں آئی بی کو ناکارہ کر دیا گیا تھا۔ آئی بی کو بحال کرنے کیلئے فنڈز میں اضافہ کرنا پڑا۔ ملٹری انٹیلی جنس کے عدم تعاون کے باعث آئی بی کو مستحکم بنانا ضروری تھا۔ بینظیر بھٹو کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے پیچھے اسلم بیگ اور اسد درانی کا ہاتھ تھا۔ مسعود شریف خٹک نے کہا کہ بینظیر بھٹو کا ملٹری انٹیلی جنس سے کوئی رابطہ نہیں تھا۔ بینظیر بھٹو کا تمام انحصار انٹیلی جنس بیورو پر تھا۔غلام اسحق خان بینظیر بھٹو کو ہمیشہ کیلئے نااہل کراناچاہتے تھے۔ اسلم بیگ بینظیر کو اسلام آباد تک محدودکرناچاہتے تھے۔