• news

اکبر بگٹی قتل کیس : شیرپاﺅ کی مستقل ضمانت کی درخواست مسترد‘ عدالتوں کو مطعون کرنا عادت بن رہی ہے : چیف جسٹس


اسلام آباد(آن لائن+ثناءنیوز) سپریم کورٹ نے جمہوری وطن پارٹی کے سابق رہنماءنواب اکبر خان بگٹی قتل کیس میں سابق وزیر داخلہ آفتاب احمد خان شیرپاﺅ کی مستقل ضمانت کے حوالے سے دائر درخواست مسترد کرتے ہوئے درخواست گزار کو ماتحت عدالت سے رجوع کرنے کا حکم دیا ہے۔ بدھ کے روز چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے افتخار گیلانی ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔ دوران سماعت آفتاب شیرپاﺅ کے وکیل نے ٹرائل کورٹ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تو چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالتوں کو مطعون کرنا عادت بنتی جارہی ہے۔ کل سپریم کورٹ پر بھی عدم اعتماد کا اظہار کردیا جائے گا۔ جس کیخلاف بھی مقدمہ بن جاتا ہے وہ کہتا ہے کہ اس کیساتھ ظلم ہورہا ہے۔ افتخار گیلانی نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ سبی کی ٹرائل کورٹ میں آفتاب شیرپاﺅ جان کے خطرے کے پیش نظر پیش نہیں ہوئے اسلئے ہائیکورٹ نے ان کی درخواست پر مقدمہ سبی سے کوئٹہ منتقل کیا لیکن ہائیکورٹ نے ان کو عبوری ریلیف دیتے ہوئے ٹرائل کورٹ کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے اور اب ان کو عدالتوں میں گھسیٹا اور ہراساں کیا جارہا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہراساں کئے جانے کی بات محض درخواست گزار کا خیال ہے حالانکہ وہ ضمانت پر ہیں۔ اس موقع پر بیرسٹر افتخار گیلانی نے کہا کہ انہیں ٹرائل کورٹ پر اعتماد نہیں ہے ہمیں یقین ہے ٹرائل کورٹ میرے موکل کی ضمانت منسوخ کردے گی۔ اس موقع پر جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ آپ پہلے ہی کیسے کہہ سکتے کہ ضمانت منسوخ ہوجائے گی جس پر افتخار گیلانی نے کہا کہ انہوں نے ٹرائل کورٹ کا دائرہ کار چیلنج کررکھا ہے اسلئے انہیں ضمانت منسوخ ہونے کا یقین ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کل آپ سپریم کورٹ پر بھی عدم اعتماد کا اظہار کریں گے۔ ٹرائل کورٹ میں درخواست ضمانت جمع کراتے وقت ہراساں کئے جانے کے نقطے کو بنیاد نہیں بنایا گیا۔ بعدازاں عدالت نے درخواست ضمانت مسترد کردی۔دریں اثناءثناءنیوز کے مطابق چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ جس کی درخواست منظور نہیں ہوتی وہ کہتا ہے انصاف نہیں ملا، عدالتوں کو بد نام کرنا عادت بن گئی ہے۔
مستقل ضمانت مسترد

ای پیپر-دی نیشن