لال مسجد آپریشن کے ذمہ دار مشرف، شوکت عزیز تھے: شیرپاﺅ
اسلام آباد (ثناءنیوز + نوائے وقت رپورٹ) سابق وزیر داخلہ آفتاب احمد خان شیرپاﺅ نے لال مسجد آپریشن کی ذمہ داری سابق صدر مشرف اور اس وقت کے وزیر اعظم شوکت عزیز پر عائد کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لال مسجد میں مبینہ شدت پسندوں کے خلاف آپریشن میں وزارتِ داخلہ اور سویلین خفیہ ایجنسیوں کو شامل نہیں کیاگیا تھا۔ آپریشن کے وقت ملک سے باہر تھا آپریشن وزارت داخلہ نہیں فوج نے کیا تھا۔ لال مسجد آپریشن سے متعلق فیڈرل شریعت کورٹ کے جج شہزادو شیخ کی سربراہی میں قائم عدالتی کمشن کے سامنے بیان دیتے ہوئے آفتاب شیر پا کا کہنا تھا کہ لال مسجد آپریشن کو اس وقت کے صدر اور آرمی چیف پرویز مشرف اور وزیر اعظم شوکت عزیز کنٹرول کر رہے تھے۔ وزارتِ داخلہ کو اس وفد کے بارے میں بھی معلومات نہیں دی گئی تھیں جو چوہدری شجاعت کی سربراہی میں قائم کیا گیا تھا اور جنہوں نے مولانا عبدالعزیز اور مولانا عبدالرشید غازی سے ملاقات کی تھی۔ آپریشن میں تاخیر اس لیے کی جا رہی تھی تاکہ اس مسئلے کا کوئی پرامن حل نکالا جاسکے۔ سابق سیکرٹری اطلاعات نے بتایا کہ انہوں نے گرفتاری کے بعد مولانا عبدالعزیز کا سرکاری ٹی وی پر انٹرویو نشر نہیں کیا تھا بلکہ انہیں ایک گمنام ٹیلی فون آیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ مولانا عبدالعزیز ٹی وی سٹیشن آرہے ہیں لہذا ان کا برقعے میں ہی انٹرویو کیا جائے۔ شیرپاﺅ کا کہنا تھا کہ اس واقعے کے بعد لاپتہ ہونے والے افراد کی تعداد کے بارے میں انہیں معلومات نہیں ہیں۔ مولانا عبدالعزیز کو گرفتاری کے بعد اڈیالہ جیل میں رکھنے کے بجائے سملی ڈیم میں واقع سرکاری ریسٹ ہاس میں اہلخانہ کے ساتھ رکھا گیا تھا۔سابق فوجی صدر پرویز مشرف اور وزیر اعظم شوکت عزیز کمشن کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔ ایک اہلکار کے مطابق ان دونوں افراد کو آٹھ فروی کو کمشن کے سامنے پیش ہونے کو کہا گیا تھا جبکہ پرویز مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری کا کہنا ہے کہ کمشن کی طرف سے ان کے موکل کو پیش ہونے سے متعلق کوئی نوٹس جاری نہیں کیا گیا۔