عمران خان اور طاہر القادری گٹھ جوڑ کے موڑ پر کیوں؟
انگلینڈ کی پرانی تاریخ میں ”میری“ ایک دلچسپ مگر بھیانک کردار بھی تھا.... عموماً شعبدہ باز یا ڈرامہ باز دراصل بڑے بھیانک کردار کے مالک ہوتے ہیں.... انگلینڈ کی میری اول نے کیتھونک عقیدے کا نام لے کر ایک ڈرامہ شروع کیا.... وہ روزانہ تین بار اجتماعی عبادات کروایا کرتی اور اپنے تمام ذاتی پادری ساتھ لے کر چلتی.... اور یوں عبادات کا یہ حربہ لے کر اس نے پریوی کونسل کی مشکلات میں اضافہ کیا اور بعد میں پریوی کونسل سے ہی اپنے ملکہ ہونے کا اعلان کروایا.... اور یوں اس شعبدے بازی سے اپنا مقصد حاصل کر لیا.... ملکوں کی تاریخ میں انسانی کردار بڑے اہم ہوا کرتے ہیں .... ہمارے سیاستدان بھی اپنا کردار ادا کر رہے ہیں .... مگر اچھا سیاستدان شعبدہ باز نہیں ہوتا اور جس نے ملک کی تقدیر بدلنی ہو اسے ڈرامہ بازی کی بھی ضرورت نہیں پڑتی اور پھر وہ اپنی شخصیت اور قابلیت کی ساری کرشمہ سازیاں ملک اور قوم کے لیے بڑے مقاصد کے حصول کی خاطر استعمال کرتا ہے.... قائداعظم جیسے لیڈر کی ذات بابرکات میں طلسماتی سحر اور آپ کے لفظوں میں مقاصد کی شان وشوکت موجود تھی لہذا انہیں کھوکھلا پن دکھانے کی ضرورت نہیں پڑتی تھی پاکستان میں مذہب کے نام پر جان دینے والے موجود ہیں پانچ فروری کو”کشمیر ڈے“ منایا گیا .... نصف صدی گزر گئی ہے کہ کشمیریوں اور پاکستانی عوام کی روحانی وابستگی اور یکجہتی کو علیحدہ نہیں کیا جا سکا.... بدقسمتی سے بھارت اور اس کے سرپرستوں نے ”اسلامی بنیاد پرستی“ اور ”اسلامی دہشت گردی “ کی اصطلاحات ایجاد کرکے آزادی کی اس جدوجہد کو خراب کرنے کی کوشش کی .... جہادی سرگرمیوں کو تخریبی سرگرمیوں کا نام دے کر آزادی کے پروانوں اور جاں نثاروں کی قربانیوں کو رائیگاں بنانے کی کوششیں کی ہیں.... اسی نصف صدی میں معصوم بچوں کے ساتھ دختران کشمیر پر کیا گزری .... یہ سوال غیرت مند افراد کے لئے ایک تازیانہ کی صورت میں موجود ہے.... طاہر القادری ”مہناج القرآن“ ایک ہی تنظیم کے لوگوں کو ساتھ لے کر چلتے ہیں دھرنے کے اندر ان کے ساتھ بزرگ باریش حضرات نے تکلیف اٹھائی اور باپردہ خواتین اور معصوم بچیوں اور بچوں نے بھی موسم کی ہر شدت کو برداشت کیا جبکہ چاہئے تو یہ تھا کہ طاہرالقادری خود بھی ان کے ساتھ بیٹھے نظر آتے.... حضور پاک نے صحابہ کے ساتھ پیٹ پر پتھر باندھے ہوئے ہوتے تھے.... یہاں پیٹ پر پتھر باندھنے کے لئے عوام تنہا ہوتے ہیں اور پھر طاہر القادری چاہتے تو انسانوں کی اس ساری قوت کو کشمیر کی آزادی کے نام پر وقف کر سکتے تھے.... اور پھر مسئلہ کشمیر کو پس پشت ڈال کر بھارت کے ساتھ ثقافتی روابط بڑھانے کے سلسلے کو روکنے پر بھی احتجاج کر سکتے تھے.... مگر ان تمام باتوں کے لئے تو وہ کبھی نظر ہی نہیں آتے.... سوال یہ ہے کہ اس ملک کے لئے ان کے اعلی مقاصد کیا ہیں؟ یا ان کے پاس اس ملک کے لیے اعلیٰ مقاصد ہیں ہی نہیں؟ محض ”پھڈا“ ڈالنا تو کوئی سیاست نہیں ہوتی.... ملک میں جمہوریت کے پانچ سال مکمل ہونے کے بعد الیکشن کمشن کی تشکیل تک کے مراحل خوش اسلوبی کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچ گئے اور چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) فخر الدین جی ابراہیم جیسی صاف ستھری شخصیت کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی.... اب طاہر القادری نے الیکشن کمیشن کی تشکیل کو چیلنج کر دیا ہے آج کے لئے طاہر القادری ذہین آدمی ہیں مگر سوال یہ ہے کہ ان کی ذہانت اس ملک اورقوم کے لئے نفع رساں ہے یا ضرر رساں ہے.... قائداعظم بھی ذہین شخصیت تھے .... اور ان کی ذہانت برصغیر کے مسلمانوں کے کام آئی تھی۔ انہوں نے انگریزوں کی عقل ٹھکانے لگا دی تھی.... یہاں اپنوں کی عقل ٹھکانے لگا کر غیروں کو خوش کی جا رہا ہے.... ادھر عمران خان جو انقلابی لیڈر بنتے بنتے اس لئے رہ گئے تھے کہ لوگوں کی توقعات کے غبارے میں سے ہوا نکلنا شروع ہو گئی تھی اب وہ طاہر القادری کے ہمراہ ہو کر کوئی نیا کھیل کھیلنا چاہتے ہیں.... مگر سیاست کرکٹ کا میدان نہیں ہے.... بطور سیاست دان اس شخص میں کبھی خود اعتمادی نہیں آسکی .... ان کا نیا نعرہ ہے کہ صدر آصف علی زرداری انتخابات سے پہلے مستعفی ہو جائیں.... اور یوں طاہر القادری اور عمران خان مل کر انتخابی عمل میں خلل ڈالنے کا باعث بن رہے ہیں اور دراصل یہ دونوں لیڈر پیپلز پارٹی کے ہاتھ مضبوط کررہے ہیں اور ان کا سارا ایکشن مسلم لیگ ”ن“ کے خلاف ہے امریکہ بھی ”ن“ لیگ کی حمایت میں نظر نہیں آتا .... مگر عوام پیپلز پارٹی کے پانچ سالہ دور کی تکمیل کے دوران ملنے والے دکھوں اور تکلیفوں سے آشنا ہیں.... مگر پھر بھی ”برادری ازم“ وڈیروں کے ہتھے چڑھے ہوئے غریب اور پھر غربت اور مہنگائی کی وجہ سے پسے ہوئے غریب لوگوں کی ہتھیلیوں پر رکھے تھوڑے تھوڑے پیسے بھی ملک کے لئے غلط فیصلے کی وجہ بن سکتے ہیں باقی رہے پڑھے لکھے افراد تو وہ اپنے علم اور مذہبی رحجانات کو اعلی مقاصد کے لئے وقف نہیں کر پا رہے ہیں.... اور یہ نہیں سمجھ پا رہے کہ ان کی قوت کو کن مقاصد کے حصول کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے.... برطانیہ کی پرانی تاریخ میں بھی ”میری“ جیسے کردار موجود ہیں کہ جس نے روزانہ تین بار اجتماعات کروا کر کیتھولک عقیدے کے لوگوں کو ہمراہ کر لیا تھا اور پھر پریوی کونسل سے اپنے ملکہ ہونے کا اعلان کروا لیا تھا اور پھر اپنے مفادات کا کھیل کھیل کر برے لوگوں میں نام لکھوا لیا تھا .... عمران خان اور طاہر القادری کس اعلان کے منتظر ہیں؟ کشمیر کی آزدای یا بھارت کی سازشوں سے نجات کے یا پھر امریکہ کے ڈرون حملوں پر پابندی کے اس ملک میں جمہوریت مکمل ہونے کی خوشی برپا کرنے کے یا الیکشن کے عمل کو تباہ کرکے ”بادشاہ ہونے کے اعلان کے“....