ہاتھ میں جیسے نگینے آ گئے
یوں عقیدت کے قرینے آ گئے
بند کی آنکھیں مدینے آ گئے
اک ذرا دیکھاتھا طیبہ کی طرف
اور مصائب کو پسینے آگئے
ڈوبتے لمحے پکارا آپ کو
آسمانوں سے سفینے آگئے
یوں لگا پاکر مجھے خاک نبی
ہاتھ میں جیسے نگینے آ گئے
(فرحت عباس شاہ)