آزادی کشمیر سیمینار کی جھلکیاں
راولپنڈی (نوائے وقت رپورٹ) تحریک جوانان پاکستان کے آزادی کشمیر سیمینار میںسٹیج سیکرٹری کے میڈیا کے حوالے سے بعض ریمارکس پر میڈیا کے نمائندوں نے واک آوٹ کردیا تاہم تحریک کے چیئرمین محمد عبداﷲ گل کی معذرت اور سٹیج سیکرٹری کی تبدیلی پر صحافی تقریب میں واپس آگئے۔ حریت رہنما سید یوسف نسیم نے کہا پاکستان میں تحریک آزادی کشمیر کے تین سہارے ہیں جنہوں نے مشکل وقت میں ہماری مدد اور رہنمائی کی وہ قاضی حسین احمد‘ مجید نظامی اور حمید گل ہیں اس موقع پر سٹیج پر بیٹھے ہوئے حریت رہنما پروفیسر اشرف صراف نے کہا کہ چوتھے حافظ محمد سعید ہیں اس پر یوسف نسیم کا کہنا تھا کہ وہ ہم میں شامل ہیں۔جماعت الدعوة کے مرکزی رہنما حافظ عبدالرحمن مکی‘ افضل گورو کی غائبانہ نماز جنازہ میں شرکت کے لئے تقریر کئے بغیر اٹھ کر چلے گئے۔مسز مشال یاسین ملک نے تقریر میںاپنے شوہر یاسین ملک کی بھوک ہڑتال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے گردے کے آپریشن کے باوجود ادویہ لینے اور پانی پینے سے انکار کردیا ہے۔جس سے ان کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنی دس ماہ کی بچی کو ساتھ لے کر آئی ہوں اور پوچھتی ہوں کہ اس بچی کا مستقبل کیا ہے۔کشمیریوں کی چوتھی نسل قربانیاں دے رہی ہے مسئلہ کشمیر کب حل ہوگا۔ تحریک جوانان کے کارکن نے عبداﷲ گل کی تقریر میں پرجوش نعرہ بازی کی تو عبداﷲ گل نے کہا کہ میں آپ کے پیچھے سپاہی کی حیثیت سے کامکروں گا۔ عبداﷲ گل کا کہنا تھا کہ میری والدہ اور بھاوج کشمیری ہیں میرا کشمیر سے رشتہ ہے ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ میں بلوچ ہوں لیکن کشمیر کے لئے قربانی دینے کو تیار ہوں۔صدر آصف زرداری نے 5فروری کو دو لائن کا بیان دیا۔ افسوس کسی لیڈر نے افضل گورو کی پھانسی پر بیان نہیں دیا۔