ضیاءنے ایٹمی پروگرام کی پیشرفت عرصہ تک ساتھیوں سے مخفی رکھی: میاں عبدالوحید
اسلام آباد ( آئی این پی) قومی اسمبلی کی خارجہ امور کمیٹی کے سابق چیئرمین اور سابق سفارتکار میاں عبدالوحید نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق صدر جنرل ضیاءالحق نے ایٹمی پروگرام کی اصل صورتحال سے سابق صدر غلام اسحاق خان اور اپنے چیف آف سٹاف جنرل (ر) کے ایم عارف کو کافی دیر تک لاعلم رکھا۔ جنرل (ر) کے ایم عارف کی ہمیشہ کوشش رہی تھی کہ ڈاکٹر اے کیو خان کی شخصیت کو اسوقت کے چیئرمین ایٹمی انرجی کمشن منیر احمد خان کے مقابلے میں زیادہ ابھرنے نہ دیا جائے ۔نیوکلیئر کے بلیوپرنٹس کی کاپی جنرل (ر) کے ایم عارف نے جی ایچ کیو کی ملٹری آپریشن برانچ سے لیکر منیر احمد خان کو دی تاکہ وہ اس کامیابی کا کریڈٹ لے سکیں۔ڈاکٹر عبدالقدیر کی سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو سے ملاقات کرانے میں بطور سفارتکار میں نے اہم کردارادا کیا۔ ذوالفقار بھٹو نے تاشقند معاہدے کے اصل مسودے کو چھپانے پر سابق سیکرٹری اطلاعات الطاف گوہر کو جیل بھجوادیا ۔ یہ انکشافات میاں عبدالوحید نے اپنی کتاب ”پاکستان ایٹمی قوت کیسے بنا“ میں کئے ہیں جس کی 16 فروری کو تقریب رونمائی ہوگی۔ مصنف نے کتاب میں بتایا کہ ڈاکٹر اے کیو خان نے اپنی خدمات 1974ءمیں پاکستان کیلئے آفر کیں جب بھارت نے پہلا ایٹمی تجربہ کیا تھا۔ انہیں ڈاکٹر قدیر خان نے ہالینڈ سے خط لکھا جو میں نے سیکرٹری خارجہ کو بھجوایا اور اس خط کی بنیاد پر ایک سمری سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو بھجوائی گئی جسے فوری طور پر منظور کرکے ڈاکٹر اے کیو خان کو پاکستان بلوا کر ایٹمی پروگرام شروع کردیا گیا۔ یہ بات غلط ہے کہ ڈاکٹر قدیر ہالینڈ سے آتے وقت اپنے اٹیچی کیس میں ایٹم بم بنانے کےلئے ٹیکنالوجی کے ”بلیو پرنٹ“ لیکر آئے تھے ۔ حقیقت یہ ہے کہ ڈاکٹر قدیر خان نے سب کام اپنی یاداشت اور ذہانت کی بنیاد پر شروع کیا ان کے یورپی ملکوں کے ایٹمی پرزے بنانے والی کمپنیوں کے ساتھ ذاتی تعلقات تھے اور انہوں نے ”سینٹری فیوجز“ اور دیگر سامان 2 سال میں منگوالیا تھا ۔ 1981ءمیں جنرل ضیاءکو اس حقیقت کا پتہ چلا کہ ایٹمی انرجی کمشن کے اس وقت کے چیئرمین منیر احمد خان ایٹم بم بنانے کے قریب بھی نہیں جبکہ کے آر ایل لیبارٹری نے یورینیم تیار کرلیا ہے ۔ اس وقت جنرل ضیاءالحق نے جنرل (ر) ضامن نقوی اور میاں وحید سے تفصیلی بات چیت کے بعد فیصلہ کیا کہ ایٹم بم بنانے کا کام فوری طور پر انرجی کمشن سے لیکر ڈاکٹر اے کیو خان کے سپرد کردیا جائے۔ کتاب میں بتایا گیا ہے کہ دسمبر 1984ء میں ڈاکٹر اے کیو خان نے جنرل ضیاءکو خط کے ذریعے آگاہ کیا کہ ہم نے ایٹم بم کے کامیابی سے کولڈ ٹیسٹ کرلئے ہیں اور 10 دن کے نوٹس پر ایٹمی دھماکہ کیا جاسکتا ہے اس بات کا انکشاف بھی جنرل ضیاءالحق نے میاں عبدالوحید اور جنرل (ر) ضامن نقوی کے سامنے انتہائی خوشی کے عالم میں کیا۔